Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 137
قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِكُمْ سُنَنٌ١ۙ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِیْنَ
قَدْ خَلَتْ : گزر چکی مِنْ قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے سُنَنٌ : واقعات فَسِيْرُوْا : تو چلو پھرو فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیسا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُكَذِّبِيْنَ : جھٹلانے والے
ہوچکے ہیں تم سے پہلے واقعات سو پھرو زمین میں اور دیکھو کہ کیا ہوا انجام جھٹلانے والوں کا2
2 یعنی تم سے پہلے بہت قومیں اور ملتیں گزر چکیں۔ بڑے بڑے واقعات پیش آچکے، خدا تعالیٰ کی عادت بھی بار بار معلوم کرا دی گئی کہ ان میں سے جنہوں نے انبیاء (علیہم السلام) کی عداوت اور حق کی تکذیب پر کمر باندھی اور خدا اور رسول کی تصدیق و اطاعت سے منہ پھیر کر حرام خوری اور ظلم و عصیان پر اصرار کرتے رہے، انکا کیسا برا انجام ہوا۔ یقین نہ ہو تو زمین میں چل پھر کر ان کی تباہی کے آثار دیکھ لو جو آج بھی تمہارے ملک کے قریب موجود ہیں۔ ان واقعات میں غور کرنے سے معرکہ " احد " کے دونوں حریفوں کو سبق لینا چاہیئے۔ یعنی مشرکین جو پیغمبر خدا کی عداوت میں حق کو کچلنے کے لئے نکلے اپنی تھوڑی سے عارضی کامیابی پر مغرور نہ ہوں کہ انکا آخری انجام بجز ہلاکت و بربادی کے کچھ نہیں۔ اور مسلمان کفار کی سختیوں اور وحشیانہ دراز دستیوں یا اپنی ہنگامی پسپائی سے ملول و مایوس نہ ہوں کہ آخر حق غالب و منصور ہو کر رہے گا۔ قدیم سے سنت اللہ یہی ہے جو ٹل نہیں سکتی۔
Top