Tafseer-e-Usmani - Az-Zukhruf : 45
وَ سْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رُّسُلِنَاۤ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِهَةً یُّعْبَدُوْنَ۠   ۧ
وَسْئَلْ : اور پوچھ لیجئے مَنْ اَرْسَلْنَا : جس کو بھیجا ہم نے مِنْ قَبْلِكَ : آپ سے قبل مِنْ رُّسُلِنَآ : اپنے رسولوں میں سے اَجَعَلْنَا : کیا بنائے ہم نے مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ : رحمن کے سوا اٰلِهَةً : کچھ الہ يُّعْبَدُوْنَ : ان کی بندگی کی جائے
اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمان کے سوائے اور حاکم کہ پوجے جائیں9
9  یعنی آپ کا راستہ وہی ہے جو پہلے انبیاء (علیہم السلام) کا تھا۔ شرک کی تعلیم کسی نبی نے نہیں دی نہ اللہ تعالیٰ نے کسی دین میں اس بات کو جائز رکھا کہ اس کے سوا دوسرے کی پرستش کی جائے اور یہ ارشاد کہ " پوچھ دیکھو " یعنی جس وقت ان سے ملاقات ہو (جیسے شب معراج میں ہوئی) یا ان کے احوال کتابوں سے تحقیق کرو۔ بہرحال جو ذرائع تحقیق و تفتیش کے ہوں ان کو استعمال میں لانے سے صاف ثابت ہوجائے گا کہ کسی دین سماوی میں کبھی شرک کی اجازت نہیں ہوئی۔
Top