Al-Qurtubi - An-Nisaa : 175
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ اعْتَصَمُوْا بِهٖ فَسَیُدْخِلُهُمْ فِیْ رَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ فَضْلٍ١ۙ وَّ یَهْدِیْهِمْ اِلَیْهِ صِرَاطًا مُّسْتَقِیْمًاؕ
فَاَمَّا : پس الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا : جو لوگ ایمان لائے بِاللّٰهِ : اللہ پر وَاعْتَصَمُوْا : اور مضبوط پکڑا بِهٖ : اس کو فَسَيُدْخِلُهُمْ : وہ انہیں عنقریب داخل کرے گا فِيْ رَحْمَةٍ : رحمت میں مِّنْهُ : اس سے (اپنی) وَفَضْلٍ : اور فضل وَّ : اور يَهْدِيْهِمْ : انہیں ہدایت دے گا اِلَيْهِ : اپنی طرف صِرَاطًا : راستہ مُّسْتَقِيْمًا : سیدھا
پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اس (کے دین کی رسّی) کو مضبوط پکڑے رہے۔ ان کو وہ اپنی رحمت اور فضل (کے بہشتوں) میں داخل کرے گا اور اپنی طرف (پہنچنے کا) سیدھا راستہ دکھائے گا۔
آیت نمبر : 175۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے (آیت) ” فاما الذین امنوا باللہ واعتصموا بہ “۔ یعنی گناہوں سے اجتناب کیا اور قرآن کو مضبوطی سے پکڑا جب کتاب کو مضبوطی سے پکڑا تو کتاب اور نبی کریم ﷺ کو مضبوطی سے پکڑا بعض علماء نے فرمایا : انہوں نے اللہ تعالیٰ کو مضبوطی سے پکڑا العصمۃ کا معنی رکنا ہے، یہ مفہوم پہلے گزر چکا ہے، (آیت) ” یھدیھم یعنی وہ انہیں ہدایت دے گا ھو کو مضمر کردیا تاکہ اس بات پر دلالت کرے کہ کلام کا ماقبل سے تعلق نہیں ہے، الیہ یعنی اس کے ثواب کی طرف بعض علماء نے فرمایا حق کی طرف تاکہ وہ اس کو پہچان لیں۔ (آیت) ” صراطا مستقیما “۔ یعنی دینا مستقیما صراط فعل کے اضمار کی وجہ منصوب ہے جس پر یھدیھم دلالت کرتا ہے، تقدیر کلام اس طرح ہوگی، ویعرفھم صراط مستقیما یعنی وہ انہیں صراط مستقیم کی پہچان کراتا ہے بعض نے فرمایا : یھدیھم الی ثوابہ صراط مستقیما کی تقدیر پر دوسرا مفعول ہوگا، بعض نے فرمایا : یہ حال ہے اور الیہ میں ضمیر بعض علماء نے فرمایا : قرآن کے لیے ہے۔ بعض نے کہا : فضل کے لیے ہے، بعض نے فرمایا : رحمت کے لیے ہے، کیونکہ یہ دونوں ثواب کے معنی میں ہیں۔ بعض نے فرمایا : مضاف کے حذف پر اللہ کے لیے ہے جیسا کہ گزر چکا ہے کہ اس کا معنی ہے یھدیھم الی ثوابہ، ابو علی نے کہا : اسم جلالت جو پہلے گزر چکا ہے اس کی طرف راجع ہے، معنی ہے یھدیھم الی صراطہ جب ہم پر صراطا مستقیما کو حال کی بنا بنا پر نصب دیں گے تو اس محذوف سے حال ہوگا اور وفضل میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر ثواب کے ساتھ فضل فرماتا ہے، کیونکہ اگر یہ عمل کے مقابلہ میں ہوتا تو فضل نہ ہوتا۔ واللہ اعلم۔
Top