Tafseer-al-Kitaab - Al-Muminoon : 29
وَ قُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ
وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب اَنْزِلْنِيْ : مجھے اتار مُنْزَلًا : منزل مُّبٰرَكًا : مبارک وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الْمُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور کہنا، اے میرے رب، مجھ کو (زمین پر) برکت کا اتارنا اتاریو اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے۔
[18] یہاں اتارنے سے مراد میزبانی ہے۔ نوح (علیہ السلام) کا مطلب یہ تھا کہ اے اللہ یہ زمین تیری ہے اور ہم جو اتریں گے تو تیرے ہی مہمان ہوں گے اور تو میزبان۔ تو ہماری مہمانی اچھی طرح کرنا یعنی فراغت سے کھانے پینے کو دینا۔ یوں تو اور لوگ بھی میزبانی کرتے ہیں مگر تو ان سب سے بہترین حق میزبانی ادا کرنے والا یعنی روزی دینے والا ہے۔
Top