Aasan Quran - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا ان لوگوں کو یہ حقیقت نظر نہیں آئی کہ ہم ان کی زمین کو چاروں طرف سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں ؟ (40) ہر حکم اللہ دیتا ہے، کوئی نہیں ہے جو اس کے حکم کو توڑ سکے، اور وہ جلد حساب لینے والا ہے۔
40: مطلب یہ ہے کہ جزیرہ عرب پر مشرکین اور ان کے عقائد کا جو تسلط تھا، وہ رفتہ رفتہ سمٹ رہا ہے، اور مشرکین کے اثر ورسوخ کا دائرہ کار روز بروز کم ہو کر سکڑ رہا ہے، اور اس کی جگہ اسلام کے اثرات پھیل رہے ہیں، یہ ایک تازیانہ ہے جس سے ان مشرکین کو سبق لینا چاہیے۔
Top