Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - An-Nisaa : 23
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمْ وَ رَبَآئِبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ١٘ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ١٘ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ
حُرِّمَتْ
: حرام کی گئیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اُمَّھٰتُكُمْ
: تمہاری مائیں
وَبَنٰتُكُمْ
: اور تمہاری بیٹیاں
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
وَعَمّٰتُكُمْ
: اور تمہاری پھوپھیاں
وَخٰلٰتُكُمْ
: اور تمہاری خالائیں
وَبَنٰتُ الْاَخِ
: اور بھتیجیاں
وَبَنٰتُ
: بیٹیاں
الْاُخْتِ
: بہن
وَاُمَّھٰتُكُمُ
: اور تمہاری مائیں
الّٰتِيْٓ
: وہ جنہوں نے
اَرْضَعْنَكُمْ
: تمہیں دودھ پلایا
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
مِّنَ
: سے
الرَّضَاعَةِ
: دودھ شریک
وَ
: اور
اُمَّھٰتُ نِسَآئِكُمْ
: تمہاری عورتوں کی مائیں
وَرَبَآئِبُكُمُ
: اور تمہاری بیٹیاں
الّٰتِيْ
: جو کہ
فِيْ حُجُوْرِكُمْ
: تمہاری پرورش میں
مِّنْ
: سے
نِّسَآئِكُمُ
: تمہاری بیبیاں
الّٰتِيْ
: جن سے
دَخَلْتُمْ
: تم نے صحبت کی
بِهِنَّ
: ان سے
فَاِنْ
: پس اگر
لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ
: تم نے نہیں کی صحبت
بِهِنَّ
: ان سے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَحَلَآئِلُ
: اور بیویاں
اَبْنَآئِكُمُ
: تمہارے بیٹے
الَّذِيْنَ
: جو
مِنْ
: سے
اَصْلَابِكُمْ
: تمہاری پشت
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَجْمَعُوْا
: تم جمع کرو
بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ
: دو بہنوں کو
اِلَّا مَا
: مگر جو
قَدْ سَلَفَ
: پہلے گزر چکا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور رضاعی بہنیں اور ساسیں حرام کردی گئی ہیں اور جن عورتوں سے تم مباشرت کرچکے ہو ان کی لڑکیاں جنہیں تم پرورش کرتے ہو (وہ بھی حرام ہیں) ہاں اگر ان کے ساتھ تم نے مباشرت نہ کی ہو تو (تو ان کی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرلینے میں) تم پر کچھ گناہ نہیں تمہارے صلبی بیٹوں کی عورتیں بھی اور دو بہنوں کا اکٹھا کرنا بھی (حرام ہے) مگر جو ہوچکا (سو ہوچکا) بیشک خدا بخشنے والا (اور) رحم والا ہے
(تفسیر) 23۔: حرمت علیکم امھاتکم “ اس آیت میں تمام اصولی عورتیں جو حرام ہیں ان کو بیان کیا گیا ہے۔ (محرمات کی تفصیل) محرمات جن کا ذکر کتاب اللہ میں ہے وہ چودہ ہیں ، سات نسب سے حرام ہونے والی سات حرمت بالسبب ہیں، سات جو کسی سبب سے حرام ہیں ، ان میں دو جن کا تعلق رضاعت سے ہے اور چار صھر یہ سے متعلق ہیں اور ساتویں محصنات ہیں اور وہ شوہر والیاں ہیں ، امہات جمع ہے ام کی ، اس میں وادیاں بھی داخل ہیں ، اگرچہ وہ ماؤں کی جانب سے ہو اور باپ کی جانب سے ہو ، ” وبناتکم “ جمع ہے بنت کی اس میں پوتیاں بھی داخل ہیں ، اگرچہ ان سے نیچے ہو ” واخواتکم “ اخت کی جم ہے برابر ہے خواہ وہ حقیقی ماں باپ کی بیٹی ہو یا ماں باپ میں سے کسی ایک کی جانب سے ہو ۔ (آیت)” وعماتکم “ جمع ” عمۃ “ کی ہے اس میں باپ کی اخوات اور دادا کی اخوات اور ان سے اوپر ” وخالاتکم “ جمع خالۃ کی اور اس میں امہات اور جدات کی اخوات ہو۔ (آیت)” وبنات الاخ وبنات الاخت “۔ اس میں بھائی اور بہن کی اولاد بھی داخل ہے اور اس سے نیچے من جملہ مرد پر اس کے اصول وفصول (اولاد) پھر ان فصول کے پہلے اور ہر اصل کے بعد ، اصول سے مراد امہات اور جدات ہیں، فصول سے مراد بنات ، اولاد کی بنات ہیں اور فصول اول اصول سے اخوات اور بھائیوں کی بیٹیاں اور اول فصل ” من کل اصل بعدہ “ سے مراد پھوپھیاں اور خالائیں اور ان سے اوپر اور جو رضاعت کی وجہ سے حرام ہوتی ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” وامھاتکم اللاتی ارضعنکم واخواتکم من الرضاعۃ “ من جملہ رضاعت سے بھی وہی حرام ہوجاتی جو نسب سے حرام ہوتی ہے۔ (حرمت رضاعت کا مسئلہ) حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا رضاعت سے حرمت ثابت ہوتی ہے جیسے نسب (ولادۃ) سے حرمت ثابت ہوتی ہے ، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے پاس تشریف فرما تھے کہ میں نے ایک مرد کی آواز سنی جو حضرت حفصہ ؓ کے گھر میں داخلہ کی اجازت مانگ رہا تھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کوئی شخص آپ کے گھر میں داخلہ کی اجازت مانگ رہا ہے ، آپ ﷺ نے حضرت حفصہ ؓ کے رضاعی چچا کے متعلق فرمایا میرے خیال میں فلاں شخص ہوگا میں نے اپنے رضاعی چچا کا نام لے کر کہا یا رسول اللہ ﷺ اگر فلاں شخص زندہ ہوتا تو کیا وہ اندر آسکتا تھا ؟ فرمایا ہاں جو حرمت ولادت سے ہوتی ہے رضاعت سے بھی ہوتی ہے ، رضاعت کی حرمت دو شرطوں میں سے شرط پائی جائے تو رضاعت ثابت ہوجائے گی ، پہلی شرط یہ ہے کہ دو سالوں سے قبل دودھ پلائے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے (آیت)” والوالدات یرضعن اولادھن حولین کاملین “۔ ام سلمہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ رضاعت سے اس وقت تک حرام نہیں ہوتی مگر آنتیں بھر جائیں (دودھ پینے سے) ابن مسعود ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں فرماتے ہیں کہ رضاعت اس وقت تک ثابت نہیں ہوتی جب تک (دودھ سے) ہڈیاں اور گوشت پیدا نہ ہوجائیں اور یہ سب کچھ حالت صغر میں ہوتا ہے اسی وجہ سے امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک مدت رضاعت تیس ماہ ہے ۔ لقولہ تعالیٰ (آیت)” وحملہ وفصالہ ثلثون شھرا “۔ اکثر حضرات کے نزدیک یہ اقل مدت حمل ہے اور اکثر مدت رضاع ہے مدت حمل کی اقل مقدار چھے ماہ ہے ۔ دوسری شرط یہ ہے کہ پانچ مرتبہ پیٹ بھر کر دودھ پئے ، یہی حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے یہی عبداللہ بن زبیر اور امام شافعی (رح) کے نزدیک اور اکثر اہل علم کے نزدیک رضاع کی قلیل مقدار ہو یا کثیر حرمت کو ثابت کردیتی ہے ، یہی قول حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ اور ابن عمر ؓ کا ہے ، یہی سعید بن مسیب ؓ اور سفیان ثوری (رح) کا مذہب ہے ، امام مالک (رح) ، اوزاعی (رح) ، عبداللہ بن مبارک (رح) اور اصحاب الرای کا یہی مذہب ہے اور بعض نے کہا کہ قلیل حرام نہیں ، عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے وہ آپ ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک مرتبہ پستان کو چھونا حرام نہیں کرتا اور دو مرتبہ چھونا اسی طرح بعض اصحاب حدیث نے روایت کی ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ قرآن میں دس رضعات کا ذکر تھا پھر وہ منسوخ ہو کر خمس (پانچ) رضاعات رہ گئیں ، اور آپ ﷺ کی آخری حیات طیبہ تک یہی قراۃ تھی ۔ محرمات صھریۃ اللہ کے اس فرمان سے ” وامھات نسائکم “ جو بھی کسی عورت سے نکاح کرتا ہے تو اس کے خاوند پر بیوی کی مائیں اور اس کی دادیاں اور اس سے اوپر کے رشتہ دار رضاعی ہوں یا نسبی نفس عقد سے حرام ہوجائیں گی ۔ (آیت)” وربائکم الاتی فی حجورکم من نسائکم الاتی دخلتم بھن “۔ ربائب جمع ہے ربیبہ کی ، اپنی بیوی کی بیٹی کو کہا جاتا ہے جو دوسرے جو دوسرے خاوند سے ہو اس کو ربیبہ اس لیے کہتے ہیں چونکہ یہ اس کی زیر تربیت ہوتی ہے (آیت)” فی حجورکم “ سے مراد اس (خاوند) کی تربیت میں ہوتی ہے جیسے کہا جاتا ہے کہ فلاں کسی کی گود میں ہے مطلب یہ ہے کہ اس کی تربیت میں ہے ، (آیت)” دخلتم بھن “۔ تم ان سے جماع کرو ۔ جب اس منکوحہ سے جماع کیا تو اس کی بیٹیاں اور اس کی پوتیاں اس پر حرام ہوگئیں ، اور اس سے نیچے بھی، اگرچہ وہ رضاعی ہوں ، نسبی اولاد منکوحہ کے ساتھ دخول کے بعد حرام ہوجائے گی ، اگر منکوحہ دخول سے پہلے جدا ہوجائے یا اس کے دخول سے پہلے پہلے مرگئی تو اس کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے لیکن اس کی ماں کے ساتھ نکاح نہیں کرسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے امہات کی حرمت کو مطلق ذکر کیا ہے ، ربائب کی تحریم کے بارے میں یہ ارشاد (آیت)” فان لم تکونوا دخلتم بھن فلا جناح علیکم “۔ ان کی بیٹیوں کے نکاح میں جب تم ان سے جدا ہوجاؤ یا وہ مرجائیں ، حضرت علی ؓ نے فرمایا کہ بیوی کی ماں حرام نہیں ہوئی مگر بیوی کے ساتھ جماع کرنے سے جیسا کہ ربیبہ کے متعلق ہے ۔ (آیت)” وحلائل ابنائکم الذین من اصلابکم “۔ یعنی تمہارے بیٹوں کی بیویاں ، حلائل کی واحد حلیلۃ ہے، حلائل کے ساتھ اس لیے موسوم کیا کیونکہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کے لیے حلال ہے بعض نے کہا اس کو حلائل اس لیے کہا چونکہ یہ دوسرے کے لیے حلال ہوجاتے ہیں، جس طرح ایک چیز دوسرے میں حلول کر جاتی ہے اور وہ نزول ہے ، بعض نے کہا ان میں سے ہر ایک کی ازار دوسرے کے لیے حلال ہوجاتی ہے ، یہ عقل کی ضد ہے من جملہ ناکح پر حلائل کے بیٹے اور بیٹیاں بھی حرام ہیں اور ان سے نیچے کے رشتہ دار بھی ، اگرچہ وہ رضاعی ہوں اور نسبی اولاد نفس عقد کے ساتھ حرام ہوجائیں گے ، (آیت)” من اصلابکم “ فرمایا متبنی (منہ بولے بیٹے کا) حلیلہ اس مرد پر حرام نہیں کیونکہ آپ ﷺ نے زید بن حارثہ کی بیوی سے شادی کی اور زید منہ بولا بیٹا تھا ۔ اور چوتھی اقسام میں محرمات صھریہ باپ دادا کی حلیلہ یا اس کے اوپر کے رشتہ دار اس پر حرام ہیں اس کے بیٹے پر یا بیٹے کے بیٹے پر نفس عقد کی وجہ سے حرام ہوجاتا ہے برابر ہے کہ وہ باپ حقیقی ہو یا رضاعی ہو ، اللہ تعالیٰ کا فرمان (آیت)” ولا تنکحوا مانکح اباؤ کم من النساء “ اس کا تذکرہ ماقبل میں گزر چکا ہے ، اسی طرح جو عورت صرف نکاح سے حرام ہوجاتی ہے ، اسی طرح وہ وطی سے بھی حرام ہوجاتی ہے ، اسی طرح وطہ بالشبہ کا بھی یہی حکم ہے کہ اگر کسی عورت نے شبہ کے ساتھ یا ملک یمین کی وجہ سے وطی کرلی تو اس وطی کرنے والے پر لونڈی کی والدہ اور اس کی بیٹی حرام ہوجائے گی ۔ (حرمت زنا کا مسئلہ) اور اگر کسی نے عورت کے ساتھ ناز کرلیا تو اس میں آئمہ کا اختلاف ہے، بعض حضرات نے کہا کہ مزنیہ عورت کی ماں اور بیٹی اس پر حرام نہیں اور بعض نے کہا کہ اس کی ماں اور بیٹی حرام ہوگئی ، یہ قول علی ؓ ، ابن مسعود ؓ حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ کا ہے اور یہی قول سعید بن المسیب (رح) ، عروہ (رح) ، زہری (رح)، اور اسی کی طرف امام مالک (رح) ، اور شافعی (رح) ، گئے ہیں اور بعض لوگ اس کی حرمت کی طرف گئے ہیں یہی روایت عمران بن حصین ؓ اور ابی ہریرہ ؓ اور یہی روایت جابر بن زید ؓ اور حسن ؓ اور یہی اصحاب الرای کا قول ہے ۔ اگر کسی عورت کو شہوت سے چھولیا تو کیا اس کی حرمت وطی کی حرمت کی طرح ہے ربیبہ کے حق میں ؟ اس میں دو قول ہیں اصح قول یہی ہے کہ اس سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے ، دوسرا قول یہ ہے کہ حرمت ثابت نہیں ہوتی جس طرح دیکھنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی ، (آیت)” وان تجمعوا بین الاختین “۔ کسی مرد کے لیے جائز نہیں کہ وہ دو بہنوں کو جمع کریں ایک نکاح میں خواہ وہ آپس میں حقیقی بہنیں ہوں یا رضاعی بہنیں ہوں ، ہاں اگر کسی نے ایک بہن کے ساتھ نکاح کیا پھر اس کو طلاق بائن دے دی تو اس کی بہن کے ساتھ نکاح جائز ہے اور اسی طرح اگر اس کی ملک میں دو بہنیں اکٹھی جمع ہوگئیں تو اس کے لیے ان دونوں سے وطی کرنا حلال نہیں ، اگر ایک کے ساتھ وطی کرلی تو دوسری کے ساتھ وطی کرنا حلال نہیں یہاں تک کہ پہلی کو اپنے اوپر حرام قرار دے دے اور اسی طرح جائز نہیں کہ کوئی شخص عورت اور اس کی پھوپھی کو یا خالہ بھانجی کو ایک نکاح میں جمع کرلے ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عورت کو اس کی پھوپھی کے ساتھ جمع نہ کیا جائے اور نہ ہی عورت کو اس کی خالہ کے ساتھ ۔ ” الا ما قد سلف “۔ لیکن جو گزر گیا ہے وہ معاف ہے کیونکہ وہ سب افعال اسلام سے قبل کیا کرتے تھے ، عطاء وسدی فرماتے ہیں کا بیان ہے اس سے مراد حضرت یعقوب ہیں کیونکہ انہوں نے ام یہودا اور راحیل ام یوسف کو جمع کیا تھا حالانکہ یہ دونوں بہنیں تھیں ، ان اللہ کان غفورا رحیما “۔
Top