Dure-Mansoor - An-Noor : 2
اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ١۪ وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ١ۚ وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآئِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلزَّانِيَةُ : بدکار عورت وَالزَّانِيْ : اور بدکار مرد فَاجْلِدُوْا : تو تم کوڑے مارو كُلَّ وَاحِدٍ : ہر ایک کو مِّنْهُمَا : ان دونوں میں سے مِائَةَ جَلْدَةٍ : سو کوڑے وَّلَا تَاْخُذْكُمْ : اور نہ پکڑو (نہ کھاؤ) بِهِمَا : ان پر رَاْفَةٌ : مہربانی (ترس) فِيْ : میں دِيْنِ اللّٰهِ : اللہ کا حکم اِنْ : اگر كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ : تم ایمان رکھتے ہو بِاللّٰهِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ : اور یوم آخرت وَلْيَشْهَدْ : اور چاہیے کہ موجود ہو عَذَابَهُمَا : ان کی سزا طَآئِفَةٌ : ایک جماعت مِّنَ : سے۔ کی الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) مسلمان
زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد ان میں سے ہر ایک کو سو درے مارو اور اللہ کے دین میں ان دونوں کے بارے میں تمہیں رحمت نہ پکڑے اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور ان کی سزا کے وقت مومنین کی ایک جماعت حاضر رہے
زناکاری کی سزا 1۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عطاء (رح) سے روایت کیا کہ یہ آیت ” ولا تاخذکم بہما رافۃ فی دین اللہ “ حد کے بارے میں ہے کہ ان پر قائم کی جائے اور ان کو معطل نہ کیا جائے اور اس کا یہ معنی نہیں کہ ان کو کوڑے مارے وقت سختی نہ کی جائے۔ 2۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے مجاہد (رح) سے آیت ” ولا تاخذکم بہما رافۃ “ کے بارے میں فرمایا کہ حد کے قائم کرنے میں تم کو نرمی نہ پکڑے۔ 3۔ عبد بن حمید نے ضحاک (رح) سے روایت کیا آیت ” ولا تاخذکم بھما رافۃ “ یعنی کو نرمی لاحق نہ ہوجائے کہ تم حدود کو معطل کرنے لگ جاؤ۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر نے عمرا بن حدیر (رح) سے روایت کیا کہ میں نے نے ابی مجلز سے آیت ” ولا تاخذ کم بہما رافۃ فی دین اللہ “ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جب ہم لوگو کو رجم کریں یا کوڑے ماریں یا ہاتھ کاٹیں تو شفقت اور نرمی ہم کو لاحق نہ ہوجائے انہوں نے جواب دیا نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب ہے کہ جب کسی کو بادشاہ کے سامنے پیش کیا جائے تو اس کے لیے مناسب نہیں کہ ان پر رحم کرتے ہوئے ان کو چھوڑ دے یہاں تک کہ ان پر حد قائم کرے۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے حسن (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولا تاخذکم بہما رافۃ “ سے مراد ہے کہ تم ان کو سخت کوڑے سے مارو۔ 6۔ عبد بن حمید نے ابراہیم وعامر (رح) سے روایت کیا کہ آیت ” ولا تاخذکم بہما رافۃ “ سے مراد ہے زنا میں سخت کوڑے مارو اور ہر ایک عضو کو اس میں سے اس کا حصہ دو ۔ 7۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر نے شعبہ (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حماد سے پوچھا کہ زانی کو سخت کوڑے مارے جائیں ؟ فرمایا ہاں اور اس سے کپڑوں کو اتار دیا جائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت ” ولا تاخذکم بہما رافۃ فی دین اللہ “ (یعنی تم کو اللہ کے دین میں نرمی نہ پکڑے ) ۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ تو فیصلے میں ہے فرمایا کہ یہ فیصلے اور کوڑے لگانے کے بارے میں ہے۔ 8۔ عبدالرزاق فی المصنف نے عمرو بن شعیب (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ اور اس کے رسول نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ غیر شادہ شدہ مرد اور عورت بدکاری کریں اور چار آدمی گواہی دے دیں تو ان کو اس طرح سو کوڑے مارے جائیں جیسے اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا اور دونوں کو اس جگہ جلا وطن کردیا جائے جہاں ان کی رہائش نہ تھی اور ان دونوں کی جلا وطنی میری سنت ہے۔ 9۔ عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے عبیداللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ ابن عمر ؓ کی ایک باندی نے زنا کا ارتکاب کیا تو انہوں نے اس کے پاؤں اور اس کی پیٹھ پر ضربیں لگائی۔ میں نے یہ آیت پڑھی آیت ” ولا تاخذ کم بہما رافۃ فی دین اللہ “ تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ کو حکم نہیں دیا کہ میں اس کو قتل کروں اور میں اس کے سر پر کوڑے ماروں اور میں نے اس کو درد میں مبتلا کیا ہے جہاں پر میں نے اس کو مارا ہے۔ 10۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابو برزہ اسلمی ؓ سے روایت کیا کہ ان کے پاس ان کے خاندان کی ایک باندی لائی گئی۔ جس نے زنا کیا تھا اور ان کے پاس دس آدمیوں کی ایک جماعت (بیٹھی ہوئی) تھی انہوں نے اس کو رجم کرنے کا حکم فرمایا باندی کو ایک کونے میں بٹھا دیا گیا پھر انہوں نے ایک کپڑے کا حکم فرمایا جو اس پر ڈال دیا گیا۔ پھر ایک آدمی کو کوڑا دیا گیا اور اس سے فرمایا اس کو پچاس کوڑے لگاؤ نہ ہلکھے اور نہ بہت سخت وہ آدمی کھڑا ہوا اور اس نے کوڑے لگائے اور اس نے متفرق جگہوں پر مارنا شروع کیا پھر (یہ آیت) پڑھی۔ آیت ” ولیشہد عذابہما طائفۃ من المؤمنین ‘ ‘ 11۔ عبد بن حمید وابن جریروابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے آیت ” ولیشہد عذابہما طائفۃ من المومنین “ کے بارے میں فرمایا کہ الطائفہ سے مراد ہے ایک مرد یا زائد آدمی۔ 12۔ عبد بن حمید نے حسن (رح) سے روایت کیا آیت ” ولیشہد عذابہما طائفۃ من المؤمنین “ میں ” الطائفۃ “ سے مراد ہے دس آدمی۔ 13۔ ابن جریر نے مجاہد (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ” الطائفۃ “ سے مراد ہے ایک سے ہزار تک (کی جماعت) ۔ شرعی سزاؤں میں عبرت بھی ہے 14۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم فرمایا ان کو سزا دینے کے وقت ایمان والوں میں سے ایک جماعت حاضر ہوتا کہ وہ عبرت اور نصیحت اور عبرت ناک بن جائے۔ 15۔ ابن جریر نے عکرمہ (رح) نے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ چاہیے کہ دو آدمی حاضر ہوں یا اس سے زیادہ۔ ، 16۔ ابن جریر نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ ” الطائفہ “ سے مراد ہے تین آدمی یا اس سے زیادہ۔ 17۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ ” الطائفہ “ سے مراد ہے چار آدمی۔ 18۔ ابن ابی حاتم نے نصر بن علقمہ سے آیت ” ولیشہد عذابہما طائفۃ من المومنین “ کے بارے میں فرمایا کہ ان افراد کا موجود ہونا اس لیے نہیں کہ ان کو ذلیل اور رسوا کیا جائے بلکہ اس لیے ہے تاکہ وہ لوگ ان دونوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کریں تو بہ اور رحمت کے ساتھ۔ 19۔ ابن ابی شیبہ نے شیبانی (رح) سے روایت کیا کہ میں ابنی ابی اوفی سے پوچھا کہ رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا تھا فرمایا ہاں پھر میں نے پوچھا سورة نور کے نازل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے (آپ نے رجم فرمایا تھا) انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا۔
Top