Tafseer-e-Majidi - Al-Baqara : 15
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا جَعَلْنَا حَرَمًا اٰمِنًا وَّ یُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ١ؕ اَفَبِالْبَاطِلِ یُؤْمِنُوْنَ وَ بِنِعْمَةِ اللّٰهِ یَكْفُرُوْنَ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّا جَعَلْنَا : کہ ہم نے بنایا حَرَمًا : حرم (سرزمین مکہ) اٰمِنًا : امن کی جگہ وَّ : جبکہ يُتَخَطَّفُ : اچک لیے جاتے ہیں النَّاسُ : لوگ مِنْ : سے (کے) حَوْلِهِمْ ۭ : اس کے ارد گرد اَفَبِالْبَاطِلِ : کیا پس باطل پر يُؤْمِنُوْنَ : ایمان لاتے ہیں وَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ : اور اللہ کی نعمت کی يَكْفُرُوْنَ : ناشکری کرتے ہیں
کیا ان لوگوں نے اس پر نظر نہیں کی کہ ہم نے (ان کے شہر کو) امن والاحرام بنایا ہے۔ اور ان کے گرد وپیش لوگوں کو نکالا جارہا ہے تو کیا یہ لوگ جھوٹے معبودوں پر ایمان رکھیں گے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری ہی کرتے رہے گے،87۔
87۔ اشارہ مشرکین مکہ کی جانب ہے۔ (آیت) ” حرما ...... حولھم “۔ یعنی یہ مشرکین مکہ اس پر غور نہیں کرتے کہ اب تک ہم نے ان کے خاص شہر کو کیسا محفوظ رکھا ہے۔ درآنحالیکہ اردگرد کے سارے مقامات زد میں آچکے ہیں۔ (آیت) ” نعمۃ اللہ “۔ میں نعمۃ بطور اسم جنس کے آیا ہے۔ مراد ساری ہی نعمتیں ہیں۔
Top