مؤطا امام مالک - مکاتب کے بیان میں - حدیث نمبر 1177
عَنْ رَبِيعَةَ بْنَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَغَيْرَهُ يَذْکُرُونَ أَنَّ مُکَاتَبًا کَانَ لِلْفُرَافِصَةِ بْنِ عُمَيْرٍ الْحَنَفِيِّ وَأَنَّهُ عَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يَدْفَعَ إِلَيْهِ جَمِيعَ مَا عَلَيْهِ مِنْ کِتَابَتِهِ فَأَبَی الْفُرَافِصَةُ فَأَتَی الْمُکَاتَبُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَکَمِ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَذَکَرَ ذَلِکَ لَهُ فَدَعَا مَرْوَانُ الْفُرَافِصَةَ فَقَالَ لَهُ ذَلِکَ فَأَبَی فَأَمَرَ مَرْوَانُ بِذَلِکَ الْمَالِ أَنْ يُقْبَضَ مِنْ الْمُکَاتَبِ فَيُوضَعَ فِي بَيْتِ الْمَالِ وَقَالَ لِلْمُکَاتَبِ اذْهَبْ فَقَدْ عَتَقْتَ فَلَمَّا رَأَی ذَلِکَ الْفُرَافِصَةُ قَبَضَ الْمَالَ قَالَ مَالِك فَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُكَاتَبَ إِذَا أَدَّى جَمِيعَ مَا عَلَيْهِ مِنْ نُجُومِهِ قَبْلَ مَحِلِّهَا جَازَ ذَلِكَ لَهُ وَلَمْ يَكُنْ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَأْبَى ذَلِكَ عَلَيْهِ وَذَلِكَ أَنَّهُ يَضَعُ عَنْ الْمُكَاتَبِ بِذَلِكَ كُلَّ شَرْطٍ أَوْ خِدْمَةٍ أَوْ سَفَرٍ لِأَنَّهُ لَا تَتِمُّ عَتَاقَةُ رَجُلٍ وَعَلَيْهِ بَقِيَّةٌ مِنْ رِقٍّ وَلَا تَتِمُّ حُرْمَتُهُ وَلَا تَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَلَا يَجِبُ مِيرَاثُهُ وَلَا أَشْبَاهُ هَذَا مِنْ أَمْرِهِ وَلَا يَنْبَغِي لِسَيِّدِهِ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَيْهِ خِدْمَةً بَعْدَ عَتَاقَتِهِ قَالَ مَالِك فِي مُكَاتَبٍ مَرِضَ مَرَضًا شَدِيدًا فَأَرَادَ أَنْ يَدْفَعَ نُجُومَهُ كُلَّهَا إِلَى سَيِّدِهِ لِأَنْ يَرِثَهُ وَرَثَةٌ لَهُ أَحْرَارٌ وَلَيْسَ مَعَهُ فِي كِتَابَتِهِ وَلَدٌ لَهُ قَالَ مَالِك ذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ لِأَنَّهُ تَتِمُّ بِذَلِكَ حُرْمَتُهُ وَتَجُوزُ شَهَادَتُهُ وَيَجُوزُ اعْتِرَافُهُ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ دُيُونِ النَّاسِ وَتَجُوزُ وَصِيَّتُهُ وَلَيْسَ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَأْبَى ذَلِكَ عَلَيْهِ بِأَنْ يَقُولَ فَرَّ مِنِّي بِمَالِهِ
اگر مکاتب جو قسطیں مقرر ہوئی تھیں اس سے پہلے بدل کتابت ادا کردے تو آزاد ہوجائے گا۔
ربیعہ بن ابی عبدالرحمن وغیرہ سے روایت ہے کہ فرافصۃ بن عمیر کا ایک مکاتب تھا جو مدت پوری ہونے سے پہلے سب بدل کتابت لے کر آیا فرافصہ نے اس کے لینے سے انکار کیا مکاتب مروان کے پاس گیا جو حاکم تھا مدینہ کا اس سے بیان کیا مروان نے فرافصہ کو بلا بھیجا اور کہا بدل کتابت لے لے فرافصہ نے انکار کیا مروان نے حکم کیا کہ مکاتب سے وہ مال لے کر بیت المال میں رکھا جائے اور مکاتب سے کہا جا تو آزاد ہوگیا جب فرافصہ نے یہ حال دیکھا تو مال لے لیا۔ کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مکاتب اگر اپنی سب قسطوں کو مدت سے پیشتر ادا کر دے تو درست ہے اس کے مولیٰ کو درست نہیں کہ لینے سے انکار کرے کیونکہ مولیٰ اس کے سبب سے ہر شرط کو اور خدمت کو اس کے ذمے سے اتار دیتا ہے اس لئے کہ کسی آدمی کی آزادی پوری نہیں ہوتی جب تک اس کی حرمت تمام نہ ہو اور اس کی گواہی جائز نہ ہو اور اس کو میراث کا استحقاق نہ ہو اور اس کے مولیٰ کو لائق نہیں کہ بعد آزادی کے اس پر کسی کام یا خدمت کی شرط لگائے۔ کہا مالک نے جو مکاتب سخت بیمار ہوجائے اور یہ چاہے کہ سب قسطیں اپنے مولیٰ کو ادا کر کے آزاد ہوجائے تاکہ اس کے وارث میراث پائیں جو پہلے سے آزاد ہیں اس کی کتابت میں داخل نہیں ہیں تو مکاتب کو یہ امر درست ہے کیونکہ اس سے اس کی حرمت پوری ہوتی ہے اور اس کی گواہی درست ہوتی ہے اور جن آدمیوں کے قرضہ کا اقرار کرے وہ اقرار جائز ہوتا ہے اور اس کی وصیت درست ہوتی ہے اور اس کے مولیٰ کو انکار نہیں پہنچتا اس خیال سے کہ اپنا مال بچانا چاہتا ہے۔
Malik related to me that he heard Rabia ibn Abi Abd ar-Rahman and others mention that al-Furafisa ibn Umar al-Hanafi had a mukatab who offered to pay him all of his kitaba that he owed. Al-Furafisa refused to accept it and the mukatab went to Marwan ibn al-Hakam who was the amir of Madina and brought up the matter. Marwan summoned al-Furafisa and told him to accept. He refused. Marwan then ordered that the payment be taken from the mukatab and placed in the treasury. He said to the mukatab "Go, you are free." When al-Furafisa saw that, he took the money.
Top