Jawahir-ul-Quran - Al-Ankaboot : 68
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا اَوْ كَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَآءَهٗ١ؕ اَلَیْسَ فِیْ جَهَنَّمَ مَثْوًى لِّلْكٰفِرِیْنَ
وَمَنْ : اور کون اَظْلَمُ : بڑا ظالم مِمَّنِ : اس سے جس نے افْتَرٰي : باندھا عَلَي اللّٰهِ : اللہ پر كَذِبًا : جھوٹ اَوْ كَذَّبَ : یا جھٹلایا اس نے بِالْحَقِّ : حق کو لَمَّا : جب جَآءَهٗ ۭ : وہ آیا اس کے پاس اَلَيْسَ : کیا نہیں فِيْ جَهَنَّمَ : جہنم میں مَثْوًى : ٹھکانہ لِّلْكٰفِرِيْنَ : کافروں کے لیے
اور اس سے زیادہ بےانصاف کون ہے جو باندھے اللہ پر جھوٹ57 یا جھٹلائے سچی بات کو جب اس تک پہنچے کیا دوزخ میں بسنے کی جگہ نہیں58 منکروں کے لئے
57:۔ یہ مشرکین ایسے ظالم اور بےانصاف ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ان احسانات کے باوجود اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔ اور یہ سب سے بڑے ظالم ہیں کیونکہ جو شخص اللہ پر افتراء کرے کہ اس کا کوئی شریک ہے یا اللہ کے رسول اور اس کی کتاب کا انکار کرے وہ سب سے بڑا بےانصاف ہے۔ افتری علی اللہ کذبا بان زعم ان لہ شریکا۔ ام کذب بالحق ای بالرسول او بالقران (ابو السعود ج 6 ص 705) ۔ 58:۔ استفہام انکاری ہے، ہمزہ انکار اگر مثبت پر آئے تو مراد نفی ہوگی اور اگر منفی پر آئے تو مراد اثبات ہوگا۔ یہاں منفی پر داخل ہے اس لیے مراد اثبات ہوگا۔ یعنی کافروں کا ٹھکانا یقینا جہنم میں ہوگا۔ ھذا تقرر لثوائہم فی جہنم لان ہمزۃ الانکار اذا ادخلت علی النفی صار ایجابا (مدارک ج 3 ص 202) ۔
Top