Aasan Quran - Al-Hadid : 28
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ یُؤْتِكُمْ كِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ یَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ یَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌۚۙ
يٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اتَّقُوا اللّٰهَ : اللہ سے ڈرو وَاٰمِنُوْا : اور ایمان لاؤ بِرَسُوْلِهٖ : اس کے رسول پر يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ : دے گا تم کو دوہرا حصہ مِنْ رَّحْمَتِهٖ : اپنی رحمت میں سے وَيَجْعَلْ لَّكُمْ : اور بخشے گا تم کو۔ بنا دے گا تمہارے لیے نُوْرًا : ایک نور تَمْشُوْنَ بِهٖ : تم چلو گے ساتھ اس کے وَيَغْفِرْ لَكُمْ ۭ : اور بخش دے گا تم کو وَاللّٰهُ : اور اللہ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ : غفور رحیم ہے
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دو حصے عطا فرمائے، (26) اور تمہارے لیے وہ نور پیدا کرے جس کے ذریعے تم چل سکو، (27) اور تمہاری بخشش فرمادے۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔
26: یہ ان اہل کتاب کا ذکر ہے جو حضور سرور عالم ﷺ پر ایمان لے آئے تھے، ان کے بارے میں سورة قصص (28: 54) میں بھی گزرا ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ دوہرا ثواب عطا فرمائیں گے ؛ کیونکہ انہوں نے حضرت موسیٰ یا حضرت عیسیٰ (علیہما السلام) پر بھی ایمان رکھا، اور حضور اقدس ﷺ پر بھی ایمان لائے۔ 27: اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ وہ نور جہاں تم جاؤگے تمہارے ساتھ رہے گا اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ پل صراط پر وہ تمہارے لئے روشنی پیدا کرے گا جس میں تم چل سکوگے۔
Top