Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 28
وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى قَوْمِهٖ مِنْۢ بَعْدِهٖ مِنْ جُنْدٍ مِّنَ السَّمَآءِ وَ مَا كُنَّا مُنْزِلِیْنَ
وَمَآ اَنْزَلْنَا : اور نہیں اتارا عَلٰي : پر قَوْمِهٖ : اس کی قوم مِنْۢ بَعْدِهٖ : اس کے بعد مِنْ جُنْدٍ : کوئی لشکر مِّنَ : سے السَّمَآءِ : آسمان وَمَا كُنَّا : اور نہ تھے ہم مُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا اور نہ (ہی) ہم کو اتارنے کی ضرورت تھی
ازیں بعد ہم کو آسمان سے کوئی لشکر اتارنے کی ضرورت نہیں پڑی : 28۔ اس اللہ کے بندے کو جس کے دل میں قوم کا درد سما چکا تھا انہوں نے ٹھکانے لگا دیا ‘ صحیح ہے لیکن کیا وہ ابھی تک زندہ چلے آرہے ہیں ؟ انجام کار ان کو بھی مرنا تھا اور وہ بھی مرے اور ہمیں ان کو مارنے کے لئے کوئی مخصوص لشکر آسمان سے اتارنے کی ضرورت نہیں پڑی ۔ زیر نظر آیت اور اس کے بعد آنے والی آیت میں اس اللہ کے بندے کی شہادت کے بعد قوم کو غرق کرنے کا ذکر اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ ان تین نبیوں کا ذکر جو ان آیات سے پہلے کیا گیا تھا اور دراصل لوگ جن کو قتل کرنے کے درپے تھے اور اس آنے والے نے ان کی حمایت میں بات کرنا شروع کی تھی اور پھر اس طرح باتوں ہی باتوں میں وہ آگے نکل گیا اور نبیوں کی بات بھی اس کے کھاتے میں پڑگئی قوم نے جب اس کا کام تمام کیا تو یقینا ان نبیوں کو بھی اس کے ساتھ ہی داخل جنت کردیا لیکن جو شخص اس منصب پر متعین نہیں تھا اس نے ان کے نصب العین کی پوری پوری وضاحت کردی اس لئے واقعہ میں بھی اس کی بات کو زیادہ اہمیت حاصل ہوگئی اور یہ بھی ممکن ہے کہ جب انہوں نے اس بعد میں آنے والے کی باتیں سنیں تو وہ اس پر ٹوٹ پڑے اس لئے اس کی شہادت زیادہ اذیت ناک طریقے سے ہوئی اس لئے اس کے بیان پر اکتفا کیا گیا ورنہ سنت اللہ میں یہ بات طے ہے کہ عذاب الہی انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلام اور رسل عظام کے جھٹلائے جانے کے ساتھ خاص ہے ، ان تینوں نبیوں کو بھی انہوں نے قتل کردیا یا اس ایک ہی قتل پر یہ مجلس برخواست ہوگئی اور انبیاء کرام کو اس جگہ سے ہجرت کا حکم دے کر ان کو عذاب میں مبتلا کیا گیا اس کی تفصیل اس جگہ بیان نہیں ہوئی اس لئے دل کی گواہی یہی ہے کہ ان تین نبیوں کو انہوں نے ان کے حمایتی کے ساتھ ہی قتل کردیا ہوگا ۔ واللہ اعلم ۔
Top