Tafseer-e-Majidi - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تم میں کے لڑکے بلوغ کو پہنچ جائیں،122۔ تو انہیں بھی اجازت لینا چاہیے جیسا جیسا کہ ان کے اگلے لوگ اجازت لے چکے ہیں اسی طرح اللہ تم سے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا علم والا ہے اور بڑا حکم والا ہے،123۔
122۔ یعنی بالغ یا تقریبا بالغ ہوجائیں۔ خطاب یہاں احرار مسلمین سے ہے۔ ممالیک کا ذکر تو ابھی اوپر آچکا۔ 123۔ (اس کے احکام کو خفیف اور اس کی ہدایات کو حقیر نہ سمجھو) یہ تاکید و تکرار اس امر کی صاف دلیل ہے کہ ایہ احکام جو بظاہر محض جزئیات معلوم ہوتے ہیں اللہ کے قانون میں حد درجہ اہمیت رکھتے اور درجہ اہتمام کے مستحق ہیں۔ (آیت) ” فلیستاذنو ..... من قبلہم “۔ یعنی جب بچے سیانے ہونے لگیں تو جس طرح ان کے بڑوں پر اندر آنے کے لیے ہر وقت اجازت کی ضرورت تھی، ان پر بھی اجازت لینا انہیں تین اوقات میں نہیں، بلکہ ہر وقت واجب ہوگی، اے فی جمیع الاوقات کما استاذن الذین بلغوا الحلم من قبلھم۔ یعنی جب بچے سیانے ہونے لگیں تو جس طرح ان کے بڑوں پر اندر آنے کے ہر وقت اجازت کی ضرورت تھی، ان پر بھی اجازت لینا انھیں تین اوقات میں نہیں، بلکہ ہر وقت واجب ہوگی، اے فی جمیع الاوقات کمااستاذن الذین بلغوا لحلم من قبلھم وھم الرجال (مدارک)
Top