Mutaliya-e-Quran - Ash-Sharh : 7
فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ
فَاِذَا : پس جب فَرَغْتَ : آپ فارغ ہوں فَانْصَبْ : محنت کریں
لہٰذا جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ
[فَاِذَا فَرَغْتَ : پھر جب آپ ﷺ فارغ ہوں ][ فَانصَبْ : تو آپ ﷺ کوشش کریں ] نوٹ 5: آیات۔ 7 ۔ 8 ۔ کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ ﷺ دعوت حق اور تبلیغ احکام سے فارغ ہوں تو دوسری محنت کے لیے تیار ہوجائیے۔ وہ یہ کہ نماز، ذکر اللہ اور دعاواستغفار میں لگ جائیں۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی دعوت و تبلیغ، خلق خدا کو راستہ دکھانا اور ان کی اصلاح کی فکر، یہ آپ ﷺ کی سب سے بڑی عبادت تھی۔ مگر یہ عبادت بواسطہ مخلوق تھی۔ آیت کا مقصود یہ ہے کہ اسی عبادت بالواسطہ پر آپ ﷺ قناعت نہ کریں، بلکہ جب اس سے فرصت ملے خلوت میں بلاواسطہ حق تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوں اور اسی سے ہر کام میں کامیابی کی دعا کریں۔ اصل مقصود جس کے لیے انسان پیدا کیا گیا ہے وہ عبادت بلاواسطہ ہی ہے۔ شاید اسی لیے عبادت بالواسطہ سے فراغت کا ذکر فرمایا کہ وہ کام ایک ضرورت کے لیے ہے، اس سے فراغت ہوسکتی ہے اور توجہ الی اللہ ایسی چیز ہے کہ اس سے فراغت مومن کو کبھی نہیں ہوسکتی۔ اس سے معلوم ہوا کہ تعلیم و تبلیغ کا کام کرنے والوں کو اس سے غافل نہیں ہونا چاہیے اور کچھ وقت توجہ الی اللہ کے لیے بھی مخصوص ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر تبلیغ مؤثر نہیں ہوتی اور اس میں نوروبرکت نہیں ہوتی۔ (معارف القرآن) ۔ 9 محرم الحرام 1432 ھ بمطابق 16 ۔ دسمبر 2010 ئ۔
Top