Urwatul-Wusqaa - An-Noor : 20
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا یَحِلُّ لَكُمْ اَنْ تَرِثُوا النِّسَآءَ كَرْهًا١ؕ وَ لَا تَعْضُلُوْهُنَّ لِتَذْهَبُوْا بِبَعْضِ مَاۤ اٰتَیْتُمُوْهُنَّ اِلَّاۤ اَنْ یَّاْتِیْنَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَیِّنَةٍ١ۚ وَ عَاشِرُوْهُنَّ بِالْمَعْرُوْفِ١ۚ فَاِنْ كَرِهْتُمُوْهُنَّ فَعَسٰۤى اَنْ تَكْرَهُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰهُ فِیْهِ خَیْرًا كَثِیْرًا
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے) لَا يَحِلُّ : حلال نہیں لَكُمْ : تمہارے لیے اَنْ تَرِثُوا : کہ وارث بن جاؤ النِّسَآءَ : عورتیں كَرْهًا : زبردستی وَلَا : اور نہ تَعْضُلُوْھُنَّ : انہیں روکے رکھو لِتَذْهَبُوْا : کہ لے لو بِبَعْضِ : کچھ مَآ : جو اٰتَيْتُمُوْھُنَّ : ان کو دیا ہو اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ يَّاْتِيْنَ : مرتکب ہوں بِفَاحِشَةٍ : بےحیائی مُّبَيِّنَةٍ : کھلی ہوئی وَعَاشِرُوْھُنَّ : اور ان سے گزران کرو بِالْمَعْرُوْفِ : دستور کے مطابق فَاِنْ : پھر اگر كَرِھْتُمُوْھُنَّ : وہ ناپسند ہوں فَعَسٰٓى : تو ممکن ہے اَنْ تَكْرَهُوْا : کہ تم کو ناپسند ہو شَيْئًا : ایک چیز وَّيَجْعَلَ : اور رکھے اللّٰهُ : اللہ فِيْهِ : اس میں خَيْرًا : بھلائی كَثِيْرًا : بہت
اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور بلاشبہ اللہ شفقت کرنے والا ، پیار کرنے والا ہے
عذاب میں مبتلا نہیں تو یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے : 28۔ اس اور اس آیت جیسی دوسری آیات میں اللہ کے فضل اور رحمت سے مراد اس کا قانون امہال ہے جو ڈھیل پر ڈھیل دیئے چلا جا رہا ہے کوئی نہ سمجھے کہ اللہ کی رحمت اور اس کا فضل ان بدکاروں اور بےحیاؤں کے لئے ایسا ہے کہ ان پر کبھی گرفت ہی نہیں ہوگی یہ مضمون پیچھے آیت دس کے تحت حاشیہ 16 میں گزر چکا ہے اگر یہ ڈھیل نہ ہوتی تو توبہ کی توفیق ممکن نہ رہتی یہ اللہ تعالیٰ کا خاص فضل و رحمت کہ اس نے ڈھیل ومہلت دے کر انسان کے لئے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا تاکہ صبح کا بھولا اگر شام کو واپس آجائے تو اس کو اس بھولنے کی صعوبت سے دوچار نہ ہونا پڑے ‘ بھول کر جو اس نے صعوبت اٹھائی وہی اس کا بدلہ ہے اور بلاشبہ سچی توبہ کی توفیق بھی اللہ رب ذوالجلال والاکرام کے فضل و رحمت ہی سے ممکن ہے جو انسان کی زندگی تک خاص کردی گئی ہے۔
Top