Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - An-Nisaa : 171
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١٘ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
لَا تَغْلُوْا
: غلو نہ کرو
فِيْ دِيْنِكُمْ
: اپنے دین میں
وَ
: اور
لَا تَقُوْلُوْا
: نہ کہو
عَلَي اللّٰهِ
: پر (بارہ میں) اللہ
اِلَّا
: سوائے
الْحَقَّ
: حق
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
الْمَسِيْحُ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلُ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَكَلِمَتُهٗ
: اور اس کا کلمہ
اَلْقٰىهَآ
: اس کو ڈالا
اِلٰي
: طرف
مَرْيَمَ
: مریم
وَ
: اور
رُوْحٌ
: روح
مِّنْهُ
: اس سے
فَاٰمِنُوْا
: سو ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسول
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: کہو
ثَلٰثَةٌ
: تین
اِنْتَھُوْا
: باز رہو
خَيْرًا
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اِلٰهٌ وَّاحِدٌ
: معبودِ واحد
سُبْحٰنَهٗٓ
: وہ پاک ہے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
لَهٗ
: اس کا
وَلَدٌ
: اولاد
لَهٗ
: اس کا
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَكَفٰي
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
وَكِيْلًا
: کارساز
اے اہل کتاب اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کوئی اور بات نہ ڈالو، مسیح عیسیٰ ابن مریم تو بس اللہ کے ایک رسول اور اس کا ایک کلمہ ہیں جس کو اس نے مریم کی طرف القا فرمایا اور اس کی جانب سے ایک روح ہیں۔ پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور تثلیث کا دعویٰ نہ کرو۔ باز آجاؤ۔ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ معبود تو بس تنہا اللہ ہی ہے۔ وہ اس سے پاک ہے کہ اس کے اولاد ہو، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ کارساز بس ہے
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَي اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ ۭاِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَكَلِمَتُهٗ ۚ اَلْقٰىهَآ اِلٰي مَرْيَمَ وَرُوْحٌ مِّنْهُ ۡ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ڟ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ ۭاِنْتَھُوْا خَيْرًا لَّكُمْ ۭاِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ ۭسُبْحٰنَهٗٓ اَنْ يَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ ۘ لَهٗ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ ۭوَكَفٰي بِاللّٰهِ وَكِيْلًا۔ " غلو " کا مفہوم : لَا تَغْلُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ۔ " غلا یغلو " کے معنی بڑھنے، زیادہ ہونے، متجاوز ہونے کے ہیں، جب یہ لفظ دین کے تعلق سے آئے تو اس کا مفہوم یہ ہوتا ہے کہ دین میں جس چیز کا جو درجہ، مرتبہ یا جو وزن و مقام ہے اس کو بڑھا کر کچھ سے کچھ کردیا جائے۔ جو چیز پاؤ سیر ہے وہ من بھر کردی جائے، جو حکم صرف استحباب و استحسان کا درجہ رکھتا ہے اس کو فرض اور واجب کا درجہ دے دیا جائے، جو شخص ایک فقیہ یا مجتہد یا صحابی ہے اس کو امام معصوم بنا دیا جائے، جس کو اللہ نے نبی اور رسول بنایا اس کو شریک خدا یا خدا بنا ڈالا جائے، جس کی صرف تعطیم مطلوب ہے اس کی عبادت شروع کردی جائے۔ یہ اور اس قبیل کی ساری باتیں غلو میں داخل ہیں اور جس طرح مذہب کے معاملات میں تفریط بہت بڑا جرم ہے، اسی طرح یہ افراط بھی بہت بڑا فتنہ ہے۔ اس سے مذہب کا وہ مزاج، جو سرتاسر اعتدال ہے، بالکل درہم برہم ہوجاتا ہے اور اس کی وہ خدائی ترکیب و تالیف جو اس کے اجزا کو حسن و جمال کا ایک دلآویز پیکر بناتی ہے بالکل مسخ ہوجاتی ہے۔ یوں تو اس غلو میں تمام اہل مذاہب مبتلا ہوئے ہیں، یہاں تک کہ ہم مسلمان بھی، جن کو عدل و قسط پر قائم رہنے کی سب سے زیادہ تاکید ہوئی ہے، اس فتنے میں مبتلا ہوگئے لیکن نصاریٰ کو تو یوں سمجھئے کہ اس فساد میں امات کا درجہ حاصل ہے۔ ان کی اصل بیماری یہی ہے کہ انہوں نے اپنے اس غلو کے سبب سے پورے دین کا حلیہ بگاڑ کر رکھ دیا۔ حضرت عیسیٰ ؑ خدا کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ ان کو انہوں نے خدا کا بیٹا بنایا اور پھر ان کو لے جا کر خدائی کے عرش پر بٹھا دیا، حضرت مریم حضرت عیسیٰ کی والدہ تھیں، ان کو نعوذ باللہ خدا کی ماں بنایا، حضرت جبریل خدا کے بندے اور فرشتے ہیں ان کو بھی ایک اقنوم کی حیثیت دے کر خدائی کی تثلیث میں شریک کردیا، سیدنا مسیح نے دنیا اور دنیوی زندگی کے زخارف سے بچتے رہنے کی تاکید فرمائی تو انہوں نے رہبانیت کا ایک پورا نظام کھڑا کردیا۔ غرض اس غلو کے ہاتھوں انہوں نے مذہب کی کوئی چیز بھی ایسی نہیں چھوڑی جو اپنی جگہ پر برقرار رہ گئی ہو۔ فرش کی چیز عرش پر پہنچ گئی اور عرش کی چیز فرش پر آرہی۔ غلو کے فتنہ کا راستہ : وَلَا تَقُوْلُوْا عَلَي اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ ، دین میں غلو کا فتنہ جس راہ سے پیدا ہوتا ہے اور پھر اس کی تائید وتقویت کا سازوسامان جہاں سے فراہم ہوتا ہے، یہ اس کا سدباب ہے۔ ظاہر ہے کہ اللہ کی طرف وہی بات منسوب کی جائے جو اس نے فرمائی ہے تو اس سے کسی فتنے کا دروازہ نہیں کھل سکتا۔ فتنے کا دروازہ اس وقت کھلتا ہے جب اس کی طرف وہ بات منسوب کی جائے جو اس نے نہیں فرمائی ہے۔ یہی چیز بدعت ہے اور یہیں سے شیطان کو دین میں گھسنے اور اس میں فساد برپا کرنے کی راہ کھلتی ہے۔ نصاری جہاں سے ہلاک ہوئے ہیں وہ یہی دروازہ ہے۔ انہوں نے پال کی تمام خرافات کو اپنے دین کا جزو بنا دیا اور پھر اس پر اپنے سارے علم کلام کی عمارت کھڑی کرلی۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ انجیلوں میں تحریفات کے باوجود، اس فتنے کی آرائش کے لیے کچھ زیادہ مواد موجود نہیں ہے جس میں مسیحی مبتلا ہوئے۔ بعض چیزیں تحریف کی راہ سے ان میں داخل بھی کی گئیں تو ان کی تردید کا سامان بھی، جیسا کہ ہم نے آل عمران میں واضح کیا ہے، ان میں موجود ہے۔ اصل گمراہی کا مواد پال کی تعلیمات میں ہے اور ان کا تعلق نہ خدا سے ہے نہ مسیح سے۔ مسیح کی اصل حقیقت : اِنَّمَا الْمَسِيْحُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ الایۃ، اب یہ مسیح کے بارے میں وہ صحیح بات بتائی گئی ہے جو اللہ نے ان کے باب میں فرمائی ہے۔ وہ یہ ہے کہ وہ اللہ کے رسول ہیں، ان کی ولادت اللہ کے کلمہ " کن " سے ہوئی جس کو اللہ تعالیٰ نے مریم کی طرف القا فرمایا، اور ان کو روح بھی خدا ہی کی جانب سے عطا ہوئی مطلب یہ ہے کہ ان کی خارق عادت ولادت کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کی بنا پر ان کو خدائی کا درجہ دے دیا جائے۔ ان کی ولادت اسی طرح خدا کے کلمہ " کن " سے ہوئی ہے جس طرح آدم کی ولادت کلمہ " کن " سے ہوئی اور ان کے اندر بھی خدا نے اسی طرح روح پھونکی ہے جس طرح آدم کے اندر روح پھونکی۔ اسباب تو محض ظاہر کا پردہ ہیں، وجود اور زندگی تو جس کو بھی ملتی ہے خدا ہی کے حکم اور اسی کی عطا کردہ روح سے ملتی ہے۔ آل عمران آیت 59 کے تحت بھی یہ بحث گزر چکی ہے۔ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرُسُلِهٖ ڟ وَلَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ۔ یعنی اپنے چند توہمات کو بنیاد بنا کر یہ تثلیث کا گورکھ دھندا جو تم نے کھڑا کیا ہے اس سے تائب ہو کر اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ۔ " رسولوں پر ایمان لاؤ " کے الفاظ سے اس حقیقت کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ جب خدا کے تمام رسولوں کی تعلیم تورات و انجیل میں موجود ہے اور اس تعلیم میں مسیح سے لے کر آدم تک کہیں تثلیث کا سراغ نہیں ملتا تو آخر یہ فتنہ تم نے کہاں سے گھڑ لی۔ پس صحیح راستہ تو یہ ہے کہ یہ الگ پگڈنڈی نکالنے کے بجائے تم بھی اس صراط مستقیم پر چلو جس پر تمام نبی اور رسول چلے۔ آخر یہ کس طرح ممکن ہے کہ مسیح کی تعلیم اللہ اور اس کے رسولوں کی متفقہ تعلیم سے بالکل الگ ہو۔ تثلیث کا عقیدہ : " ثلثۃ " سے مراد نصاری کا عقیدہ تثلیث ہے جو پال کی اختراعات میں سے ہے۔ اس عقیدے کی رو سے الوہیت میں باپ، بیٹے اور روح القدس تینوں شریک ہیں۔ یہ عقیدہ یوں تو بالکل مشرکین کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہے لیکن ساتھ ہی اس بات کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ انجیلوں میں توحید کی تعلیم جو نہایت واضح الفاظ میں دی گئی ہے، کچھ اس کی بھی لاجھ رکھی جائے۔ 1؎ 1؎ ہمارے مخدوم مولانا عبدالماجد دریابادی نے اپنی تفسیر میں مسیحیوں کا یہ عقیدہ خود ان کے الفاظ میں اس طرح نقل کیا ہے۔ " باپ بیٹے اور روح القدس کی الوہیت ایک ہی ہے۔ جلال برابر، عظمت ازلی یکساں، جیسا باپ ہے ویسا ہی بیٹا اور ویسا ہی روح قدس ہے۔ باپ غیر مخلوق، بیٹآ غیر مخلوق، اور روح القدس غیر مخلوق، باپ غیر محدود، بیٹا غیر محدود اور روح القدس غیر محدود، باپ ازلی، بیٹا ازلی، اور روح القدس ازلی۔ تاہم تینوں ازلی نہیں بلکہ ایک ازلی۔ اس طرح تین غیر محدود نہیں اور تین غیر مخلوق بلکہ ایک غیر مخلوق اور ایک غیر محدود۔ یوں ہی باپ قادر مطلق، بیٹا قادر مطلق، اور روح القدس قادر مطلق۔ تو بھی تین قادر مطلق نہیں بلکہ ایک قادر مطلق۔ ویسا باپ خدا، بیٹا خدا، اور روح القدس خدا، بس یہی تین خدا نہیں بلکہ ایک خدا "۔ اِنْتَھُوْا خَيْرًا لَّكُمْ میں خیراً اسی طرح فعل محذوف سے منسوب ہے جس طرح اوپر والی آیت میں ہے۔ یہ بات یہاں دھمکی کے اسلوب میں ہے۔ یعنی یہ تین میں ایک اور ایک میں تین کے چکر سے باہر نکلو ورنہ شامت آجائے گی۔ اللہ ہی واحد الٰہ ہے۔ اس کی الوہیت میں کوئی شریک نہیں ہے۔ اس کی صفات الوہیت کے یہ بات بالکل منافی ہے کہ اس کے اولاد مانی جائے۔ وہ ازلی و ابدی اور سب سے مستغنی اور بےنیاز ہے۔ آسمان و زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے تو اسے بیٹوں اور بیٹیوں کی کیا ضرورت ہے ؟ وہ سب کی کارسازی سب کی مدد، اور سب کے بھروسے کے لیے کافی ہے تو اس کے ساتھ کسی دوسرے کو جوڑنے کے کیا معنی ؟ یعنی یا تو خدا اپنی ذات میں کوئی خلا رکھتا ہو تب شرک کی گنجائش پیدا ہوتی ہے یا دوسروں کی ضروریات کے اعتبار سے کوئی کمی اس کے اندر ہو تب اس کی گنجائش پیدا ہوتی ہے، اگر وہ اپنی ذات اور صفات میں بھی کام ہے اور اپنی خلق کے لیے بھی کافر و وافی ہے تو شرک کی گنجائش کدھر سے نکلی ؟
Top