بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
Ashraf-ul-Hawashi - At-Tahrim : 1
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ١ۚ تَبْتَغِیْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لِمَ تُحَرِّمُ : کیوں آپ حرام قرار دیتے ہیں مَآ اَحَلَّ اللّٰهُ : جو حلال کیا اللہ نے لَكَ : آپ کے لیے تَبْتَغِيْ : آپ چاہتے ہیں مَرْضَاتَ : رضامندی اَزْوَاجِكَ : اپنی بیویوں کی وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ : بخشنے والا رَّحِيْمٌ : مہربان ہے
اے پیغمبر اللہ نے جو چیز تجھ پر حلال کی تو اس کو اپنے اوپر حرام کیوں کرتا ہے تو اپنی بی بیوں کی خوشی چاتہا ہے5 اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے6
5 حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کرلینے کا مطلب یہ ہے کہ نبی ﷺ نے اسے عقیدہ حلال سمجھتے ہوئے عہد کرلیا تھا کہ آئندہ اسے اسعتمال نہ کروں گا۔ اس قسم کا عہد کسی امتی کے لئے تو جائز ہے مگر نبی کی شان اس سے بلند ہے کہ ایک حلال چیز کو اپنے اوپر حرام کر کے امت کو تکلیف میں مبتلا کرے۔6 اس لئے اس نے آپ کی غلطی معاف فرما دی۔
Top