Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Maaida : 64
وَ قَالَتِ الْیَهُوْدُ یَدُ اللّٰهِ مَغْلُوْلَةٌ١ؕ غُلَّتْ اَیْدِیْهِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا١ۘ بَلْ یَدٰهُ مَبْسُوْطَتٰنِ١ۙ یُنْفِقُ كَیْفَ یَشَآءُ١ؕ وَ لَیَزِیْدَنَّ كَثِیْرًا مِّنْهُمْ مَّاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَ طُغْیَانًا وَّ كُفْرًا١ؕ وَ اَلْقَیْنَا بَیْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ١ؕ كُلَّمَاۤ اَوْقَدُوْا نَارًا لِّلْحَرْبِ اَطْفَاَهَا اللّٰهُ١ۙ وَ یَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ
وَقَالَتِ
: اور کہا (کہتے ہیں)
الْيَھُوْدُ
: یہود
يَدُاللّٰهِ
: اللہ کا ہاتھ
مَغْلُوْلَةٌ
: بندھا ہوا
غُلَّتْ
: باندھ دئیے جائیں
اَيْدِيْهِمْ
: ان کے ہاتھ
وَلُعِنُوْا
: اور ان پر لعنت کی گئی
بِمَا
: اس سے جو
قَالُوْا
: انہوں نے کہا
بَلْ
: بلکہ
يَدٰهُ
: اس کے (اللہ کے) ہاتھ
مَبْسُوْطَتٰنِ
: کشادہ ہیں
يُنْفِقُ
: وہ خرچ کرتا ہے
كَيْفَ
: جیسے
يَشَآءُ
: وہ چاہتا ہے
وَلَيَزِيْدَنَّ
: اور ضرور بڑھے گی
كَثِيْرًا
: بہت سے
مِّنْهُمْ
: ان سے
مَّآ اُنْزِلَ
: جو نازل کیا گیا
اِلَيْكَ
: آپ کی طرف
مِنْ
: سے
رَّبِّكَ
: آپ کا رب
طُغْيَانًا
: سرکشی
وَّكُفْرًا
: اور کفر
وَاَلْقَيْنَا
: اور ہم نے ڈالدیا
بَيْنَهُمُ
: ان کے اندر
الْعَدَاوَةَ
: دشمنی
وَالْبَغْضَآءَ
: اور بغض (بیر
اِلٰي
: تک
يَوْمِ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کا دن
كُلَّمَآ
: جب کبھی
اَوْقَدُوْا
: بھڑکاتے ہیں
نَارًا
: آگ
لِّلْحَرْبِ
: لڑائی کی
اَطْفَاَهَا
: اسے بجھا دیتا ہے
اللّٰهُ
: اللہ
وَيَسْعَوْنَ
: اور وہ دوڑتے ہیں
فِي الْاَرْضِ
: زمین (ملک) میں
فَسَادًا
: فساد کرتے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يُحِبُّ
: پسند نہیں کرتا
الْمُفْسِدِيْنَ
: فساد کرنے والے
اور یہودیوں نے کہا ، اللہ کا ہاتھ بندھ گیا ہے ، حالانکہ حقیقت میں انہی کے ہاتھ بندھ گئے ہیں اور جو کچھ انہوں نے کہا اس کی وجہ سے ان پر لعنت پڑی ہے ، اللہ کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور اللہ کی طرف سے جو کچھ تم پر نازل ہوا ہے ان لوگوں میں سے بہتوں کی سرکشی اور کفر کو اور زیادہ بڑھا دے گا اور ہم نے ان کے درمیان عداوت اور کینہ ڈال دیا ہے وہ قیامت تک مٹنے والا نہیں ، جب کبھی لڑائی کی آگ سلگاتے ہیں ، اللہ اسے بجھا دیتا ہے یہ لوگ ملک میں خرابی پھیلانے کے لیے کوشش کرتے ہیں اور اللہ خرابی پھیلانے والوں کو دوست نہیں رکھتا
یہود کی گستاخی شان خداوندی میں اور اس کا جواب الٰہی : 172: گزشتہ آیت میں بھی یہود نا مسعود کی بعض گستاخیوں کا ذکر کیا گیا اور آگے بھی مخصوص گستاخیوں کا ذکر جاری ہے جن میں سے سر فہرست یہ ہے کہ انہوں نے ایک بدترین کلمہ یہ بیان کیا کہ ” اللہ تعالیٰ تنگ دست ہوگیا۔ “ انہوں نے اس طرح کی جسارت کیوں کی ؟ قبل ازیں بتایا جا چکا ہے کہ جب نبی اعظم و آخر ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو مالی ضرورتوں کے پیش نظر آپ ﷺ نے لوگوں کو راہ الٰہی میں خرچ کرنے کی ترغیب دی اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے جو الفاظ استعمال کئے وہ قرآن کریم میں کئی بار دہرائے گئے ہیں جیسے : مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا (البقرہ : 235) وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا (الحدید : 18) وغیرہ ” کون ہے ہو اللہ کو قرض دے ؟ اچھا قرض “ اور ” اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو۔ “ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ فی سبیل اللہ خرچ کرو اور اس کو ” قرض “ سے اس لئے تعبیر کیا کہ ” قرض “ کے مفہوم میں اس کا واپس لوٹانا ضروری قرار پاتا ہے جس میں یہ ترغیب تھی کہ اللہ کی راہ میں خرچ کیا گیا مال ضائع نہیں جاتا ، وہ دگنا ، تگنا ، دس گنا ، ستر گنا اور سات سو گنا سے زیادہ کرکے واپس لوٹایا جاتا ہے اور یہ واپسی اس جگہ ہی ہوگی جہاں انسان کے پاس اس کے سوا کچھ نہ ہوگا کہ جو اس نے اللہ کی راہ میں اسکی رضا کے لئے خرچ کیا۔ یہود نے اس لفظ ” قرض “ کو بطور تمسخر استعمال کیا کہ ” اچھا اب اللہ کا ہاتھ تنگ ہوگیا ہے اور اس نے قرض طلب کرنا شروع کردیا ہے۔ “ یہ گویا یہود کا تمسخر تھا جو سادہ لوح لوگوں کے دلوں میں کئی طرح کے شبہات پیدا کرسکتا تھا۔ اور زیر نظر آیت کے ضمن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مدینہ کے یہودیوں کو مالدار اور صاحب وسعت بنایا تھا مگر جب رسول اللہ ﷺ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ کی دعوت ان کو پہنچی تو ان ظالموں نے اپنی قومی چودہراہٹ اور اپنی جاہلی رسوم سے حاصل ہونے والے نذرانوں کی خاطر اس دعوت حق سے روگردانی کی اور صرف روگردانی ہی نہ کی بلکہ آپ ﷺ کی مخالفت کا ٹھیکہ لے لیا جس کی سزا میں اللہ تعالیٰ نے ان پر دنیا بھی تنگ کردی اور یہ لوگ تنگ دست ہوگئے اس پر بدبختوں کی زبان سے ایسے کلمات نکلنے لگے یعنی انہوں نے ایسے کلمات کہنے شروع کردیئے کہ ” خدائی خزانہ میں اب کمی آگئی ہے۔ “ اللہ نے بھی بخل اختیار کرنا شروع کردیا ہے “۔ ” اب اللہ کا ہاتھ تنگ ہوگیا ہے ۔ “ وغیرہ وغیرہ (معاذ اللہ) ان کی ان دریدہ دہنیوں کے باعث اللہ تعالیٰ نے ان پر اپنی لعنت برسانا شروع کردیا اور اب انعامات کی جگہ وہ آخرت میں عذاب الٰہی کے مستحق ہوگئے اور دنیا میں ذلت و رسوائی ان کا مقدر بن کر رہ گئی ۔ حقیقت یہ ہے کہ ” ہاتھ میں بھی تمہارے ہی بندھ گئے۔ “ اگر تمہارے ہاتھ بندھ نہ گئے ہوتے تو ایسے کلمات کہہ کر اپنی بھڑاس کیوں نکالتے ؟ مزید تفصیل کے لئے عروۃ الوثقیٰ جلد اول سورة بقرہ کی آیت 245 جلد دوم سورة آل عمران کی آیت 181 جلد سوم المائدہ کی آیت 103 کا مطالعہ کرو۔ یہود کی شرارتوں نے ان کو منہ زور کردیا ہے جو ان کے جی میں آتا ہے کہہ دیتے 173: ” اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں “ یہ یہود کے شررات آمیز سوال کا جواب ہے اور ان کی بات کی صاف صاف تردید کردی گئی ہے اور فرمایا ہے کہ ” اللہ کے دونوں ہاتھ کشادہ ہیں “ یعنی وہ دونوں قسم کی نعمتیں دینی بھی اور دنیوی بھی اپنی عبادت کرنے والوں کو دے گا اس طرح دونوں ہاتھوں سے دونوں طرح کی نعمتوں کا بیان فرمادیا اور بطور پیش گوئی اس کا اعلان وقت سے پہلے کرادیا پھر معاندین نے اپنی آنکھوں سے دیکھا جو کچھ کہا گیا تھا وہ من و عن پورا ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اپنے انعامات کی وہ بارش برسائی جس کی فراوانی کی کہانیاں آج تک زبان زد خاص و عام ہیں اور انکے مقابلہ میں یہود پر لعنت کی وہ پھٹکار پڑی جس میں وہ آج تک پڑے ہوئے ہاتھ پاؤں مار رہے ہیں ۔ یہود کے اس گستاخانہ رویہ کا اصل سبب کیا ہے ؟ اس سے بھی پردہ اٹھا دیا کہ اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ یہ کتاب جو تمہاری طرف اتاری گئی ہے اس کے حسد نے انکو اس طرح بےضبط بنا دیا ہے کہ جو منہ میں آجاتا ہے وہ بےسوچے سمجھے بک دیتے ہیں ۔ قرآن کریم کے نزول کے سبب بنی اسرائیل کے اندر بغض و حسد کی آگ کیوں بھڑکنے لگی ؟ اس کی تفصیل پیچھے بہت سے مقامات پر گزر چکی ہے ۔ قرآن کریم کے نزول سے یہود پر یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی تھی کہ عربوں کو قرآن کریم کا ملنا صرف قرآن کریم ہی کا ملنا نہیں ہے بلکہ اس کے ساتھ وہ امامت و سیادت بھی اب ان کے حصے میں آنے والی ہے جس کو ایک مدت سے وہ اپنے گھر کی لونڈی سمجھتے تھے۔ اب ان پر یہ بات سورج سے بھی زیادہ روشن ہوچکی تھی کہ ان کی وہ اجارہ داری ختم ہونے کو ہے جو قوم بنی اسرائیل کے لئے ایک مدت سے مخصوص سمجھی جاتی تھی۔ اس حسد نے ان کو صرف مسلمانوں کا دشمن ہی نہ بنایا بلکہ خدا کا باغی بھی بنا دیا اور یہی وہ بات ہے جو ان کی قومی لعنت کا باعث ہوئی۔ زیر نظر آیت میں اللہ تعالیٰ کے لئے ” یداہ مبسو تطاں “ کے الفاظ آئے ہیں جن سے بعض لوگوں نے طرح طرح کی بحثیں شروع کردی ہیں اور نہ معلوم کہاں سے کہاں نکل گئے ” اللہ کے دونوں ہاتھ دائیں ہیں “ اللہ کے دونوں ہاتھ ایک ہی طرف یعنی دائیں طرف ہیں “ ” اللہ کے دونوں ہاتھ کتنے کشادہ ہیں “ اور حقیقت یہ ہے کہ ” ید “ کنایہ ہے طاقت اور قدرت سے حفظ وامان دفاع سے اور ” دونوں ہاتھوں “ سے مراد وسعت قدرت اور وسعت و طاقت ہے اور ” ید “ کا لفظ ملک کے لئے بھی بولا جاتا ہے اور اس مفہوم کے مطابق مطلب یہ ہے کہ دنیا و آخرت کی ہرچیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت میں ہے اور کسی غیر اللہ کا اس میں کوئی حصہ نہیں ہے وہ اکیلا ہی سارے اس نظام کا ناظم ہے اور اس کے حکم سے یہ نظام قائم ہے اور قائم رہے گا جب تک وہ چاہے گا اس سارے نظام کو اس نے کسی کے ہاتھ میں نہیں دیا اور نہ ہی کسی دوسرے کے ہاتھ میں دیا جاسکتا ہے اور یہ محاورہ انسانوں کی زبان میں عام بولا جاتا ہے اور بعض اوقات انسان کے ہاتھ سے بھی اس کی قدرت اور ملکیت ہی مراد ہوتی ہے۔ ” ید اللہ “ اللہ کی طاقت ، اللہ کی قدرت ، اللہ کی ملکیت اللہ کی حفاظت ونگرانی جیسے ” ید اللہ علی الجماعۃ “ اہل اسلام کی جماعت اللہ کی حفاظت میں ہے اور ” بسطاید “ سے مراد وہی ہے جو ہم عام بول چال میں لیتے تھے ” کھلے ہاتھ سے خرچ کرنا ، بخل اور کنجوسی سے کام نہ لینا۔ جہاں خرچ کرنے کا حکم ہے دل کھول کر خرچ کرنا۔ فرمایا اللہ تعالیٰ کے ہاتھ تو ہمیشہ کھلے ہوئے ہیں یعنی اس کی جود و سخاوت ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی لیکن جس طرح وہ غنی اور صاحب وسعت ہے اس طرح وہ حکیم کل بھی ہے ۔ حکمت کے ساتھ اسکے تقاضہ کے مطابق خرچ کرتا ہے اور اس کے لئے جو قانون اس نے بنایا ہے اس کے مطابق خرچ کرتا ہے اس لئے کہ جو قانون اس نے بنایا ہے وہ اپنی ہی مرضی اور رضا سے بنایا ہے اور پھر خود ہی اس کا اعلان کر کے بتا بھی دیا ہے ۔ پھر وہ اپنے قانون میں نہ خود ردوبدل کرتا ہے اور نہ ہی کسی کو کرنے دیتا ہے جس پر مناسب سمجھتا ہے اور جتنا مناسب سمجھتا ہے قانون خاص کے مطابق دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے اپنی خاص مشیت سے چھین لیتا ہے اور تنگ دستی اس پر مسلط ہوجاتی ہے۔ عربی زبان میں بخیل کو ” مغلول الید “ اور سخی کو ” باسط الید “ کہا جاتا ہے۔ نزول قرآن سے بعض لوگوں کی سر کشی اور کفر اور بڑھ گیا ہے : 174: ” ایک ہی بات سے بعض ہدایت پاجاتے ہیں اور بعض گمراہی میں مبتلا ہوجاتے ہیں ۔ “ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی خاص نعمت ہے لیکن اس کی آیات بینات اترتی ہیں تو بعض لوگ ان سے فائدہ اٹھانے کی بجائے ان کا کفر و انکار اور سخت ہوجاتا ہے۔ بارش ایک ہے وہ جو کھیت پر برستی ہے اس سے کھیت ہرا بھرا ہو کر لہلہانے لگتا ہے اور جو گند کے ڈھیر پر برستی ہے تو اس سے وہ گند متعفن ہو کر کتنے علاقے میں بدبو پھیلا دیتا ہے۔ بارش ایک ہی جیسی ہے لیکن اثر کے لحاظ سے جیسی زمین ہے ویسا ہی اس کا اثر ہوتا ہے ۔ زیر نظر آیت میں فرمایا کہ ” اللہ کی طرف سے جو کچھ تم پر نازل ہوا ہے ان میں بہتوں کی سرکشی اور کفر کو اور زیادہ بڑھادے گا “ اور یہی بات یہود کے ساتھ ہوئی۔ مطلب واضح ہے کہ جو لوگ بات کو سمجھنا نہیں چاہتے حقیقت کی جستجوہی نہیں رکھتے ان کی نگاہیں تو بس ظاہری الفاظ میں اٹک کر رہ جاتی ہیں اور وہ ان چیزوں سے الٹے نتائج نکال کر حق سے اور زیادہ دور چلے جاتے ہیں۔ برعکس اس کے جو خود حقیقت کے طالب ہیں اور صحیح بصیرت رکھتے ہیں ان کو انہی باتوں میں حکمت کے جو ہر نظر آتے ہیں اور ان کا دل گواہی دیتا ہے کہ ایسی حکیمانہ باتیں اللہ ہی کی طرف سے ہو سکتی ہیں۔ اگر تم نے عقل و فکر سے کام لیا تو یہود کی کوئی شرارت بھی تمہارا کچھ نہیں بگاڑے گی : 175: جب کبھی بھی انہوں نے اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے خلاف فتنہ و فساد کی آگ بھڑکانے کی کوشش کی وہ ناکام ہوئے اور انہوں نے منہ کی کھائی اور غلبہ اسلام ہی کے حصے میں آیا کلما (جب کبھی) کو زمانہ ، نبوی کے ساتھ مخصوص نہیں بلکہ ان کی ساری تاریخ سے متعلق ہے جب کبھی انہوں نے کچھ ہوش سنبھالا اور آمادہ فساد ہوئے اور تو ہر بار بحکم الٰہی ان پر ایسا جابر اور قاہر دشمن مسلط کیا گیا جس نے ان کو پیس کر رکھ دیا سب سے پہلے بخت نصر نے انکی اینٹ سے اینٹ بجائی پھر جب کچھ سنبھلے اور شرارتیں شروع کیں تو پطرس رومی نے آکر انکی سرکوبی کی پھر کچھ ہی عرصہ گزرنے کے بعد جب کچھ شوکت وقوت حاصل کی اور دنگافساد شروع کیا تو مجوس نے آکر کچومر نکال دیا اور ازیں بعد اسلام آیا تو ان کو ہمیشہ کے لئے پریشان کن خواب دکھانے شروع کردیئے اور ان کی جھوٹی امیدوں کے چراغ گل کردیئے ۔ اب پھر انکی شرارتیں زوروں پر ہیں اور بین الاقوامی سازشوں کے تحت انہوں نے سرنکالا ہے ان کے پشت بان عیسائی بنے ہوئے ہیں اور پھر تعجب ہے کہ عیسائی محسوس کریں یا نہ کریں وہ ان کو ہشت پاکی طرح شکار کر کے اپنے دام تزویر میں لانے سے باز نہیں آئیں گے بلکہ انہوں نے اپنے ہی محسنوں کو پنجے میں لینا شروع کردیا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب وہ ذلیل و خوار کردیئے جائیں گے۔ عیسائی ابھی گہری نیند میں ہیں۔ جب انکو ہوش آیا تو وہ اپنے آپ کو ان کی زد میں پائیں گے اور انجام کار انکے یہی محسن ان سے مسلمانوں کی مدد سے بدلہ لینے پر تل جائیں گے اور آخر کار ان کو نیست و نابود کردیں گے ۔ بدقسمتی سے اس وقت مسلمان صحیح معنوں میں مسلمان نہیں رہے اور عیسائی قوم اسلام دشمنی میں اندھی بہری ہو کر رہ گئی ہے وہ اہل کتاب کے ناطے سے آستین کے سانپ کو تحفظ دے رہے ہیں اور وہ یہ بھول گئے ہیں کہ سانپ ہر حال میں سانپ ہی ہوتا ہے اور اب عیسائیوں کو بیدار ہونے میں زیادہ دیر نہیں لگے گی کیونکہ یہ سانپ خود ان کو بیدار کر دے گا۔ یہود پر لے درجے کے فسادی ہیں اور فساد منشائے الٰہی کے خلاف ہے : 176: یاد رہے کہ فساد فی الارض کی اصل جڑ قانون الٰہی کی خلاف ورزی ہے اور اس کی مخالفت ہے ۔ اس سے کائنات کے تکوینی اور تشریعی نظام میں تصادم واقع ہوتا ہے جس سے اس زمین کی برکتیں اٹھ جاتی ہیں اور ترقی رک جاتی ہے بلکہ معکوس ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ اس سے نئے نئے فتنے جنم لیتے ہیں جن کے سبب سے دنیا شیطان کی بازی گاہ بن جاتی ہے۔ خالق کائنات جس نے یہ ساری دنیا بنائی ہے اس کا قانون مکافات حرکت میں آتا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مفسدانہ کوششوں کو جو مہلت دی گئی ہوتی ہے اس مہلت کے ختم ہونے کا وقت قریب آجاتا ہے اور اس کی جگہ اصلاح و فلاح کا دور شروع ہوتا ہے۔ یہ کیا ہے ؟ یہ قانون الٰہی ہے جس سے قرآن کریم کے صفحات بھرے پڑے ہیں پھر اس کی حکمت ابتلاء کا تقاضا یہ ہوتا ہے جو اس حد سے آگے بڑھنے کی ان کو اجازت نہیں دیتا کیونکہ اس کو پسند ان لوگوں کی جدوجہد ہے جو اس دنیا میں نظام حق و عدل کے علمبردار ہیں اور یہی چیز اس کائنات کے مجموعی نظام سے ہم آہنگ اور فطرت اللہ کے موافق ہے اس لئے اگر وہ حق و عدل کی شہادت کے تقاضے پورے کریں تو ان کی مدد فرماتا ہے اور مفسدین کی مخالفتوں ، ریشہ دوانیوں اور جنگ آزمائیوں کے علی الرغم ان کو برومند اور فتح یاب کرتا ہے اس لئے کہ وہ مفسدین کو کسی حال میں بھی پسند نہیں کرتا اور نہ ہی ان کا ساتھ دیتا ہے اور یہ پورا کھیل بطور کھیل اور لہو ولہب کے نہیں کھیلا جاتا بلکہ اس کے لئے قانون خداوندی کی حرکت جاری وساری رہتی ہے جو کسی حال میں بھی بند نہیں ہوتی۔
Top