Anwar-ul-Bayan - Ash-Sharh : 78
فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ
فَاِذَا : پس جب فَرَغْتَ : آپ فارغ ہوں فَانْصَبْ : محنت کریں
سو آپ جب فارغ ہوجایا کریں تو محنت کیا کیجئے
اس کے بعد اللہ جل شانہٗ نے حکم فرمایا ﴿ فَاِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْۙ007﴾ (جب آپ فارغ ہوجائیں تو محنت کے کام میں لگ جائیں) یعنی داعیانہ محنت میں آپ کا اشتغال خوب زیادہ ہے آپ اللہ تعالیٰ کے بندوں کو دین حق کی دعوت دیتے ہیں اللہ کے احکام پہنچاتے ہیں اس میں بہت سا وقت خرچ ہوجاتا ہے یہ خیر ہے اللہ تعالیٰ شانہ کے حکم سے ہے اس میں مشغول ہونا بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے اور اس کا اجر بھی بہت زیادہ ہے لیکن ایسی عبادت جس میں صرف اللہ تعالیٰ ہی کی طرف رجوع ہو بندوں کا توسط بالکل ہی نہ ہو ایسی عبادت کرنا ضروری ہے جب آپ کو دعوت اور تبلیغ کے کاموں میں فرصت مل جایا کرے تو آپ اپنی خلوتوں میں اللہ تعالیٰ کی عبادت میں لگ جایا کریں، تاکہ اس عبادت کا کیف بھی حاصل ہو اور وہ اجر وثواب بھی ملے جو براہ راست عبادت اور انابت میں ہے۔ اور حقیقت میں یہ جو بلاواسطہ ہے یہی اصل عبادت ہے بندوں کو جو توحید اور ایمان کی دعوت دی جاتی ہے اس کا حاصل بھی تو یہی ہے کہ سب لوگ ایمان لا کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف متوجہ ہوں جس کے لیے ان کی تخلیق ہوئی ہے جسے سورة ٴ والذاریات کی آیت ﴿وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِيَعْبُدُوْنِ 0056﴾ میں بیان فرمایا ہے رسول اللہ ﷺ اس پر عمل کرتے تھے فرائض بھی ادا کرتے تھے ان کے ساتھ عبادات میں بھی مشغول رہتے تھے آپ راتوں رات نماز میں کھڑے رہتے تھے جس سے آپ کے قدم مبارک سوج جاتے تھے۔
Top