Ruh-ul-Quran - An-Noor : 54
قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ١ۚ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْهِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیْكُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ١ؕ وَ اِنْ تُطِیْعُوْهُ تَهْتَدُوْا١ؕ وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ
قُلْ : فرما دیں اَطِيْعُوا اللّٰهَ : تم اطاعت کرو اللہ کی وَاَطِيْعُوا : اور اطاعت کرو الرَّسُوْلَ : رسول کی فَاِنْ تَوَلَّوْا : پھر اگر تم پھرگئے فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْهِ : اس پر مَا : جو حُمِّلَ : بوجھ ڈالا گیا (فرقے) وَعَلَيْكُمْ : اور تم پر مَّا حُمِّلْتُمْ : جو بوجھ ڈالا گیا تم پر (ذمے) وَاِنْ : اور اگر تُطِيْعُوْهُ : تم اطاعت کرو گے تَهْتَدُوْا : تم ہدایت پا لوگے وَمَا : اور نہیں عَلَي : پر الرَّسُوْلِ : رسول اِلَّا : مگر۔ صرف الْبَلٰغُ : پہنچا دینا الْمُبِيْنُ : صاف صاف
اے پیغمبر کہہ دیجیے ! کہ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم روگردانی کرو گے تو یاد رکھو کہ رسول پر صرف وہ ذمہ داری ہے جو ان پر ڈالی گئی ہے۔ اور تم پر وہ ذمہ داری ہے جو تم پر ڈالی گئی ہے اور اگر تم رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جائو گے اور رسول پر صرف واضح طور پر پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے
قُلْ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَاَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ ج فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْہِ مَاحُمِّلَ وَعَلَیْکُمْ مَّا حُمِّلْتُمْ ط وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُوْا ط وَمَا عَلَی الرَّسُوْلِ اِلاَّ الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ ۔ (النور : 54) (اے پیغمبر کہہ دیجیے ! کہ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم روگردانی کرو گے تو یاد رکھو کہ رسول پر صرف وہ ذمہ داری ہے جو ان پر ڈالی گئی ہے۔ اور تم پر وہ ذمہ داری ہے جو تم پر ڈالی گئی ہے اور اگر تم رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور رسول پر صرف واضح طور پر پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے۔ ) منافقین کو تنبیہ یہ منافقین کو تنبیہ ہے کہ تم نے جو رویہ اپنا رکھا ہے کہ نام تم ایمان کا لیتے ہو لیکن اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت سے گریز بھی کرتے ہو۔ یہ دو عملی دنیا میں تمہاری رسوائی کا سبب بنے گی اور آخرت میں خسرانِ مبین کا۔ اگر تم یہ چاہتے ہو کہ تمہیں فوزوفلاح سے نوازا جائے تو پھر تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرو اور اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت کرو۔ محض اللہ تعالیٰ کے رسول کی خدمت میں بیٹھنا اور چرب زبانی سے انھیں اپنی اطاعت کا یقین دلانا تمہارے کام نہیں آئے گا۔ تمہیں اچھی طرح یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ایمان میں اخلاص اور سچی اطاعت ہی تمہارا اصل سرمایہ ہے۔ اسی کی ذمہ داری تم پر ڈالی گئی ہے۔ اگر تم نے اسی سے اعراض برتا تو اس کا سوال اللہ تعالیٰ کے رسول سے نہیں ہوگا بلکہ تم سے ہوگا۔ کیونکہ ہمارے رسول پر ذمہ داری صرف اللہ تعالیٰ کے دین کو پہنچانے کی ہے اور اس نے اپنی یہ ذمہ داری بتمام و کمال انجام دی ہے۔ اور ساتھ ہی تہدید کے انداز میں فرمایا کہ اگر تم اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور نتیجہ اس کا یہ ہوگا کہ تمہاری دنیا بھی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ دین میں اصل مطالبہ ایمان کے ساتھ اطاعت کا ہے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ کے دین کو ماننے کا اقرار کرتا ہے یا اللہ اور اس کے رسول کو ماننے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن اطاعت سے تہی دامن ہے تو صرف ایمان کا دعویٰ کام نہیں آئے گا۔ اور دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ آیت کے آغاز میں اگرچہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کا الگ الگ حکم دیا گیا ہے لیکن وَاِنْ تُطِیْعُوْہُ تَھْتَدُوْا میں صرف اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت کا ذکر فرما کر یہ بات واضح کردی ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت ہے، اور دونوں کی اطاعتوں میں کوئی فرق نہیں۔ اگر کوئی شخص صرف ایمان پر اتفاق کرتا ہے اور اطاعت کا نام نہیں لیتا یا صرف اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر اکتفا کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت کو ضروری نہیں سمجھتا تو اس آیت کے مطابق یہ دونوں باتیں گمراہی کا عنوان ہیں۔ آخرت میں نجات اور دنیا میں صحیح طرز عمل کے لیے ایمان کے ساتھ اطاعت یعنی عمل اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے رسول کی اطاعت لازم و ملزوم ہیں۔
Top