Aasan Quran - Al-Ahzaab : 26
وَ اَنْزَلَ الَّذِیْنَ ظَاهَرُوْهُمْ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ مِنْ صَیَاصِیْهِمْ وَ قَذَفَ فِیْ قُلُوْبِهِمُ الرُّعْبَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ وَ تَاْسِرُوْنَ فَرِیْقًاۚ
وَاَنْزَلَ : اور اتار دیا الَّذِيْنَ : ان لوگوں کو ظَاهَرُوْهُمْ : جنہوں نے ان کی مدد کی مِّنْ : سے اَهْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مِنْ : سے صَيَاصِيْهِمْ : ان کے قلعے وَقَذَفَ : اور ڈال دیا فِيْ : میں قُلُوْبِهِمُ : ان کے دل الرُّعْبَ : رعب فَرِيْقًا : ایک گروہ تَقْتُلُوْنَ : تم قتل کرتے ہو وَتَاْسِرُوْنَ : اور تم قید کرتے ہو فَرِيْقًا : ایک گروہ
اور جن اہل کتاب نے ان (دشمنوں) کی مدد کی تھی، انہیں اللہ ان کے قلعوں سے نیچے اتار لایا (21) اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ (اے مسلمانوں ! ان میں سے کچھ کو تم قتل کر رہے تھے، اور کچھ کو قیدی بنا رہے تھے۔
21: اس سے مراد بنو قریظہ ہیں۔ یہ یہودیوں کا قبیلہ تھا، اور اس نے آنحضرت ﷺ سے معاہدہ کیا ہوا تھا۔ لیکن جنگ احزاب کے موقع پر عہد شکنی کر کے حملہ آوروں سے ساز باز کی، اور مسلمانوں کی پشت سے خنجر گھونپنے کا منصوبہ بنایا۔ اس لیے جنگ احزاب سے فارغ ہوتے ہی اللہ تعالیٰ کے حکم سے آپ نے ان پر حملہ کیا، یہ لوگ اپنے قلعے میں محصور ہوگئے، ایک مہینے تک محاصرہ جاری رہا۔ اور آخر کار یہ اپنے قلعے سے اتر آئے، اور اس بات پر راضی ہوگئے کہ حضرت سعد بن معاذ ؓ ان کے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں گے وہ انہیں منظور ہوگا۔ حضرت سعد بن معاذ نے یہ فیصلہ کیا کہ ان کے لڑنے والے مردوں کو قتل کیا جائے، اور عورتوں اور نابالغ بچوں کو قیدی بنایا جائے۔ چنانچہ اسی فیصلہ پر عمل ہوا۔
Top