Tafseer-e-Saadi - An-Noor : 59
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ١ؕ كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ
وَاِذَا : اور جب بَلَغَ : پہنچیں الْاَطْفَالُ : لڑکے مِنْكُمُ : تم میں سے الْحُلُمَ : (حد) شعور کو فَلْيَسْتَاْذِنُوْا : پس چاہیے کہ وہ اجازت لیں كَمَا : جیسے اسْتَاْذَنَ : اجازت لیتے تھے الَّذِيْنَ : وہ جو مِنْ قَبْلِهِمْ : ان سے پہلے كَذٰلِكَ : اسی طرح يُبَيِّنُ اللّٰهُ : اللہ واضح لَكُمْ : تمہارے لیے اٰيٰتِهٖ : اپنے احکام وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ : جاننے ولاا، حکمت والا
اور جب تمہارے لڑکے بالغ ہوجائیں تو ان کو بھی اسی طرح اجازت لینی چاہیے جس طرح ان سے اگلے (یعنی بڑے آدمی) اجازت حاصل کرتے رہے ہیں اس طرح خدا تم سے اپنی آیتیں کھول کھول کر سناتا ہے اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے
آیت نمبر 59 (واذا بلغ الاطفال منکم الحلم) ، ، اور جب پہنچ جائیں بچے تم میں سے بلوغت کو۔ ، ، اور یہ وہ عمر ہے جب سوتے یا جاگتے میں منی کا انزال ہوجاتا ہے۔ (فلیستاذنو کما استاذن الذین من قبلھم) ، ، تو ان کو چاہیے کہ وہ اجازت طلب کریں جیسے اجازت مانگتے ہیں وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے۔ ، ، یعنی تمام اوقات میں۔ اور جن لوگوں کی طرف اللہ تعالیٰ نے (الذین من قبلھم) میں اشارہ فرمایا ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو اس آیت کریمہ میں مذکور ہیں : (آیت) (النور : 27/24) ، ، اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک کہ اجازت نہ لے لو۔ ، ، (کذالک یبین اللہ لکم ایتہ) ، ، اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ اپنے آیتیں۔ ، ، یعنی واضح کرتا ہے اور اس کے احکام کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے۔ (واللہ علیم حکیم) ، ، اور اللہ تعالیٰ باخبر اور حکمت والا ہے۔ ، ، ان دو آیات کریمہ میں متعدد فوائد ہیں : (1) آقا اور چھوٹے بچوں کے سرپرست کو مخاطب کیا گیا ہے کہ وہ اپنے غلاموں اور ان چھوٹے بچوں کو علم اور آداب شرعیہ کی تعلیم دیں جو ان کی سرپرستی میں ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں اس کے خطاب کا رخ ان کی طرف ہے : (آیت) ، ، اے ایمان والو ! تم سے تمہاری ملکیت کے غلاموں اور انہیں بھی جو تم میں سے بلوغت کو نہ پہنچے ہوں ان کو تین اوقات میں اجازت طلب کرنی چاہیے۔ ، ، اور یہ چیز ان کی تعلیم و تادیب کے بغیر ممکن نہیں اور نیز اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد بھی اسی بات پر دلالت کرتا ہے۔ (لیس علیکم ولا علیھم جناح بعد ھن) ، ، تم پر اور ان پر ان اوقات کے بعد کوئی گناہ نہیں ہے۔ ، ، (2) اللہ تعالیٰ نے پردہ کی حفاظت اور اس معاملے میں ہر قسم کی احتیاط کا حکم دیا ہے، نیز اس جگہ پر جہاں انسان کے ستر کے نظر آنے کا امکان ہو وہاں غسل اور استنجاء وغیرہ سے روکا گیا ہے۔ (3) ضرورت کے وقت ستر کھولنا جائز ہے، مثلاً سونے یا بول و براز وغیرہ کے وقت۔ (4) ان آیات کریمہ سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان دنوں میں مسلمان رات کے وقت سونے کی طرح دوپہر کے وقت قیلولہ کرنے کے عادی تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں انہیں ان کی موجودہ حالت کے مطابق خطاب کیا ہے۔ (5) اس بچے کے بارے میں جو ابھی بالغ نہیں ہوا، جائز نہیں کہ اسے ستر دیکھنے کی اجازت دی جائے اور نہ ہی اس کا ستر دیکھنا جائز ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ان کو اجازت طلب کرنے کا حکم ایسے معاملے میں دیا ہے جو جائز ہے۔ (6) غلام کے لئے اپنے مالک کا ستر دیکھنا جائز نہیں۔ اسی طرح مالک کے لئے بھی جائز نہیں کہ وہ اپنے غلام کا ستر دیکھے، جیسے ہم نے بچے کے سلسلے میں بیان کیا۔ (7) واعظ اور معلم جو علوم شرعیہ میں بحث کرتا ہے، اس کے لئے مناسب ہے کہ وہ حکم بیان کرنے کے ساتھ اس کا مآخذ اور اس کی وجہ بھی بیان کر دے اور دلیل اور تعلیل کے بغیر کوئی بات نہ کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حکم مذکور بیان کرنے کے بعد اس کی علت بیان کی ہے۔ فرمایا : (ثلث عورت لکم) ، ، یہ تین اوقات تمہارے لئے پردے کے اوقات ہیں۔ ، ، (8) یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ نابالغ بچے اور غلام حکم شرعی میں مخاطب ہیں جس طرح ان کا سرپرست مخاطب ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے (لیس علیکم ولا علیھم جناح بعد ھن) ، ، ان اوقات کے بعد اگر وہ اجازت لئے بغیر آئیں تو تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر۔ ، ، (9) بجے کا لعاب پاک ہے خواہ وہ نجاست، مثلاً قے وغیرہ کے بعد کا لعاب ہی کیوں نہ ہو۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : (طوفون علیکم) ، ، وہ تمہارے پاس بار بار آنے والے ہیں۔ ، ، نیز جب رسول اللہ ﷺ سے بلی کے جھوٹے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا : (انھا من الطوافین علیکم و الطوافات) ، ، یہ تمہارے پاس نہایت کثرت سے آنے جانے والوں اور آنے جانے والیوں میں سے ہیں۔ ، ، (اس لیے ان کا جو ٹھا جائز ہے) ۔ (01) انسان کے لئے جائز ہے کہ وہ اپنے زیر سایہ بچوں سے ایسی خدمت لے جس میں ان کے لئے مشقت نہ ہو۔ اس کے لئے دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے : (طوفون علیکم) ، ، وہ تمہارے پاس بار بار آنے والے ہیں۔ ، ، (11) متذکرہ صدر حکم صرف ان بچوں کے لئے ہے جو ابھی بالغ نہیں ہوئے۔ بالغ ہونے کے بعد تو ہرحال میں اجازت طلب کرنے کا حکم ہے۔ (21) منی کے انزال سے بلوغت حاصل ہوجاتی ہے اور وہ تمام شرعی احکام جو بلوغت پر مرتب ہوتے ہیں، انزال کے ساتھ ہی لاگو ہوجاتے ہیں اور اس پر تمام امت کا اجماع ہے البتہ اس امر میں اختلاف ہے کہ عمر یا زیر ناف بال اگنے سے بلوغت حاصل ہوجاتی ہے یا نہیں۔
Top