Aasan Quran - An-Nisaa : 171
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١٘ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۠   ۧ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ : اے اہل کتاب لَا تَغْلُوْا : غلو نہ کرو فِيْ دِيْنِكُمْ : اپنے دین میں وَ : اور لَا تَقُوْلُوْا : نہ کہو عَلَي اللّٰهِ : پر (بارہ میں) اللہ اِلَّا : سوائے الْحَقَّ : حق اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں الْمَسِيْحُ : مسیح عِيْسَى : عیسیٰ ابْنُ مَرْيَمَ : ابن مریم رَسُوْلُ : رسول اللّٰهِ : اللہ وَكَلِمَتُهٗ : اور اس کا کلمہ اَلْقٰىهَآ : اس کو ڈالا اِلٰي : طرف مَرْيَمَ : مریم وَ : اور رُوْحٌ : روح مِّنْهُ : اس سے فَاٰمِنُوْا : سو ایمان لاؤ بِاللّٰهِ : اللہ پر وَرُسُلِهٖ : اور اس کے رسول وَلَا : اور نہ تَقُوْلُوْا : کہو ثَلٰثَةٌ : تین اِنْتَھُوْا : باز رہو خَيْرًا : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنَّمَا : اس کے سوا نہیں اللّٰهُ : اللہ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ : معبودِ واحد سُبْحٰنَهٗٓ : وہ پاک ہے اَنْ : کہ يَّكُوْنَ : ہو لَهٗ : اس کا وَلَدٌ : اولاد لَهٗ : اس کا مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَفٰي : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ وَكِيْلًا : کارساز
اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو، اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا کوئی بات نہ کہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم تو محض اللہ کے رسول تھے اور اللہ کا ایک کلمہ تھا جو اس نے مریم تک پہنچایا، اور ایک روح تھی جو اسی کی طرف سے (پیدا ہوئی) تھی۔ (95) لہذا اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ مت کہو کہ (خدا) تین ہیں۔ اس بات سے باز آجاؤ، کہ اسی میں تمہاری بہتری ہے، اللہ تو ایک ہی معبود ہے وہ اس بات سے بالکل پاک ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہو۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے، اور سب کی دیکھ بھال کے لیے اللہ کافی ہے۔
یہودیوں کے بعد ان آیات میں عیسائیوں کو تنبیہ کی گئی ہے۔ یہودی تو حضرت عیسیٰ ؑ کے جانی دشمن بن گئے تھے اور دوسری طرف عیسائی آپ کی تعظیم میں حد سے گزر گئے، اور انہوں نے حضرت عیسیٰ ؑ کو خدا کا بیٹا کہنا شروع کردیا اور یہ عقیدہ اپنا لیا کہ خدا تین ہیں، باپ بیٹا اور روح القدس۔ اس آیت میں دونوں کو حد سے گذرنے سے منع کیا گیا ہے، اور حضرت عیسیٰ ؑ کے بارے میں وہ معتدل بات بتائی گئی ہے جو حقیقت کے عین مطابق ہے، یعنی وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے اور اللہ نے ان کو اپنے کلمہ کن سے باپ کے واسطے کے بغیر پیدا کیا تھا اور ان کی روح براہ راست حضرت مریم (علیہا السلام) کے بطن میں بھیج دی تھی۔
Top