Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - An-Nisaa : 171
یٰۤاَهْلَ الْكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِیْ دِیْنِكُمْ وَ لَا تَقُوْلُوْا عَلَى اللّٰهِ اِلَّا الْحَقَّ١ؕ اِنَّمَا الْمَسِیْحُ عِیْسَى ابْنُ مَرْیَمَ رَسُوْلُ اللّٰهِ وَ كَلِمَتُهٗ١ۚ اَلْقٰىهَاۤ اِلٰى مَرْیَمَ وَ رُوْحٌ مِّنْهُ١٘ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ١۫ۚ وَ لَا تَقُوْلُوْا ثَلٰثَةٌ١ؕ اِنْتَهُوْا خَیْرًا لَّكُمْ١ؕ اِنَّمَا اللّٰهُ اِلٰهٌ وَّاحِدٌ١ؕ سُبْحٰنَهٗۤ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗ وَلَدٌ١ۘ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا۠ ۧ
يٰٓاَهْلَ الْكِتٰبِ
: اے اہل کتاب
لَا تَغْلُوْا
: غلو نہ کرو
فِيْ دِيْنِكُمْ
: اپنے دین میں
وَ
: اور
لَا تَقُوْلُوْا
: نہ کہو
عَلَي اللّٰهِ
: پر (بارہ میں) اللہ
اِلَّا
: سوائے
الْحَقَّ
: حق
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
الْمَسِيْحُ
: مسیح
عِيْسَى
: عیسیٰ
ابْنُ مَرْيَمَ
: ابن مریم
رَسُوْلُ
: رسول
اللّٰهِ
: اللہ
وَكَلِمَتُهٗ
: اور اس کا کلمہ
اَلْقٰىهَآ
: اس کو ڈالا
اِلٰي
: طرف
مَرْيَمَ
: مریم
وَ
: اور
رُوْحٌ
: روح
مِّنْهُ
: اس سے
فَاٰمِنُوْا
: سو ایمان لاؤ
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَرُسُلِهٖ
: اور اس کے رسول
وَلَا
: اور نہ
تَقُوْلُوْا
: کہو
ثَلٰثَةٌ
: تین
اِنْتَھُوْا
: باز رہو
خَيْرًا
: بہتر
لَّكُمْ
: تمہارے لیے
اِنَّمَا
: اس کے سوا نہیں
اللّٰهُ
: اللہ
اِلٰهٌ وَّاحِدٌ
: معبودِ واحد
سُبْحٰنَهٗٓ
: وہ پاک ہے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہو
لَهٗ
: اس کا
وَلَدٌ
: اولاد
لَهٗ
: اس کا
مَا
: جو
فِي السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں میں
وَمَا
: اور جو
فِي الْاَرْضِ
: زمین میں
وَكَفٰي
: اور کافی ہے
بِاللّٰهِ
: اللہ
وَكِيْلًا
: کارساز
” اے اہل کتاب ! اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ کے ذمہ سچی بات کے سواکچھ نہ کہو مسیح عیسیٰ بن مریم اس کے سواکچھ نہیں کہ وہ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہے، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اللہ کی طرف سے ایک روح ہیں پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ تین (الٰہ) ہیں، باز آجاؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا اللہ تو صرف ایک ہی معبودبر حق ہے وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے اور اللہ ہی کارساز ہے۔ “ (171)
فہم القرآن ربط کلام : اگر اہل کتاب اپنے دین میں غلو اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک نہ کرتے تو یقیناً نبی اکرم ﷺ کی نبوت کو مانتے ہوئے ہدایت کا راستہ اختیار کرتے لیکن وہ مذہبی عصبیت اور دین میں غلو کی وجہ سے گمراہ ہوئے۔ خطاب کا آغاز یہود سے ہوا تھا جس میں انھیں مختلف طریقوں سے سمجھایا گیا۔ ان کے بعد تمام لوگوں کو دعوت حق قبول کرنے کی تلقین کی گئی۔ اب عیسائیوں کی دین کے بارے میں بنیادی خرابی یعنی ” غلو “ کرنے سے روکا جا رہا ہے جو ان کی گمراہی کا اصل سبب ہے غلو کا معنی ہے محبت یا تعصب میں آکر افراط وتفریط کرنا۔ یہودیوں نے تعصب کی بنا پر عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں غلو کیا اور وہ اس میں اتنا آگے نکل گئے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی پاکباز والدہ پر الزامات لگائے جناب عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان پر نازل ہونے والی کتاب انجیل کا انکار کیا حالانکہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے بار ہا دفعہ فرمایا تھا کہ میں کوئی الگ شریعت لے کر نہیں آیا بلکہ تورات کی تعلیمات کی تکمیل کے لیے آیا ہوں لیکن ستیاناس ہو اس غلو کا جس کے نتیجہ میں یہودیوں نے ہر سچائی کو ٹھکرا دیا۔ ان کے برعکس عیسائیوں نے دوسری انتہا کو اختیار کرتے ہوئے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا کا بیٹا اور مریم [ کو خدا کی بیوی قرار دیا یہودی عداوت کی بنیاد پر گمراہ ہوئے اور عیسائی محبت میں غلو کرنے کی وجہ سے گمراہ ٹھہرے۔ عیسائیوں کو اس لیے روکا اور ٹوکا جا رہا ہے کہ تمہیں عیسیٰ (علیہ السلام) کے بارے میں غلو نہیں کرنا چاہیے ان کی حیثیت تو یہ تھی کہ وہ مریم کے بیٹے اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں خدا کی خدائی میں ان کا کوئی دخل نہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عیسائیوں اور یہودیوں کے عقیدہ کے حوالے سے ہر شخص کے باطل نظریہ کی نفی فرمائی ہے کہ کوئی ذات ادنیٰ ہو یا اعلیٰ وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا حصہ اور اس کی صفات کی حامل نہیں ہوسکتی اس عقیدہ کو سورة اخلاص میں کھول کر بیان کیا گیا ہے۔ 1۔ رسول کا مقام : دنیا میں انسان تو کروڑوں اور اربوں گزرے ہیں اور ہوں گے لیکن اللہ تعالیٰ اپنے پیغام کے لیے ایسے انسانوں کو منتخب فرماتا ہے جو ظاہری و باطنی کمال، کردار کی پاکیزگی اور قلبی طہارت کے لحاظ سے اپنے دور کے سب سے بلند اور ممتاز انسان ہوا کرتے تھے۔ انسان اور ضرورتوں کے ناتے سے وہ لوگوں کے ہم شکل اور ہم مثل ہوتے تھے لیکن خوبیوں اور صلاحیتوں کے لحاظ سے انسانوں کے ساتھ ان کی کوئی نسبت نہیں ہوا کرتی تھی۔ اس لیے آپ نے ایک موقعہ پر فرمایا تھا ” اَیُّکُمْ مِثْلِیْ “ تم میں سے کون میری مثل ہے ؟ گویا کہ رسول شرف انسانیت کی انتہا اور خدا کی مخلوقات میں سب سے اعلیٰ اور ارفع ہوتا ہے۔ لہٰذا عیسیٰ (علیہ السلام) رسول اللہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس اعزاز سے بڑا کوئی اعزاز نہیں ہوسکتا۔ 2۔ ھُوَ رَسُوْلُ اللّٰہِ : عیسیٰ (علیہ السلام) کی دوسری حیثیت یہ ہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔ رسول کا معنی ہے پیغام پہنچانے والا، ظاہر ہے کہ جس کی طرف سے کوئی پیغام دینے والا ہو اس کا بھیجنے والا اس سے اعلیٰ اور بہتر ہوا کرتا ہے۔ بھیجنے والاجب چاہے اپنے رسول کو واپس بلا سکتا ہے اس لیے ہر پیغمبر اپنی زندگی گزار کر موت کی آغوش میں چلا گیا اور یہی بات رسول کریم ﷺ کے بارے میں ارشاد ہوئی ہے۔ ” ہم نے آپ سے پہلے کسی انسان کو ہمیشگی نہیں دی۔ اگر آپ فوت ہوجائیں تو کیا وہ ہمیشہ رہیں گے ؟ “ [ الانبیاء : 34] 3۔ عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں : قرآن مجید میں کلمہ کا لفظ تین معنوں میں استعمال ہوا ہے : 1۔ کلمہ کا معنی ہے خوشخبری اور بشارت سورة آل عمران کی آیت 45 میں اس طرح استعمال ہوا ہے۔ ” اور جب فرشتوں نے مریم سے کہا : بلاشبہ اے مریم ! اللہ تجھے اپنے کلمہ کی بشارت دیتا ہے اس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہوگا وہ دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوگا۔ “ [ آل عمران : 45] 2۔ کلمہ کا معنی آیت اور نشانی ہے۔ ” اور مریم بنت عمران جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی پھر ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات اور کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار تھی۔ “ [ التحریم : 12] 3۔ کلمہ کا معنی کلام۔ ” امید ہے اب میں نیک عمل کروں گا جسے میں چھوڑ آیا ہوں ہرگز نہیں۔ یہ بس ایک بات ہوگی جسے اس نے کہہ دیا اور ان کے درمیان دوبارہ اٹھنے تک کے دن تک ایک آڑ ہوگی۔ “ [ المومنون : 100] عیسیٰ ابن مریم رسول اللہ اور کلمۃ اللہ ہونے کے ساتھ ان کا تیسرا اعزاز یہ ہے کہ وہ اللہ کی روح ہیں یہی وہ لفظ ہے جس سے عیسائی مغالطہ کا شکار ہوئے یا وہ جان بوجھ کر مغالطہ دینے کی کوشش کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ کو اپنی روح قرار دے کر مریم میں اس کا القاء فرمایا لہٰذا مریم اور اللہ تعالیٰ کو ملا کر ایک مثلّث بنتی ہے جسے وہ عرف عام میں تثلیث قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ ان کی من ساختہ اختراع ہے کیونکہ قرآن مجید میں لفظ روح کا استعمال مختلف انداز میں ہوا ہے۔ ’ تو جب میں اسے درست کر چکوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا۔ “ [ الحجر : 29] اگر عیسائیوں کی باطل دلیل کو تسلیم کرلیا جائے تو پھر ہر فرد اور ہر چیز میں اللہ تعالیٰ کی روح کو تسلیم کرنا پڑے گا۔ جس سے حلول جیسے بدترین شرک کا تصور سامنے آتا ہے جس کی تائید معمولی عقل رکھنے والا شخص بھی نہیں کرسکتا اس بنیاد پر اہل کتاب کو مخاطب کرتے ہوئے سمجھایا گیا ہے کہ بس اللہ اور اس کے رسولوں پر اسی طرح ایمان لاؤ جس طرح تمہیں ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے اور تثلیث کے باطل عقیدہ کو یک لخت چھوڑ دو ۔ اسے چھوڑ دینے میں ہی تمہاری بہتری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات کے لحاظ سے یکتا اور تنہا ہے اس کی ذات اور صفات میں اس کا کوئی ہمسر اور شریک نہیں ہے۔ اس کی ذات ان سہاروں اور رشتوں سے ممتاز اور پاک ہے۔ تم عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ کا بیٹا کہتے ہو اللہ تعالیٰ کو اولاد کی ضرورت نہیں ہے اولاد تو انسان کی ضرورت اور کمزوری ہے۔ 1۔ اولاد کی ضرورت اس لیے ہے کہ اس کا سلسلہ نسب جاری رہے تاکہ اس کا نام اور کام باقی رہے۔ 2۔ اولاد نہ ہو تو انسان اپنے آپ میں تنہائی اور اداسی محسوس کرتا ہے۔ 3۔ اولاد آدمی کا سہارا اور اس کی ضروریات میں معاون ہوتی ہے۔ 4۔ ماں، باپ اولاد کے ساتھ محبت کرنے میں طبعاً مجبور ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نہ محبت کے ہاتھوں مجبور ہے اور نہ ہی تنہائی محسوس کرتا ہے نہ اس کو خدمت اور سہارے اور معاون کی ضرورت ہے۔ وہ تو محبت عطا کرنے والا اور کائنات کی ہر چیز کو سہارا دینے والا ہے وہ ان کمزوریوں سے یکسر بےنیاز ہے اسے کسی کی حاجت نہیں کیونکہ زمین و آسمان کا چپہ چپہ اور ذرہ ذرہ اس کی غلامی اور فرما نبرداری میں لگا ہوا ہے۔ اس کا تعلق مخلوق کے ساتھ باپ اور بیٹے یا کسی کا حصہ ہونے کی بنا پر نہیں اس کا تعلق مخلوق کے ساتھ خالق اور مالک اور مملوک کا ہے جسے دنیا کے کسی رشتے کے ساتھ نسبت نہیں دی جاسکتی۔ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ ؓ قَالَ قَال النَّبِیُّ ﷺ أُرَاہُ یَقُول اللَّہُ شَتَمَنِی ابْنُ آدَمَ وَمَا یَنْبَغِی لَہُ أَنْ یَشْتِمَنِی، وَتَکَذَّبَنِی وَمَا یَنْبَغِی لَہُ ، أَمَّا شَتْمُہُ فَقَوْلُہُ إِنَّ لِی وَلَدًا وَأَمَّا تَکْذِیبُہُ فَقَوْلُہُ لَیْسَ یُعِیدُنِی کَمَا بَدَأَنِی ) [ رواہ البخاری : باب مَا جَاءَ فِی قَوْلِ اللَّہِ تَعَالَی (وَہُوَ الَّذِی یَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیدُہُ )] ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں نبی ﷺ نے فرمایا کہ میرا خیال ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا آدم کا بیٹا مجھے گالیاں دیتا ہے اور یہ اس کے لیے لائق نہیں اور وہ میری تکذیب کرتا ہے اور وہ بھی اس کے لیے لائق نہیں اس کا مجھے گالی دینا یہ ہے کہ میں نے اولاد پکڑی ہے اور مجھے جھٹلانا اس کا یہ ہے کہ وہ کہتا ہے کہ مجھے دوبارہ نہیں لوٹایا جائے گا جس طرح مجھے پہلی بار پیدا کیا گیا۔ “ مسائل 1۔ دین کے معاملہ میں افراط وتفریط سے بچنا چاہیے۔ 2۔ اللہ کی نسبت سے صرف حق بات ہی کہنی چاہیے۔ 4۔ الٰہ صرف ایک ہے۔ 5۔ اللہ تعالیٰ اولاد اور بیوی سے پاک ہے۔ تفسیر بالقرآن حضرت عیسیٰٰ (علیہ السلام) کی حیثیت اور حضرت مریم [ کا مقام : 1۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بندے اور صاحب کتاب نبی تھے۔ (مریم : 30) 2۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کی حضرت جبرائیل (علیہ السلام) کے ذریعہ مدد کی گئی۔ (البقرۃ : 253) 4۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی والدہ کھانا کھاتے تھے۔ (المائدۃ : 75) 5۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم نے بنی اسرائیل کو اللہ کی عبادت کا حکم دیا۔ (المائدۃ : 72) 6۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش کی بشارت دی گئی۔ (آل عمران : 45) 7۔ حضرت عیسیٰ کو اللہ تعالیٰ نے معجزات عطا فرمائے۔ ( آل عمران : 46 تا 49) 8۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) دنیا و آخرت میں عزت والے ہیں۔ (آل عمران : 45) 9۔ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم کی کفالت کی گئی۔ (آل عمران : 44)
Top