Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 16
وَ لَوْ لَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوْهُ قُلْتُمْ مَّا یَكُوْنُ لَنَاۤ اَنْ نَّتَكَلَّمَ بِهٰذَا١ۖۗ سُبْحٰنَكَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِیْمٌ
وَلَوْلَآ : اور کیوں نہ اِذْ : جب سَمِعْتُمُوْهُ : تم نے وہ سنا قُلْتُمْ : تم نے کہا مَّا يَكُوْنُ : نہیں ہے لَنَآ : ہمارے لیے اَنْ نَّتَكَلَّمَ : کہ ہم کہیں بِھٰذَا : ایسی بات سُبْحٰنَكَ : تو پاک ہے ھٰذَا : یہ بُهْتَانٌ : بہتان عَظِيْمٌ : بڑا
اور جب تم نے اس بہتان کو سنا تھا تو تم نے سنتے ہی یوں کیوں نہ کہا کہ ہم کو یہ زیبا نہیں کہ ہم ایسی بات منہ سے نکالیں معاذ اللہ یہ تو بڑا بہتان ہے
(16) اور جب تم نے اس بہتان کو سنا تھا تو سنتے ہی یوں کیوں نہیں کہا کہ ہم کو یہ لائق اور ہم کو یہ زیبا نہیں کہ ہم منہ پر لادیں یہ بات اور ہم ایسی بات منہ سے نکالیں۔ اللہ تعالیٰ تو پاک ہے معاذ اللہ یہ تو بڑا بہتان ہے۔ جیسا کہ بعض صحابہ اور محتاط حضرا ت نے سنتے ہی کہہ دیا۔ حضرت ابو ایوب اور ان کی زوجہ کا قول مذکورہوا۔ رہا ! نبی کریم ﷺ کا تردد اور تامل تو اول تو یہ کوئی بےاطمینانی کی دلیل نہیں آپ خاموشی کے ساتھ صرف ایک معاملہ کو ملاحظہ کررہے تھے۔ نیز آپ کا یہ قول احادیث میں مروی ہے کہ ماعلمت علی اھل الاخیراً یہ قول نزاہت اور پاکی پر یقین کا اظہار ہے۔
Top