Mazhar-ul-Quran - An-Nisaa : 165
رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَكُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَى اللّٰهِ حُجَّةٌۢ بَعْدَ الرُّسُلِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَكِیْمًا
رُسُلًا : رسول (جمع) مُّبَشِّرِيْنَ : خوشخبری سنانے والے وَمُنْذِرِيْنَ : اور ڈرانے والے لِئَلَّا يَكُوْنَ : تاکہ نہ رہے لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے عَلَي : پر اللّٰهِ : اللہ حُجَّةٌ : حجت بَعْدَ الرُّسُلِ : رسولوں کے بعد وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَزِيْزًا : غالب حَكِيْمًا : حکمت والا
(بھیجے) رسول بشارت دینے والے ڈرسنانے والے تاکہ رسولوں کو بھیجنے کے بعد لوگوں کو اللہ کے سامنے کوئی عذر نہ رہے ، اور خدا غالب مظبوط تدبیر والا ہے
رسول کے منکروں کا ذکر شان نزول : ان آیتوں کا مطلب یہ ہے کہ کچھ یہود لوگ آنحضرت ﷺ کے پاس آئے تھے ۔ ان سے آپ نے فرمایا کہ یہ تو تمہارا دل جانتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور قرآن شریف کلام الہی ہے ، پھر تم اس کی تصدیق عام لوگوں کے روبرو کیوں نہیں کرتے ۔ یہ سن کر یہود نے آپ کے رسول ہونے اور قرآن کے کلام الہی ہونے کی گواہی دینے سے انکار کردیا ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی کہ " اے للہ کے رسول ! اگرچہ ان لوگوں نے تمہارے خلاف گواہی دے کر عام لوگوں کو بہکایا ہے ، لیکن اللہ اس بات کا گواہ ہے کہ تم اللہ کے رسول ہو اور قرآن اللہ کا کلام ہے اور اس قرآن میں اللہ تعالیٰ نے اپنا خاص علم اتارا ہے ، جس کے سبب فرشتے گواہی دیں گے اور جو لوگ منکر ہیں ان کی بڑی گمراہی ہے ، ایسے لوگ جہنمی ہیں ۔ پھر اس کے بعد اہل مکہ ، اہل کتاب سب کو فرمایا کہ '' اے لوگو ! یہ اللہ کے رسول اللہ کا سچا کلام لے کر تمہارے پاس آئے ہیں ، اگر تم اس کو مان لوگے تو تمہارا ہی بھلا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کو تمہارے ایمان اور تمہاری عبادت کی کچھ پرواہ نہیں ۔ سب جگہ اللہ کی حکومت ہے ۔
Top