4: ظاہر ہے کہ حضور اقدس ﷺ کی مصروفیات تمام تر دین کے لئے تھی، تبلیغ ہو یا تعلیم، جہاد ہو یا حکمرانی، سارے کام ہی دین کے لئے ہونے کی وجہ سے بذات خود عبادت کا درجہ رکھتے تھے، لیکن فرمایا جارہا ہے کہ جب ان کاموں سے فراغت ہو تو خالص عبادت مثلاً نفلی نمازوں اور زبانی ذکر وغیرہ میں اتنے لگئے کہ جسم تھکنے لگے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جو لوگ دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہوں ان کو بھی کچھ وقت خالص عبادتوں کے لئے مخصوص کرنا چاہیے، اسی سے اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق مضبوط ہوتا ہے، اور اسی سے دوسرے کاموں میں برکت پیدا ہوتی ہے۔