مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1089
وَعَنْ اَنَسٍ قَالَ اَسْتَخْلَفَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم ابْنَ اُمِّ مَکْتُوْمٍ یُؤُمَّ النَّاسَ وَھُوَ اَعْمٰی۔ (رواہ ابوداؤد)
نا بینے آدمی کی امامت جائز ہے
اور حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عبدا اللہ ابن ام مکتوم ؓ کو اپنا قائم مقام مقرر کیا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور وہ نابینا تھے۔ (سنن ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ نا بینے کی امامت بلا کراہت جائز ہے اس سلسلے میں حنفی مسلک میں یہ فقہی روایتیں بھی وارد ہیں کہ اگر نابینا قوم کا سردار ہو تو اس کی امامت جائز ہے بلکہ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ اگر نابینا بہت زیادہ علم کا حامل ہو تو امامت کے سلسلے میں وہ اولیٰ ہے۔ (شرح کنز، اشباہ و النظائر)
Top