Tafseer-e-Madani - Yaseen : 62
وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِیْرًا١ؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ اَضَلَّ : اور تحقیق گمراہ کردیا مِنْكُمْ : تم میں سے جِبِلًّا : مخلوق كَثِيْرًا ۭ : بہت سی اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
مگر (اس کے باوجود) اس نے گمراہ کردیا تم میں سے ایک بڑی خلقت کو (طرح طرح کے ہتھکنڈوں سے) تو کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے تھے ؟
62 عقل و خرد سے کام لینے کی دعوت : سو ان مجرموں سے مزید کہا جائے گا کہ کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے تھے ؟ کہ اس کی پیروی کرتے رہے جو تمہارا کھلم کھلا دشمن ہے اور جس نے تمہیں گمراہ کرنے اور جہنم رسید کرنے کی قسم کھا رکھی تھی۔ اور قسم بھی حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کے سامنے اور علی الاعلان کھائی تھی۔ تو آخر تم لوگوں کو ہو کیا گیا تھا ؟ سو اپنے انجام اور اپنی آخرت سے غفلت و لاپرواہی برتنے والے عقلمند نہیں ہوسکتے ورنہ وہ اتنے بڑے خسارے میں مبتلا نہ ہوتے۔ بہرکیف اس ارشاد سے عقل و خرد سے کام لینے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ انسان اپنے نفع و نقصان کو پہچان سکے اور اپنے دوست اور دشمن کے درمیان فرق وتمیز کرسکے۔ اور اپنے دشمن کی فریب کاریوں سے بچ سکے۔ خاص کر ابلیس لعین جیسے اس عدو مبین کی فریب کاریوں سے جس نے اپنی فریب کاریوں سے ان کے جدِّ امجد حضرت آدم کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور جس کی دشمنی اولاد آدم کے ساتھ قیامت تک کے لیے ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top