Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - An-Nisaa : 23
حُرِّمَتْ عَلَیْكُمْ اُمَّهٰتُكُمْ وَ بَنٰتُكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ وَ عَمّٰتُكُمْ وَ خٰلٰتُكُمْ وَ بَنٰتُ الْاَخِ وَ بَنٰتُ الْاُخْتِ وَ اُمَّهٰتُكُمُ الّٰتِیْۤ اَرْضَعْنَكُمْ وَ اَخَوٰتُكُمْ مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَ اُمَّهٰتُ نِسَآئِكُمْ وَ رَبَآئِبُكُمُ الّٰتِیْ فِیْ حُجُوْرِكُمْ مِّنْ نِّسَآئِكُمُ الّٰتِیْ دَخَلْتُمْ بِهِنَّ١٘ فَاِنْ لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَیْكُمْ١٘ وَ حَلَآئِلُ اَبْنَآئِكُمُ الَّذِیْنَ مِنْ اَصْلَابِكُمْ١ۙ وَ اَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًاۙ
حُرِّمَتْ
: حرام کی گئیں
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اُمَّھٰتُكُمْ
: تمہاری مائیں
وَبَنٰتُكُمْ
: اور تمہاری بیٹیاں
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
وَعَمّٰتُكُمْ
: اور تمہاری پھوپھیاں
وَخٰلٰتُكُمْ
: اور تمہاری خالائیں
وَبَنٰتُ الْاَخِ
: اور بھتیجیاں
وَبَنٰتُ
: بیٹیاں
الْاُخْتِ
: بہن
وَاُمَّھٰتُكُمُ
: اور تمہاری مائیں
الّٰتِيْٓ
: وہ جنہوں نے
اَرْضَعْنَكُمْ
: تمہیں دودھ پلایا
وَاَخَوٰتُكُمْ
: اور تمہاری بہنیں
مِّنَ
: سے
الرَّضَاعَةِ
: دودھ شریک
وَ
: اور
اُمَّھٰتُ نِسَآئِكُمْ
: تمہاری عورتوں کی مائیں
وَرَبَآئِبُكُمُ
: اور تمہاری بیٹیاں
الّٰتِيْ
: جو کہ
فِيْ حُجُوْرِكُمْ
: تمہاری پرورش میں
مِّنْ
: سے
نِّسَآئِكُمُ
: تمہاری بیبیاں
الّٰتِيْ
: جن سے
دَخَلْتُمْ
: تم نے صحبت کی
بِهِنَّ
: ان سے
فَاِنْ
: پس اگر
لَّمْ تَكُوْنُوْا دَخَلْتُمْ
: تم نے نہیں کی صحبت
بِهِنَّ
: ان سے
فَلَا جُنَاحَ
: تو نہیں گناہ
عَلَيْكُمْ
: تم پر
وَحَلَآئِلُ
: اور بیویاں
اَبْنَآئِكُمُ
: تمہارے بیٹے
الَّذِيْنَ
: جو
مِنْ
: سے
اَصْلَابِكُمْ
: تمہاری پشت
وَاَنْ
: اور یہ کہ
تَجْمَعُوْا
: تم جمع کرو
بَيْنَ الْاُخْتَيْنِ
: دو بہنوں کو
اِلَّا مَا
: مگر جو
قَدْ سَلَفَ
: پہلے گزر چکا
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
رَّحِيْمًا
: مہربان
تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں بھی کہ جنہوں نے تم کو دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری ساسیں اور جن بیویوں سے تم نے صحبت کی ہو ان کی وہ بیٹیاں بھی جو تمہاری پرورش میں ہوں 1 ؎ (تم پر حرام کی گئی) پھر اگر تم نے ان بیویوں سے صحبت نہیں کی تو ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں تم پر کچھ گناہ نہیں اور تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں 2 ؎ (بہویں) بھی حرام ہیں اور دو بہنوں کا جمع کرنا 3 ؎ بھی (حرام ہے مگر جو کچھ کہ گذر چکا سو گذر چکا) ۔ بیشک اللہ غفور رحیم ہے۔
تفسیر : پہلے فرمایا تھا عورتوں کے زبردستی سے وارث نہ ہوجایا کرو جس کے متعدد طریق تھے۔ ان میں سے ایک کو اور بھی صراحۃً منع فرماتا ہے کہ جس میں سخت بےحیائی ہے۔ وہ یہ کہ عرب میں دستور تھا کہ بڑا بیٹا اپنے باپ کی بیویوں کو گھر میں ڈال لیا کرتا تھا۔ سو اس سے خدا نے ولا تنکحوا فرما کر منع کردیا اور فرمایا الا ما قد سلف کہ جو ایام جاہلیت میں ہوچکا سو ہوچکا۔ لفظ نکاح کی بحث : نکاح کے معنی لغت میں عورت سے صحبت کرنے کے ہیں اور اس کا اطلاق ایجاب و قبول عقد شرعی پر بھی ہوتا ہے۔ اول معنی کے لحاظ سے امام ابوحنیفہ (رح) فرماتے ہیں کہ آیت کے معنی یہ ہوئے جس سے تمہارے باپ نے مباشرت کی ہو یا علی سبیل عموم مجاز 1 ؎ یعنی جن بیویوں سے نکاح کرکے صحبت کا اتفاق ہوا ہو ان کے پہلے خاوند کی بیٹیوں سے نکاح درست نہیں اور غالباً وہ مرد کی پرورش میں رہا کرتی ہیں۔ بعض اہل ظواہر پرورش کی قید سے یہ بات نکالتے ہیں کہ جو پرورش میں نہ آئی ہوں درست ہیں۔ 12 منہ 2 ؎ ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح حرام ہے عام ہے کہ دو عبنی بہن ہوں یا علاقی یا اخیافی یا دودھ شریک ہاں ایک کے مرجانے یا طلاق دینے کے بعد اس کی دوسری بہن سے نکاح باتفاق سلف و خلف درست ہے۔ 12 منہ 3 ؎ صلبی بیٹیوں کی بیوں سے بھی نکاح حرام ہے منہ بولے بیٹے کی بیوی سے درست ہے۔ 12 منہ 4 ؎ جو شوہر دار عورتیں جہاد میں اسیر ہوجائیں یا لونڈیاں دام دے کر قبضہ و اختیار میں آجائیں وہ سب ملک میں ان سے بھی ایک حیض آجانے کی بعد صحبت درست ہے۔ 12 منہ نکاح یا وطی کی ہو خواہ وہ وطی حلال طور سے ہو یا زنا سے اس سے تم نکاح نہ کرو۔ پس جس کسی عورت سے زنا کیا جیسا کہ رنڈیوں سے اس زمانہ میں لوگ کرتے ہیں تو بیٹے کو اس باپ کی رنڈی سے نکاح کرنا بھی اس آیت سے ممنوع ہے۔ اسی طرح جس عورت سے زنا کیا اس کی بیٹی سے بھی اس کو نکاح درست نہیں۔ اس کی تحقیق آگے آتی ہے۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں ٗ نکاح سے مراد عقد شرعی ہے۔ پس جس سے باپ نے عقد شرعی کیا ہے ٗ خواہ صحبت کی ہو یا نہ کی ہو۔ اس عورت سے بیٹے کو نکاح منع ہے اور جس سے عقد شرعی نہیں کیا بلکہ حرام کیا اس سے بیٹے کو نکاح کرنے کی ممانعت ثابت نہیں ہوتی۔ امام ابوحنیفہ (رح) کی طرف سے ابوبکر رازی (رح) نے اور امام شافعی کی طرف سے فخر رازی (رح) نے بہت کچھ دلائل بیان کئے ہیں جن کے ذکر کی یہاں گنجائش نہیں۔ پھر جبکہ باپ کی بیوی سے نکاح کرنا حرام کیا تو مناسب ہوا کہ جس قدر عورتیں حرام ہیں ان کا بھی اس کے ساتھ بیان کیا جاوے۔ اس لئے فرمایا حرمت علیکم امہاتکم اس جگہ خدا تعالیٰ نے چودہ قسم کی عورتوں سے نکاح کرنا حرام فرمایا۔ سات تو ان میں سے نسب کی جہت سے ہیں۔ ماں بیٹی بہن پھوپھی خالہ بھتیجی بھانجی اور سات بغیر نسب کے ہیں۔ دودھ کے سبب ماں ٗ دودھ شریک بہن ٗ ساس ٗ بیوی کی بیٹی بشرطیکہ اس سے صحبت کی ہو ‘ بیٹے کی بیوی ‘ باپ کی بیوی جو ابھی مذکور ہوئی ہے ‘ بیوی کے روبرو اس کی بہن یعنی سالی۔ اب ہم اس مقام پر دو بحث کرتے ہیں۔ بحث اول میں الفاظ کے معانی اور ان میں آئمہ کا اختلاف اور دوسرے میں ان عورتوں کے حرام ہونے کی وجہ بیان کرتے ہیں۔ وبہ نستعین بحث اول : امہاتکم امہات ام کی جمع ہے۔ یہ لفظ اصل میں امہ تھا۔ ہاء مفرد میں کثرت استعمال سے ساقط ہوگئی ہے۔ اس کے معنی ہندی میں ماں کے ہیں گرچہ لغت میں اس کا اطلاق حقیقی ماں پر ہوتا ہے مگر عرف شرع میں خواہ بطور عموم مجاز یا بالا شتراک ہو ٗ وہ عورت مراد ہے کہ جس کی طرف انسان کا نسب منتہٰی ہو ٗ خواہ ماں کی طرف سے خواہ باپ کی طرف سے جیسا کہ نانی ‘ پرنانی دادی پردادی۔ بناتکم جمع بنت ہے جس کے معنی بیٹی کے ہیں۔ اس میں بھی ہر عورت شریک ہے جس کا نسب انسان کی طرف خواہ بواسطہ یا بغیر واسطہ منتہی ہو۔ جیسا کہ بیٹی یا پوتی یا نواسی یہ سب بنات میں داخل ہیں۔ اسی طریق سے جو مذکور ہوا۔ زنا سے پیدا ہونے والی لڑکی کے متعلق بحث : جو بیٹی زنا سے پیدا ہو امام ابوحنیفہ (رح) اس کو بھی حرام کہتے ہیں کیونکہ بیٹی ہے۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں یہ بیٹی نہیں دلائل فریقین کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ اخوات یعنی بہنیں اس میں عینی اور علاتی اور اخیافی سب بہنیں شریک ہیں۔ عمات پھوپھیاں جس شخص کی طرف انسان کا نسب منتہی ہو اس کی بہنیں بھی عمات میں داخل ہیں۔ مثلاً دادا کی بہن اسی طرح نانا کی بہن خالات ٗ خالائیں جس عورت کی طرف انسان کا نسب منتہی ہو۔ اس کی بہن خالہ ہے خواہ ماں کی بہن عام ہے کہ عینی ہو یا علاتی یا اخیافی یا نانی کی بہن بنات الاخ بھتیجیاں خواہ عینی بھائی کی بیٹی یا علاتی کی یا اخیافی کی۔ اسی طرح بنات الاخت بھانجیوں کو قیاس کرلیجئے۔ یہ وہ عورتیں ہیں کہ جن سے کبھی اور کسی وجہ سے نکاح درست نہیں۔ ان کو محرمات ابدیہ کہتے ہیں۔ علت رضاع : وامہتکم التی ارضعنکم جس نے اس کو لڑکپن میں دودھ پلایا وہ بھی بمنزلہ ماں ہے اور پھر اس ماں کی ماں اور نانی دادی بھی بحکم اجماع ماں شمار ہوتی ہے۔ رضاع دودھ پلانا گرچہ قرآن میں اس کی کوئی مدت معین نہیں کہ اس زمانہ تک پلانا ماں بنا دیتا ہے اور کس قدر پلانے سے ماں ہوجاتی ہے ؟ مقدار کے بارے میں امام ابوحنیفہ (رح) نص قرآنی کو مطلق قرار دے کر ایک گھونٹ دودھ کو بھی جو بچے کے شکم میں اتر جاوے باعث حرمت نکاح فرماتے ہیں اور امام شافعی (رح) نص کو احادیث سے خاص کر اقل مرتبہ پانچ گھونٹوں سے رضاع ثابت کرتے ہیں اور اس کے کم کو معدوم سمجھتے ہیں اور زمانہ کے بارے میں سب آئمہ آیت میں قید لگاتے ہیں۔ امام ابوحنیفہ (رح) کہتے ہیں ڈھائی برس کی عمر کے اندر اگر بچہ کسی کا دودھ پئے گا تو رضاعت ثابت ہوگی۔ امام شافعی (رح) اور صاحبین کے نزدیک دو برس کی مدت معتبر ہے۔ دلائلِ فریقین کسی قدر پہلے گذر چکے۔ پھر مدت رضاع کے بعد دودھ پینے سے کوئی عورت حرام نہیں ہوگی۔ واخواتکم من الرضاعۃ دودھ شریک بہنیں۔ رضاع کی وجہ سے قرآن میں صرف رضاعی ماں اور رضاعی بہنوں کی حرمت بیان کرکے اس طرف اشارہ کردیا کہ رضاعت بمنزلہ نسب کے ہے اور پھر نبی ﷺ نے اس بات کو اور بھی کھول دیا کہ یحرم من الرضاع ما یحرم من النسب (رواہ البخاری و مسلم) عن ابن عباس ؓ کہ جو عورتیں نسب کی وجہ سے حرام ہیں وہ رضاع کی وجہ سے بھی حرام ہیں۔ مرضعہ کی ماں اور بیٹی اور اس کی بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں الغرض رضاع بمنزلہ نسب کے ہے مگر چند صورتیں مخصوص ہیں۔ اس لئے اس امر میں قاعدہ کلیہ کے طور پر کسی شخص نے ایک شعر میں تمام مسائل جمع کردیے ہیں۔ ؎ از جانب شیردہ ہمہ خویش شوند واز جانب شیر خوارہ زوجان فروع وامہات نسائکم بیویوں کی مائیں۔ اس میں بحکم اجماع بیویوں کی نانی دادی جن کی طرف اس کا نسب منتہی ہو ٗ خواہ باپ کی طرف سے خواہ ماں کی طرف سے سب شریک ہیں۔جمہور کا یہ مذہب ہے کہ جس عورت سے نکاح کرلیا خواہ ہنوز اس سے صحبت نہ کی ہو صرف نکاح کرنے سے اس عورت کی ماں سے نکاح حرام موبد ہوجاوے گا البتہ بیوی کی دوسرے خاوند کی بیٹی جب حرام ہوگی کہ جب اس بیوی سے صحبت بھی کرے گا ورنہ محض نکاح سے نہیں اگر یہ اس بیوی کو طلاق دے کر اس کے پہلے خاوند کی بیٹی سے نکاح کرلے تو اس صورت میں کرسکتا ہے۔ کس لئے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے اب اس کی ماں سے نکاح حرام ہے۔ خواہ صحبت کی ہو یا نہ کی ہو اور جو کسی لڑکی کی ماں سے نکاح کیا اور ہنوز صحبت نہیں کی تو طلاق دے کر اس سے چاہے تو نکاح کرلے۔ اخرجہ عبدالرزاق و عبد بن حمید و ابن جریر وابن المنذر والبیہقی فی سننہ مگر چند صحابہ وتابعین جیسا کہ حضرت علی اور زید و ابن عمر و زبیر و جابر ؓ دونوں میں صحبت کرنے کی قید لگاتے ہیں کہ ساس بھی جب بنتی ہے کہ جب نکاح کرکے اس کی بیٹی سے صحبت کرے گا کیونکہ دونوں حکموں کے بعد قرآن میں دخلتم بہن یعنی صحبت کی قید موجود ہے اور حدیث مذکور میں کلام ہے۔ زنا سے مصاہرت ثابت ہوتی ہے یا نہیں ؟ علماء کا اس مسئلہ میں اختلاف ہے کہ اگر کسی عورت سے زنا کیا تو اس سے اس عورت کی ماں ساس ہوسکتی ہے ؟ جمہور کے نزدیک نہ ہوگی بلکہ اس کی ماں سے یا اس کی بیٹی سے نکاح کرسکتا ہے۔ کس لئے کہ امہات نساء میں داخل نہیں اور نیز دارقطنی نے عائشہ ؓ سے روایت کی ہے کہ کسی نے ایک عورت سے زنا کرلیا تھا۔ پھر اس نے اس کی ماں یا بیٹی سے نکاح کرنا چاہا تو آنحضرت ﷺ سے پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ حرام سے کوئی حلال چیز حرام نہیں ہوجاتی مگر امام ابوحنیفہ اور سفیان ثوری اور احمد و اسحاق و عطا و حسن و شعبی (رح) کہتے ہیں۔ وہ ساس ہوجاوے گی۔ بلکہ اگر شہوت سے ہاتھ لگایا یا ستر خاص کو بنظر شہوت دیکھا تب بھی اس عورت کی ماں ساس ہوجاوے گی اور یہ عورت بمنزلہ بیوی کے قرار پا کر اس کی بیٹی ربیبہ ہوجائے گی۔ بعض کہتے ہیں اگر کسی لڑکے سے اغلام کرے گا تو اس کی ماں سے نکاح کرنا ساس ہو کر حرام ہوجاوے گا۔ وفیہ مافیہ وربائبکم جمع ربیبہ یعنی عورت کے پہلے خاوند سے بیٹی اور چونکہ ایسی لڑکیاں اپنی ماں کے ساتھ رہتی ہیں اور نئے باپ کے ہاں پرورش پاتی ہیں۔ اس لئے فی حجورکم کی قید واقعی بڑھائی جس کو بعض ناسمجھ پادری بےفائدہ کہہ کر قرآن پر اعتراض کرتے ہیں۔ حجور جمع حجر بالکسر والضم جس کے معنی گود اور پرورش کے ہیں۔ یہ لڑکیاں بھی جب حرام ہوتی ہیں کہ جب ان کی ماں سے نکاح کرکے صحبت کا اتفاق ہوا ہو عام ہے کہ اس لڑکی نے اس شخص کے ہاں پرورش پائی ہو یا نہیں مگر بعض نے حضرت علی ؓ سے منقول کیا ہے کہ ایسی لڑکی سے نکاح درست ہے کیونکہ قید پرورش ہونے کی ہے اور جب اس کی پرورش میں نہ تھی تو حرام نہیں جمہور اس کے برخلاف ہیں اور قید کو احترازی نہیں کہتے اور اگر صحبت کا اتفاق نہیں ہوا تو بالاتفاق اس لڑکی سے نکاح درست ہے۔ وحلائل ابناء کم صلبی بیٹے کی بیوی اس میں پوتا بھی شریک ہے۔ خواہ بیٹے نے نکاح کرکے صحبت کی ہو یا نہیں حلائل جمع حلیلہ بروزن فعلیہ بمعنی مفعول یعنی حلال کی گئی۔ چونکہ بیوی حلال ہوتی ہے۔ اس لئے اس کو حلیلہ کہتے ہیں۔ اصلابکم کی قید سے منہ بولے بیٹے کی بیوی نکل گئی کیونکہ اس سے نکاح حرام نہیں۔ وان تجمعوا دو بہنوں کا نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔ اس میں بحکم حدیث عورت کی خالہ اور پھوپھی بھی شریک ہیں یعنی جس طرح دو بہنوں سے نکاح حرام ہے۔ اسی طرح پھوپھی بھتیجی اور خالہ بھانجی سے بھی بلکہ ہر ذی رحم محرم سے مگر ملک یمین میں جمع کرنا منع نہیں یعنی دو بہنوں کو جو لونڈیاں ہوں ایک ساتھ خریدنا مضائقہ نہیں مگر دونوں سے صحبت نہ کرے۔ ان سب اقسام کے بعد پندرہویں ایک اور قسم حرام اور عورتوں کی وہ ہے۔
Top