Mutaliya-e-Quran - Nooh : 14
اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
اَمْ تُرِیْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَسْاَلُوْا : کہ سوال کرو رَسُوْلَكُمْ : اپنا رسول کَمَا : جیسے سُئِلَ : سوال کئے گئے مُوْسٰى : موسیٰ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَمَنْ : اور جو يَتَبَدَّلِ : اختیار کرلے الْكُفْرَ : کفر بِالْاِیْمَانِ : ایمان کے بدلے فَقَدْ ضَلَّ : سو وہ بھٹک گیا سَوَآءَ : سیدھا السَّبِیْلِ : راستہ
حالانکہ اُس نے طرح طرح سے تمہیں بنایا ہے
[وَقَدْ خَلَقَكُمْ : حالانکہ اس نے پیدا کیا ہے تم لوگوں کو ] [اَطْوَارًا : مختلف حالتوں پر ہوتے ہوئے ] (آیت۔ 14) اَطْوَارًا حال ہے۔ نوٹ۔ 1: سابقہ سورہ۔ المعارج۔ میں عذاب کے لیے جلدی مچانے والوں کو جواب اور پیغمبر ﷺ کو صبر و انتظار کی تلقین ہے۔ اس سورة میں حضرت نوح (علیہ السلام) کی دعوت کے مراحل، ان کے طویل صبر و انتظار اور بالآخر ان کی قوم کے مبتلائے عذاب ہونے کی سرگزشت اختصار کے ساتھ بیان ہوئی ہے اور اس سے مقصود آنحضرت ﷺ اور آپ ﷺ کی قوم کے سامنے ایک ایسا آئینہ رکھ دینا ہے جس میں آپ ﷺ بھی دیکھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کے رسول کو اپنی آخری منزل تک پہنچنے کے لیے صبر و انتظار کے کن مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، ساتھ ہی آپ ﷺ کی قوم بھی دیکھ لے کہ اللہ تعالیٰ جلد بازوں کو ان کی جلد بازی اور طنز و طعن کے باوجود ڈھیل دیتا ہے لیکن بالآخر پکڑتا ہے اور جب پکڑتا ہے تو کوئی چھڑانے والا نہیں ہوتا۔ (تدبر قرآن)
Top