مسند امام احمد - حضرت ابوذرغفاری (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 20343
حدیث نمبر: 2413
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ الْكَلْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ دِحْيَةَ بْنَ خَلِيفَةَ خَرَجَ مِنْ قَرْيَةٍ مِنْ دِمَشْقَ مَرَّةً إِلَى قَدْرِ قَرْيَةِ عُقْبَةَ مِنْ الْفُسْطَاطِ وَذَلِكَ ثَلَاثَةُ أَمْيَالٍ فِي رَمَضَانَ. ثُمَّ إِنَّهُ أَفْطَرَ وَأَفْطَرَ مَعَهُ نَاسٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَرِهَ آخَرُونَ أَنْ يُفْطِرُوا. فَلَمَّا رَجَعَ إِلَى قَرْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ قَوْمًا رَغِبُوا عَنْ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ. يَقُولُ ذَلِكَ لِلَّذِينَ صَامُوا. ثُمَّ قَالَ عِنْدَ ذَلِكَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اقْبِضْنِي إِلَيْكَ.
سفر کی وہ مسافت جس کی وجہ سے روزہ افطار کیا جاسکتا ہے
منصور کلبی سے روایت ہے کہ دحیہ بن خلیفہ کلبی ؓ ایک بار رمضان میں دمشق کی کسی بستی سے اتنی دور نکلے جتنی دور فسطاط سے عقبہ بستی ہے اور وہ تین میل ہے، پھر انہوں نے اور ان کے ساتھ کے کچھ لوگوں نے تو روزہ توڑ دیا لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے روزہ توڑنے کو ناپسند کیا، جب وہ اپنی بستی میں لوٹ کر آئے تو کہنے لگے: اللہ کی قسم! آج میں نے ایسا منظر دیکھا جس کا میں نے کبھی گمان بھی نہیں کیا تھا، لوگوں نے رسول اللہ اور صحابہ کرام کے طریقے سے اعراض کیا، یہ بات وہ ان لوگوں کے متعلق کہہ رہے تھے، جنہوں نے سفر میں روزہ رکھا تھا، پھر انہوں نے اسی وقت دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنی طرف اٹھا لے عنی اس پر آشوب دور میں زندہ رہنے سے موت اچھی ہے) ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ٣٥٣٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٩٨) (ضعیف) (اس کے راوی منصور کلبی مجہول ہیں )
Top