Tafseer-e-Mazhari - Al-A'raaf : 147
وَ الَّذِیْنَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآءِ الْاٰخِرَةِ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ؕ هَلْ یُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ كَذَّبُوْا : جھٹلایا بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیات کو وَلِقَآءِ : اور ملاقات الْاٰخِرَةِ : حَبِطَتْ : ضائع ہوگئے اَعْمَالُهُمْ : ان کے عمل هَلْ : کیا يُجْزَوْنَ : وہ بدلہ پائیں گے اِلَّا : مگر مَا : جو كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے تھے
اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوجائیں گے۔ یہ جیسے عمل کرتے ہیں ویسا ہی ان کو بدلہ ملے گا
والذین کذبوا بایتنا ولَاء الاخرۃ حبطت اعمالہم ہل یجزون الا ما کانوا یعملون : اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو اور قیامت کے پیش آنے کو جھوٹا قرار دیا ان کے سب کام اکارت گئے ان کو ان کے کئے ہوئے اعمال ہی کی سزا دی جائے گی۔ ساصرف یعنی اندرونی و بیرونی اور انفسی و آفاقی آیات پر غور کرنے اور ان سے عبرت اندوز ہونے سے پھیردوں گا۔ یا اپنی نازل کردہ آیات اور معجزات کو باطل کرنے اور نور الٰہی کو پھونکیں مار کر بجھانے سے روک دوں گا۔ مطلب یہ کہ اپنی آیات کا بول بالا کروں گا اور ان تکذیب کرنے والوں کو ہلاک کر دوں گا جیسے فرعون اور اس کے ساتھیوں کو ہلاک کردیا اللہ اپنا نور پورے طور پر پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کو گوارا نہ ہو۔ یا یہ مطلب ہے کہ چونکہ ان کو حق سے عناد ہے اس لئے ان کو ہدایت سے محروم رکھوں گا اور قرآنی آیات کو قبول کرنے اور ان پر ایمان لانے سے پھیر دوں گا دوسری آیت میں بھی اسی طرح کا مضمون آیا ہے فرمایا ہے ( فلما زاغوا ازاغ اللہ قلوبہم) کذا قال ابن عباسسفیان نے ساصرف کی تشریح اس طرح کی کہ میں قرآن کو سمجھنے اور اس کے عجائب کو جاننے سے روک دوں گا۔ الذین یتکبرون فی الارضان لوگوں کو جو ملک میں تکبر کرتے ہیں میرے بندوں پر جبر کرتے ہیں اور میرے دوستوں سے لڑتے ہیں بغیر الحق اس کا تعلق یتکبرون سے ہے یعنی باطل دین کی وجہ سے تکبر کرتے ہیں۔ غیر الحق سے مراد ہے باطل دین یا۔ بغیر الحق یتکبرون کی ضمیر فاعلی سے حال ہے بہرحال آیت کا حکم تمام کافروں کے لئے عام ہے۔ بعض علماء کے نزدیک آیاتی سے مراد ہیں وہ نو آیات جو اللہ نے حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کو عطا فرمائی تھیں اور الذین سے مراد ہیں خاص کفار (یعنی قبطی) اس وقت آیت کا حکم خاص ہوگا۔ وان یروا یعنی یہ متکبر اگر دیکھ لیں۔ کل ایۃ یعنی ہر نازل شدہ آیت کو یا ہر معجزہ کو لا یومنوا بہاتو اس کو نہیں مانیں گے کیونکہ ان کے دلوں میں عناد ہے یا اس وجہ سے کہ اندھی تقلید اور خواہش پرستی میں غرق ہونے کے سبب ان کی عقلیں بگڑ گئی ہیں یا عدم ایمان کی وجہ صرف یہ ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں پر گمراہی کا ٹھپہ لگا دیا ہے۔ وان یروا سبیل الرشد اور اگر انبیاء اور علماء کی راہنمائی کی وجہ سے ہدایت کا راستہ ان کے سامنے آبھی جائے لا یتخذوہ سبیلاتو چونکہ شیطنت ان پر غالب ہے اس لئے اپنے لئے اس کو اختیار نہیں کرتے۔ رَشَد رُشْد رشادسب ہم معنی ہیں جیسے سَقَم سُقم سقامابو عمرو نے کہا رشد کسی کام کی درستی کو کہتے ہیں اور رَشَد دین کی استقامت کو۔ وان یروا سبیل الْغَی اور اگر نفس یا شیطان کے دکھانے سے گمراہی کا راستہ دیکھ لیں۔ ذلکیہ آیات سے پھیر دینا۔ بانہم اس سبب سے ہے۔ کذبوا بایتنا کہ انہوں نے ہماری نازل کردہ آیات اور معجزات کو نہ مانا اور کائنات سماوی و ارضی کو نظر غور سے نہیں دیکھا۔ غفلین اور ان آیات سے غافل رہے یعنی ان کو بھول گئے اور لہو سمجھ کر ان کو ترک کردیا یا عناد کی وجہ سے ان کی طرف توجہ نہیں کی۔ ولقاء الاخرۃ مفعول ہے یعنی دار آخرت کو پانا یعنی دار آخرت میں اللہ نے جس ثواب عذاب کا وعدہ کیا ہے اس کو پانا جن لوگوں کو تسلیم نہیں حبطت اعمالہمتو جو نیکیاں انہوں نے کی ہوں گی سب اکارت جائیں گی غریبوں کو مال دینا کنبہ والوں کے ساتھ سلوک کرنا۔ رشتہ داروں سے قطع تعلق نہ کرنا وغیرہ بہرحال یہ سب نیکیاں اس میدانی سراب کی طرح ثابت ہوں گی جو دور سے پیاسے کو دکھائی دیتی ہیں اور قریب پہنچتا ہے تو (ہلاکت کے سوا) کچھ نہیں ملتا۔ ہل یجزون استفہام انکاری ہے یعنی ان کو بدلہ نہیں دیا جائے گا۔ الا ما کانوا یعملون مگر انہی اعمال کا جو وہ دنیا میں کرتے تھے اور اللہ کے نزدیک بھی وہ اعمال قابل اعتبار تھے یعنی خالص نیت کے ساتھ محض اللہ کے لئے (بغیر کسی شہرت و ریا کے جذبہ کے) جو اعمال کئے تھے صرف انہی کی جزا ملے گی۔ یا یہ مطلب ہے کہ جو بد اعمالیاں وہ دنیا میں کرتے تھے انہی کی سزا دی جائے گی (ظلم نہیں کیا جائے گا) اور ان کے تمام اعمال برے ہی ہوں گے کوئی بھی اچھا ثابت نہ ہوگا۔ اللہ کے ساتھ دوسروں کی پوجا بدترین گناہ ہے اگر اللہ کی دشمنی میں یا نفسانی خواہش کی تسکین کے لئے مال خرچ کیا یا کنبہ جوڑا جائے تو یہ بھی بہت برا عمل ہے اس سے کفر کی مدد ہوتی ہے (اور کافروں کی یہی عملی خصوصیات ہیں اس لئے ان کے تمام اعمال برے ہی ہیں)
Top