Tafseer-e-Usmani - Al-Ankaboot : 53
وَ یَسْتَعْجِلُوْنَكَ بِالْعَذَابِ١ؕ وَ لَوْ لَاۤ اَجَلٌ مُّسَمًّى لَّجَآءَهُمُ الْعَذَابُ١ؕ وَ لَیَاْتِیَنَّهُمْ بَغْتَةً وَّ هُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ
وَيَسْتَعْجِلُوْنَكَ : اور وہ آپ سے جلدی کرتے ہیں بِالْعَذَابِ ۭ : عذاب کی وَلَوْلَآ : اور اگر نہ اَجَلٌ : میعاد مُّسَمًّى : مقرر لَّجَآءَهُمُ : تو آچکا ہوتا ان پر الْعَذَابُ ۭ : عذاب وَلَيَاْتِيَنَّهُمْ : اور ضرور ان پر آئے گا بَغْتَةً : اچانک وَّهُمْ : اور وہ لَا يَشْعُرُوْنَ : انہیں خبر نہ ہوگی
اور جلدی مانگتے ہیں تجھ سے آفت5 اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ مقرر) ٹھہرا ہوا (تو آپہنچتی ان پر آفت اور البتہ آئے گی ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہوگی6
5 یعنی اگر باطل پر ہیں تو ہم پر دنیا میں کوئی آفت کیوں نہیں آتی۔ 6  یعنی ہر چیز اپنے وقت معین پر آتی ہے، گھبراؤ نہیں، وہ آفت بھی آکر رہے گی۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ اس امت کا عذاب یہ ہی تھا مسلمانوں کے ہاتھ سے قتل ہونا اور پکڑے جانا۔ سو فتح مکہ کے لوگ بیخبر رہے کہ حضرت ﷺ کا لشکر سر پر آکھڑا ہوا۔
Top