Aasan Quran - Al-Ankaboot : 67
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَكْفُرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّا جَعَلْنَا : کہ ہم نے بنایا حَرَمًا : حرم (سرزمین مکہ) اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّ : جبکہ يُتَخَطَّفُ : اچک لیے جاتے ہیں النَّاسُ : لوگ مِنْ : سے (کے) حَوْلِهِمْ ۭ : اس کے ارد گرد اَفَبِالْبَاطِلِ : کیا پس باطل پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں وَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ : اور اللہ کی نعمت کی يَكْفُرُوْنَ : ناشکری کرتے ہیں
بھلا کیا انہوں نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے (ان کے شہر کو) ایک پرامن حرم بنادیا ہے، جبکہ ان کے اردگرد لوگوں کا حال یہ ہے کہ انہیں اچک لیا جاتا ہے۔ (37) کیا پھر بھی یہ باطل پر ایمان لاتے ہیں، اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں ؟
37: پچھلی سورت یعنی سورة قصص :57 میں گذرا ہے کہ مشرکین مکہ اپنے ایمان نہ لانے کا ایک بہانہ یہ پیش کرتے تھے کہ اگر ہم ایمان لے آئے تو سارا عرب جو اس وقت ہماری عزت کرتا ہے، ہمارا مخالف ہوجائے گا، اور ہمیں اپنی سرزمین سے نکال کر باہر کرے گا۔ اس آیت میں اول تو اس بہانے کا جواب ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہی مکہ مکرمہ کو حرم بنا کر اسے اتنا پر امن علاقہ بنادیا ہے کہ وہاں کوئی قتل و غارت گری کی جرأت نہیں کرتا، حالانکہ اس کے ارد گرد اچھے خاصے لوگوں کو دن دہاڑے اچک کر قتل اور لوٹ مار کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ لہذا جب تمہاری نافرمانی کے باوجود اللہ تعالیٰ نے تمہیں یہ چین کی زندگی دے رکھی ہے تو جب تم اس کے فرماں بردار بن جاؤگے تو کیا وہ تمہیں اس نعمت سے محروم کردے گا ؟ دوسرے اس آیت نے اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ مکہ مکرمہ کو کیا کسی بت نے یا دیوتا نے حرم بنادیا تھا جو تم ان کی عبادت کے پیچھے پڑے ہوئے ہو ؟ یقیناً اس خطے کو یہ تقدس تو اللہ تعالیٰ ہی نے عطا فرمایا ہے۔ پھر خود سوچ لو کہ عبادت کے لائق کون ہے ؟
Top