Tafseer-e-Majidi - Yaseen : 62
وَ لَقَدْ اَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِیْرًا١ؕ اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ
وَلَقَدْ اَضَلَّ : اور تحقیق گمراہ کردیا مِنْكُمْ : تم میں سے جِبِلًّا : مخلوق كَثِيْرًا ۭ : بہت سی اَفَلَمْ تَكُوْنُوْا تَعْقِلُوْنَ : سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ؟
وہ تم میں سے ایک بڑی مخلوق کو گمراہ کرچکا ہے سو کیا تم اتنا نہیں سمجھتے تھے ؟ ،41۔
41۔ یہ سب ان مجرموں کو قائل کرنے کے لئے ان سے حشر میں کہا جائے گا .... آگے بھی دو آیتوں میں یہی مضمون چلا گیا ہے۔ (آیت) ” لا تعبدوا الشیطن “۔ عبادت یہاں اطاعت کے معنی میں ہے۔ المراد بعبادۃ الشیطن طاعتہ (روح) وعبادۃ الشیطن طاعتہ فی مایوسوس بہ الیھم ویزینہ الیھم (کشاف) اے لاتطیعوا الشیطن (معالم) اطاعت شیطان کی طرف سے شدت نفرت وبیزاری پیدا کرنے کے لئے اسے عبادت سے تعبیر فرمایا گیا۔ عبرعنھا بالعبادۃ لزیادۃ التحذیر والتنفیرعنھا (روح) مرشد تھانوی (رح) نے فرمایا کہ یہ جو بعض صوفیہ نے اپنے لئے بت پرست وغیرہ الفاظ استعمال کئے ہیں، ان سے بھی ان کی مراد اقرار کفر سے نہیں، بلکہ اپنے کو مطیع نفس ظاہر کرنے سے ہے۔
Top