Tafseer-e-Mazhari - Al-Kahf : 27
وَ اتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ١ؕۚ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١۫ۚ وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے كِتَابِ : کتاب رَبِّكَ : آپ کا رب لَا مُبَدِّلَ : نہیں کوئی بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کی باتوں کو وَ : اور لَنْ تَجِدَ : تم ہرگز نہ پاؤگے مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مُلْتَحَدًا : کوئی پناہ گاہ
اور اپنے پروردگار کی کتاب جو تمہارے پاس بھیجی جاتی ہے پڑھتے رہا کرو۔ اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ اور اس کے سوا تم کہیں پناہ کی جگہ بھی نہیں پاؤ گے
وَاتْلُ مَآ اُوْحِيَ اِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ ڝ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ اور آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے جو کتاب بذریعۂ وحی بھیجی گئی ہے وہ پڑھا کریں اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں۔ یعنی قرآن کی تلاوت کرو اور اس کے مفہوم پر عمل کرو اور ان لوگوں کی بات پر کچھ دھیان نہ دو جو اس کے سوا کسی دوسرے قرآن کے خواستگار ہیں یا اسی میں تم سے کچھ ترمیم و تبدیل کرانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ اللہ کے سوا اس میں کسی طرح کی تبدیل و ترمیم کرنے کی طاقت رکھنے والا کوئی بھی نہیں ہے کوئی شخص بھی اللہ کے سوا اس کو بدل نہیں سکتا۔ لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِمٰتِہٖکا ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ گناہگاروں ‘ نافرمانوں کو جو قرآن کے اندر عذاب کی وعید دی گئی ہے اس کو بدلنے والا کوئی نہیں (عذاب ہو کر رہے گا) ۔ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا : اور (اے محمد ﷺ اگر آپ قرآن پر نہ چلے تو) اللہ کے سوا آپ کو کوئی پناہ کی جگہ (حضرت ابن عباس) یا چھپنے کی جگہ (حسن بصری) یا جائے قرار نہیں ملے گی۔ لَحْدٌ: کا اصل لغوی معنی ہے جھکاؤ ‘ کجی۔
Top