Madarik-ut-Tanzil - An-Noor : 9
وَ الْخَامِسَةَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰهِ عَلَیْهَاۤ اِنْ كَانَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ
وَالْخَامِسَةَ : اور اَنَّ : یہ کہ غَضَبَ اللّٰهِ : اللہ کا غضب عَلَيْهَآ : اس پر اِنْ : اگر كَانَ : وہ ہے مِنَ : سے الصّٰدِقِيْنَ : سچے لوگ
اور پانچویں دفعہ یوں (کہے) کہ اگر یہ سچا ہو تو مجھ پر خدا غضب نازل ہو
9: وَالْخَامِسَۃَ اَنَّ غَضَبَ اللّٰہِ عَلَیْہَا اِنْ کَانَ (اور پانچویں مرتبہ وہ اس طرح کہے کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب نازل ہو اگر ہو اس کا) خاوند۔ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ (سچوں میں سے) اس بات میں جو اس نے زنا کی تہمت مجھ پر لگائی ہے۔ قراءت : الخامسۃ کو حفص نے اربع پر عطف کرتے ہوئے پڑھا اور اس کو منصوب قرار دیا جبکہ دیگر قراء نے ابتداء کی وجہ سے رفع دیا ہے اور اَنَّ غَضَبَ اللّٰہ اس کی خبر ہے اور نافع نے اَنْ لَعْنَۃَ اللّٰہِ اور اَنْ غَضِبَ اللّٰہ کے اَنْ کو تخفیف کے ساتھ اور غَضِب کی ضادؔ کو کسرہ سے پڑھا اور یہ دونوں اَنْ مثقلہ کے حکم میں ہیں۔ اور اَنْ غَضَبُ اللّٰہ سھل اور یعقوب نے پڑھا ہے۔ وجہ تخصیص : عورت و الی جانب خاص طور پر غضب اللہ کا لفظ استعمال فرمایا حالانکہ قضیہ تو طرفین کا ایک ہی قسم سے ہے کیونکہ عورتیں اپنی کلام میں لعنت کثرت سے استعمال کرتی ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں وارد ہے بسا اوقات ہوسکتا ہے کہ زبان پر کثرت سے جاری ہونے کی وجہ سے اس موقعہ پر بےپرواہ ہو کر لعنت کا لفظ زبان پر کہہ گزریں اور معاملہ کی اہمیت ان کے سامنے نہ رہے بلکہ گرجائے تو عورتوں کی جانب غضب کا لفظ استعمال کردیا تاکہ وہ قسم سے باز رہیں اور کسی شدید مجبوری پر ہی اٹھائیں۔ الاصل : اصل بات یہ ہے کہ لعان ہمارے نزدیک گواہیاں ہیں جو قسم کے ساتھ مؤکد ہیں اور لعنت ان کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور مرد کے حق میں حد قذف کے قائم مقام ہیں اور عورت کے حق میں حدزنا کے قائم مقام ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو شہادت کہا ہے۔ جب خاوند نے اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائی اور وہ دونوں اہل شہادت میں سے ہوں۔ تو لعان ان کے درمیان صحیح ہے اور جب دونوں نے لعان کرلی جیسا کہ ” النہر “ کتاب میں بیان کیا گیا تو اس وقت تک فرقت واقع نہ ہوگی جب تک قاضی ان کے مابین تفریق نہ کرے۔ عند زفر لعان سے ہی فرقت واقع ہوجائے گی۔ یہ فُرقت طلاق بائنہ ہے۔ عند ابی یوسف، زفر، والشافعی (رح) ابدی حرمت ہے۔ : آیت لعان ھلال یا عویمر عجلانی کے متعلق اتری جبکہ اس نے کہا میں نے اپنی بیوی کے پیٹ پر جس کا نام خولہ ہے شریک بن سحماء کو پایا عورت نے اس کی تکذیب کردی آپ ﷺ نے ان پر لعان کو جاری فرمایا۔ ( ابوداوٗد)
Top