Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا : اور نہ ہوجاؤ كَالَّذِيْنَ : ان کی طرح جو تَفَرَّقُوْا : متفرق ہوگئے وَاخْتَلَفُوْا : اور باہم اختلاف کرنے لگے مِنْ بَعْدِ : اس کے بعد مَا : کہ جَآءَھُمُ : ان کے پاس آگئے الْبَيِّنٰتُ : واضح حکم وَاُولٰٓئِكَ : اور یہی لوگ لَھُمْ : ان کے لیے عَذَابٌ : عذاب عَظِيْم : بڑا
اور مت ہو ان کی طرح جو متفرق ہوگئے اور اختلاف کرنے لگے بعد اس کے کہ پہنچ چکے ان کو حکم صاف اور ان کو بڑا عذاب ہے2
2 یعنی یہود و نصاریٰ کی طرح مت بنو جو خدا تعالیٰ کے صاف احکام پہنچنے کے بعد محض اوہام و اہواء کی پیروی کر کے اصول شرع میں متفرق اور فروع میں مختلف ہوگئے۔ آخر فرقہ بندیوں نے انکے مذہب و قومیت کو تباہ کر ڈالا، اور سب کے سب عذاب الہٰی کے نیچے آگئے۔ (تنبیہ) اس آیت سے ان اختلافات اور فرقہ بندیوں کا مذموم و مہلک ہونا معلوم ہوا جو شریعت کے صاف احکام پر مطلع ہونے کے بعد پیدا کئے جائیں۔ افسوس ہے کہ آج مسلمان کہلانے والوں میں بھی سینکڑوں فرقے شریعت اسلامیہ کے صاف وصریح اور مسلَّم و محکم اصول سے الگ ہو کر اور ان میں اختلاف ڈال کر اس عذاب کے نیچے آئے ہوئے ہیں۔ تاہم اسی طوفان بےتمیزی میں اللہ و رسول کے وعدہ کے موافق ایک عظیم الشان جماعت بحمد اللہ خدا کی رسی کو مضبوط تھامے ہوئے مَا اَنَا عَلَیْہِ وَ اَصْحَابِیْ کے مسلک پر قائم ہے اور تا قیام قیامت قائم رہے گی۔ باقی فروعی اختلافات جو صحابہ ؓ اور ائمہ مجتہدین میں ہوئے ہیں، انکو آیت حاضرہ سے کوئی تعلق نہیں، اس فروعی اختلاف کے اسباب پر حضرت شاہ ولی اللہ قدس سرہ، نے اپنی تصانیف میں کافی و شافی بحث کی ہے۔
Top