Kashf-ur-Rahman - An-Noor : 18
یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ
يُقَلِّبُ اللّٰهُ : بدلتا ہے اللہ الَّيْلَ : رات وَالنَّهَارَ : اور دن اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَعِبْرَةً : عبرت ہے لِّاُولِي الْاَبْصَارِ : آنکھوں والے (عقلمند)
(ذرا اِن کو وہ قصہ سناؤ جو موسیٰؑ کو پیش آیا تھا) جبکہ موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ "میں اپنا سفر ختم نہ کروں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں، ورنہ میں ایک زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا"
[وَاِذْ : اور جب ] [قَالَ : کہا ] [مُوْسٰي : موسٰی (علیہ السلام) نے ] [لِفَتٰىهُ : اپنے نوجوان سے ] [لَآ اَبْرَحُ : میں نہیں چھوڑوں گا (یہ سفر)] [حَتّٰى: یہاں تک کہ ] [اَبْلُغَ : میں پہنچوں ] [مَجْـمَعَ الْبَحْرَيْنِ : دو سمندروں کے ملنے کی جگہ پر ] [اَوْ : یا ] [اَمْضِيَ : یہاں تک کہ میں گزرتا ہوں ] [حُقُبًا : مدتوں ] ح ق ب [حَقَبًا : (س) ] سال کا بغیر بارش والا ہونا۔ حُقْبٌ ج حُقُبٌ۔ جمع الجمع اَحْقَابٌ۔ اسّی سال یا اس سے زائد کا زمانہ۔ عرصہ دراز۔ زیر مطالعہ آیت۔ 60 ۔ لٰبِثِیْنَ فِیْھَا اَحْقَابًا (ٹھہرنے والے ہیں اس میں مدتوں) 78:23 ۔ ترکیب : (آیت۔ 60 ۔ حَتّٰی پر عطف ہونے کی وجہ سے فعل مضارع اَمْضِیْ حالت نصب میں اَمْضِیَ آیا ہے۔
Top