Mualim-ul-Irfan - At-Tawba : 70
لَیْسَ عَلَیْكُمْ جُنَاحٌ اَنْ تَبْتَغُوْا فَضْلًا مِّنْ رَّبِّكُمْ١ؕ فَاِذَاۤ اَفَضْتُمْ مِّنْ عَرَفٰتٍ فَاذْكُرُوا اللّٰهَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ١۪ وَ اذْكُرُوْهُ كَمَا هَدٰىكُمْ١ۚ وَ اِنْ كُنْتُمْ مِّنْ قَبْلِهٖ لَمِنَ الضَّآلِّیْنَ
لَيْسَ : نہیں عَلَيْكُمْ : تم پر جُنَاحٌ : کوئی گناہ اَنْ : اگر تم تَبْتَغُوْا : تلاش کرو فَضْلًا : فضل مِّنْ : سے رَّبِّكُمْ : اپنا رب فَاِذَآ : پھر جب اَفَضْتُمْ : تم لوٹو مِّنْ : سے عَرَفٰتٍ : عرفات فَاذْكُرُوا : تو یاد کرو اللّٰهَ : اللہ عِنْدَ : نزدیک الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ : مشعر حرام وَاذْكُرُوْهُ : اور اسے یاد کرو كَمَا : جیسے ھَدٰىكُمْ : اسنے تمہیں ہدایت دی وَاِنْ : اور اگر كُنْتُمْ : تم تھے مِّنْ قَبْلِهٖ : اس سے پہلے لَمِنَ : ضرور۔ سے الضَّآلِّيْنَ : ناواقف
تم پر گناہ نہیں کہ (ایام حج میں) اپنے پروردگار کا فضل (یعنی روزی) تلاش کرو۔ پھر جب تم عرفات سے پلٹو تو اللہ کا ذکر کرو مشعر الحرام (یعنی مزدلفہ) کے پاس اور یاد کرو خدا کو شکر سے کہ اس نے تم کو (اپنے محبوب ﷺ کے ذریعہ سے) ہدایت فرمائی اور بیشک اس سے پہلے تم گمراہوں میں سے تھے
شان نزول : اوپر کی آیت سے معلوم ہوا کہ تجارت کا پیشہ جائز ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباس ؓ احرام سے پہلے اور احرام کے بعد کسی حال میں لوگوں کو تجارت یا اجرت سے منع نہیں کرتے تھے۔ حج میں عرفات جانا ضروری ہے یہ اس لئے فرمایا کہ باقی ارکان حج اور عمرہ میں مشترک ہیں، صرف یہ ایک رکن خاص الخاص حج میں ہی ہے عمرہ میں نہیں ہے۔ جبکہ فوت ہوجاوے گا تو خواہ مخواہ رہ جائے گا۔ اسلام سے پہلے حج سے فارغ ہونے کے بعد اپنے باپ دادا کی مدح میں قصائد پڑھا کرتے تھے۔ اسلام میں اللہ تعالیٰ کو اس طریقہ کا بدلنا منظور نظر ہوا۔ اس لئے یہ آیت نازل فرمائی اور فرمایا کہ حج سے فارغ ہو کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جاوے اور اللہ سے ایسی دعا مانگنی چاہیے جس میں دین ودنیا کی بھلائی ہو۔
Top