Urwatul-Wusqaa - Yaseen : 57
لَهُمْ فِیْهَا فَاكِهَةٌ وَّ لَهُمْ مَّا یَدَّعُوْنَۚۖ
لَهُمْ : ان کے لیے فِيْهَا : اس میں فَاكِهَةٌ : میوہ وَّلَهُمْ : اور ان کے لیے مَّا يَدَّعُوْنَ : جو وہ چاہیں گے
ان کے لیے وہاں ہر طرح کے میوے ہوں گے اور جو کچھ وہ طلب کریں گے ان کے لیے حاضر ہو گا
ان کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور وہ بھی جو وہ مانگیں گے : 57۔ (ادعا) اس مانگنے کو نہیں کہتے جس کے لیے کہیں درخواستیں دینی پڑیں اور منظوری حاصل کرنی پڑے ۔ (ادعا) وہ مانگنا ہے کہ طلب پیدا ہوئی اور جس چیز کی طلب پیدا ہوئی تو وہ اسی وقت حاضر ہوگئی ، زیر نظر آیت ہمیں بتا رہی ہے کہ ان کی خواہش میں جو چیز آئے گی ان کو حاضر کردی جائے اور جو وہ مانگیں گے وہ پیش کیا جائے گا اور یہ کسی کو معلوم نہیں کہ بعض اوقات انسان کی طلب اس میں خوشی محسوس کرتی ہے کہ کوئی اس کو پیش کرنے والا ہو اور کوئی ایسا مقام بھی ہوتا ہے کہ اس کی خواہش میں ہوتا ہے کہ اس تنہائی کے عالم میں کوئی بھی دوسرا پاس نہ ہو بس ہو تو وہی جس کی اس کو اس وقت طلب ہے اس لئے ارشاد فرمایا کہ جیسی اس کی طلب ہوگی ویسا ہی اس کو پیش کردیا جائے گا کسی کے پیش کرنے کی خواہش ہے تو فرشتے حاضر ہیں اور اگر صرف چیز کی طلب ہے تو وہ ارادہ کے اندر آنے کے ساتھ حاضر ہے اور یہ سب کچھ اس لیے ہے کہ اس جگہ ہرچیز میں پاکیزگی ہی پاکیزگی ہوگی وہاں گند کے مٹکے اور پیشاب کے ٹھوٹھے نہیں ہوں گے اور نہ ہی مخمور کردینے والی شراب ہوگی بلاشبہ وہاں پاکیزگی اور طہارت کے سوا کچھ مطلوب نہ ہوگا اور جو کچھ ہوگا اس کو ہم اس وقت بھی جانتے ہیں کہ کیا ہوگا ۔ ہمیں معلوم ہے ‘ ہم سے سنو محشر میں کیا ہوگا سب اس کو دیکھتے ہوں گے ‘ وہ ہم کو دیکھتا ہوگا ۔
Top