Tafseer-e-Usmani - Al-Ahzaab : 61
مَّلْعُوْنِیْنَ١ۛۚ اَیْنَمَا ثُقِفُوْۤا اُخِذُوْا وَ قُتِّلُوْا تَقْتِیْلًا
مَّلْعُوْنِيْنَ ڔ : پھٹکارے ہوئے اَيْنَمَا : جہاں کہیں ثُقِفُوْٓا : وہ پائے جائیں گے اُخِذُوْا : پکڑے جائیں گے وَقُتِّلُوْا : اور مارے جائیں گے تَقْتِيْلًا : بری طرح مارا جانا
پھٹکارے ہوئے جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور مارے گئے جان سے5
5  یعنی اگر اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان پر مسلط کردیں گے تاچند روز میں ان کو مدینہ سے نکال باہر کریں، اور جتنے دن رہیں ذلیل و مرعوب ہو کر رہیں چناچہ یہود نکالے گئے اور منافقوں نے دھمکی سن کر شاید اپنا رویہ بدل دیا ہوگا اس لیے سزا سے بچے رہے۔ حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں۔ " جو لوگ بدنیت تھے مدینہ میں عورتوں کو چھیڑتے، ٹوکتے، اور جھوٹی خبریں اڑاتے، مخالفوں کے زور اور مسلمانوں کے ضعف و شکست کی وجہ سے تھا۔ " ان کو یہ فرمایا۔
Top