Tafseer-e-Madani - Yaseen : 61
وَّ اَنِ اعْبُدُوْنِیْ١ؔؕ هٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِیْمٌ
وَّ اَنِ : اور یہ کہ اعْبُدُوْنِيْ ڼ : تم میری عبادت کرنا ھٰذَا : یہی صِرَاطٌ : راستہ مُّسْتَقِيْمٌ : سیدھا
اور یہ کہ بندگی صرف میری ہی کرنا کہ یہی ہے سیدھا راستہ ؟3
61 اللہ کی عبادت و بندگی ہی صراط مستقیم کا تقاضا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " کیا میں نے تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ تم میری ہی بندگی کرنا یہی ہے سیدھی راہ "۔ جس پر چل کر تم لوگ میرے پاس پہنچ سکتے ہو۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ۔ { اِنَّ رَبِّیْ عَلَی صِرَاطٍ مُسْتَقِیْمٍ } ۔ (ھود : 56) ۔ سو یہی ایک سیدھا راستہ ہے جو کامیابی کا ذریعہ و وسیلہ اور فائز المرامی کا ضامن و کفیل ہے۔ اس کے سوا ہر راستہ تباہی اور ہلاکت کا راستہ ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا ہے ۔ { وَاَنَّ ہٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ وَلَاتَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمُ عَنْ سَبِیْلِہ } ۔ (الانعام : 154) ۔ یعنی " یہی ہے میرا سیدھا راستہ پس تم سب اسی کی پیروی کرنا۔ اس کے سوا دوسرے راستوں کی پیروی نہ کرنا کہ اس کے نتیجے میں تم لوگ اس کی سیدھی راہ سے بھٹک جاؤ گے " ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو اللہ تعالیٰ کی عبادت و بندگی کی راہ ہی وہ سیدھی اور صحیح راہ ہے جس پر چل کر انسان اپنے خالق ومالک تک پہنچ سکتا ہے اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز اور بہرہ ور ہوسکتا ہے کہ معبود برحق بہرحال وہی وحدہ لاشریک ہے اور ہر قسم کی عبادت و بندگی اسی کا اور صرف اسی کا حق ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اس کے سوا اور کسی کے لیے بھی عبادت کی کوئی بھی قسم کسی بھی شکل میں بجا لانا شرک ہے جو کہ ظلم عظیم ہے۔ سو اللہ وحدہ لا شریک کی عبادت و بندگی صراط مستقیم کا طبعی تقاضا ہے۔
Top