Tadabbur-e-Quran - Al-Kahf : 27
وَ اتْلُ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ١ؕۚ لَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ١۫ۚ وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًا
وَاتْلُ : اور آپ پڑھیں مَآ اُوْحِيَ : جو وحی کی گئی اِلَيْكَ : آپ کی طرف مِنْ : سے كِتَابِ : کتاب رَبِّكَ : آپ کا رب لَا مُبَدِّلَ : نہیں کوئی بدلنے والا لِكَلِمٰتِهٖ : اس کی باتوں کو وَ : اور لَنْ تَجِدَ : تم ہرگز نہ پاؤگے مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مُلْتَحَدًا : کوئی پناہ گاہ
اور تمہارے رب کی جو کتاب تم پر وحی کی جا رہی ہے اس کو سناؤ، خدا کے قوانین کو کوئی بدل نہیں سکتا اور اس کے سوا تم کوئی پناہ نہیں پا سکتے
آگے کا مضمون۔ آیات 27 تا 31:۔ آگے کا مضمون تمہید سورة کے مضمون سے متصل ہے۔ یاد ہوگا، سورة کی تمہید میں آنحضرت ﷺ کو ان لوگوں کے پیچھے پریشان ہونے سے روک دیا گیا جو زخارف دنیا کے عشق میں خدا اور آخرت کو بھولے بیٹھے ہیں اور قرآن کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کے بعد ایک سوال کے جواب میں اصحاب کہف کا ذکر آگیا تھا جس سے یہ حقیقت واضح ہوئی کہ اللہ تعالیٰ اپنی راہ میں اٹھنے والے بندوں کو ضائع نہیں کرتا بلکہ ان کی ڈھارس بندھاتا، ان کی حوصلہ افزائی کرتا اور راہ حق میں ان کو جو مشکلیں پیش آتی ہیں، ان میں غیب سے ان کی مدد فرماتا ہے۔ اب آگے اسی تمہید والے مضمون کو پھر لے لیا اور پیغمبر کو خطاب کرکے فرمایا کہ تم پر جو کتاب وحی کی جا رہی ہے اس کو لوگوں کو سناؤ اور مخالفین کے نت نئے مطالبات اور ان کے اعراض و استکبار کی پروا نہ کرو۔ ہدایت و ضلالت کے معاملہ میں اللہ کا جو قانون ہے وہ بدل نہیں سکتا۔ تم ان اغنیاء و مستکبرین سے بےپروا ہو کر اپنے غریب ساتھیوں پر اپنی ساری توجہ مرکوز کرو اور ان متکبرین کو سنا دو کہ جس کا جی چاہے، ایمان لائے، جس کا جی چاہے کفر کرے، جو کفر کرے گا وہ اپنا انجام خود دیکھ لے گا۔ اس روشنی میں آگے کی آیات کی تلاوت کیجیے۔ وَاتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْكَ مِنْ كِتَابِ رَبِّكَ لا مُبَدِّلَ لِكَلِمَاتِهِ وَلَنْ تَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَدًا۔ یہ پیغمبر ﷺ کو تاکید ہے کہ جو کتاب تم پر وحی کی جا رہی ہے، بس اس کو سناؤ۔ نہ مخالفین کے نت نئے مطالبات کی پروا کو، نہ ان کے سوالات سے پریشان ہو اور نہ ان کی ضد اور ہٹ دھرمی پر غم کرو۔ اللہ نے ہدایت و ضلالت کے لیے جو قانون بنا دیا ہے وہ اتل ہے، خدا کے قوانین و ضوابط کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ ہدایت وہی پائیں گے جن کو ہدایت کی توفیق حاصل ہوگی اور توفیق انہی کو حاصل ہوگی جو اس نعمت کے لیے اپنی صلاحیت کا ثبوت دیں گے۔ یہ معاملہ تمام تر اللہ کے ہاتھ میں ہے اور خدا کے سوا کوئی مرجع و ماوی نہیں۔
Top