Ahsan-ut-Tafaseer - Nooh : 19
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوا الْعِجْلَ سَیَنَالُهُمْ غَضَبٌ مِّنْ رَّبِّهِمْ وَ ذِلَّةٌ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُفْتَرِیْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اتَّخَذُوا : انہوں نے بنالیا الْعِجْلَ : بچھڑا سَيَنَالُهُمْ : عنقریب انہیں پہنچے گا غَضَبٌ : غضب مِّنْ رَّبِّهِمْ : ان کے رب کا وَذِلَّةٌ : اور ذلت فِي : میں الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نَجْزِي : ہم سزا دیتے ہیں الْمُفْتَرِيْنَ : بہتان باندھنے والے
اللہ نے فرمایا جن لوگوں نے بچھڑے کی پوجا کی ان کے حصے میں ان کے پروردگار کا غضب آئے گا اور دنیا کی زندگی میں بھی ذلت و رسوائی پائیں گے ہم افتراء پردازوں کو اس طرح بدلہ دیتے ہیں
وہ لوگ جنہوں نے بچھڑا بنا یا اور اس اسکیم میں حصہ لیا وہ غضب الٰہی کے مستحق ٹھہرے : 166: وہ لوگ جنہوں نے گو سالہ سازی کی اور اس اسکیم میں حصہ لیا ان پر آخرت سے پہلے بھی اللہ کا غضب بھڑکا اور ان پر ذلت کی مار پڑی اس کی تفصیل انشاء اللہ سورة طہٰ میں آئے گی اور آخرت میں بھی وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوں گے ، اس لئے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ پر افترا کیا اور اللہ تعالیٰ کا قانون یہی ہے کہ وہ ایسے مفتریوں اور مفسدوں کو اسی طرح کی سزا دیتا ہے کہ وہ دنیا میں بھی رسوا ہوتے ہیں اور ان کی آخرت بھی برباد ہوتی ہے ۔ تفصیل اس کی جلد اول سورة البقرہ کی آیت 54 کے تحت درج ہے ۔ وہاں سے ملاحظ کریں ۔
Top