Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 18
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِفَتٰىهُ لَاۤ اَبْرَحُ حَتّٰۤى اَبْلُغَ مَجْمَعَ الْبَحْرَیْنِ اَوْ اَمْضِیَ حُقُبًا
وَاِذْ : اور جب قَالَ : کہا مُوْسٰي : موسیٰ لِفَتٰىهُ : اپنے جوان (شاگرد) سے لَآ اَبْرَحُ : میں نہ ہٹوں گا حَتّٰى : یہانتک اَبْلُغَ : میں پہنچ جاؤ مَجْمَعَ الْبَحْرَيْنِ : دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ اَوْ : یا اَمْضِيَ : چلتا رہوں گا حُقُبًا : مدت دراز
اور اللہ تعالیٰ تم سے صاف صاف اپنے احکام بیان کرتا ہے اور اللہ کمال علم اور کمال حکمت کا مالک ہے۔
(18) اور اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے احکام صاف صاف بیان کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کمالِ علم اور کمال حکمت کا مالک ہے یعنی واضح احکام بیان فرماتا ہے کمال علم کا مالک ہے ہر شخص کے دل کی ندامت اور قلب کی حالت جانتا ہے اور کمال حکمت کا مالک ہے اپنے احکام کو مبنی پر حکمت مقرر کرتا ہے یا یہ کہ عائشہ ؓ کی پاک دامنی کو جانتا اور ہر قسم کے عیب اور عار س اس کو بری قرار دینے کا حکم کرتا ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں یعنی پتا اس کا کہ یہ طوفان اٹھایا کس نے معلوم ہوا کہ منافقوں نے جو ہمیشہ چھپے دشمن تھے اگلی آیت میں پتا بتادیا۔ 12
Top