Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 71
وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَ صَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَ صَمُّوْا كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
وَ : اور حَسِبُوْٓا : انہوں نے گمان کیا اَلَّا تَكُوْنَ : کہ نہ ہوگی فِتْنَةٌ : کوئی خرابی فَعَمُوْا : سو وہ اندھے ہوئے وَ : اور صَمُّوْا : بہرے ہوگئے ثُمَّ : تو تَابَ : توبہ قبول کی اللّٰهُ : اللہ عَلَيْهِمْ : ان کی ثُمَّ : پھر عَمُوْا : اندھے ہوگئے وَصَمُّوْا : اور بہرے ہوگئے كَثِيْرٌ : اکثر مِّنْهُمْ : ان سے وَاللّٰهُ : اور اللہ بَصِيْرٌ : دیکھ رہا ہے بِمَا : جو يَعْمَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
اور خیال کیا کہ کچھ خرابی نہ ہوگی سو اندھے ہوگئے اور بہرے پھر توبہ قبول کی اللہ نے ان کی پھر اندھے اور بہرے ہوئے ان میں سے بہت5 اور اللہ دیکھتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں6 
5 یعنی پختہ عہد و پیمان توڑ کر خدا سے غداری کی اس کے سفراء میں سے کسی کو قتل کیا یہ تو ان کے " ایمان باللہ اور عمل صالح " کا حال تھا۔ " ایمان بالیوم الآخر " کا اندازہ اس سے کرلو کہ اس قدر شدید مظالم اور باغیانہ جرائم کا ارتکاب کر کے بالکل بےفکر ہو بیٹھے۔ گویا ان حرکات کا کوئی خمیازہ بھگتنا نہیں پڑے گا۔ اور ظلم و بغاوت کے خراب نتائج کبھی سامنے نہ آئیں گے۔ یہ خیال کر کے خدائی نشانات اور خدائی کلام کی طرف سے بالکل ہی اندھے اور بہرے ہوگئے اور جو ناکردنی کام تھے وہ کئے حتیٰ کہ بعض انبیاء کو قتل اور بعض کو قید کیا آخر خدا تعالیٰ نے ان پر بخت نصر کو مسلط فرمایا پھر ایک مدت دراز کے بعد بعض ملوک فارس نے بخت نصر کی قید ذلت و رسوائی سے چھڑا کر بابل سے بیت المقدس کو واپس کیا۔ اس وقت لوگوں نے توبہ کی اور اصلاح حال کی طرف متوجہ ہوئے۔ خدا نے توبہ قبول کی لیکن کچھ زمانے کے بعد پھر وہ ہی شرارتیں سوجھیں اور بالکل اندھے بہرے ہو کر حضرت زکریا اور حضرت یحییٰ (علیہما السلام) کے قتل کی جرات کی اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے قتل پر تیار ہوگئے۔ 6  یعنی وہ اگرچہ خدا کے غضب و قہر کی طرف سے اندھے ہوگئے ہیں لیکن خدا ان کی تمام حرکات کو برابر دیکھتا رہا ہے۔ چناچہ ان حرکات کی سزا اب امت محمدیہ کے ہاتھوں سے دلوا رہا ہے۔
Top