Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 29
وَ قُلْ رَّبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُّبٰرَكًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِیْنَ
وَقُلْ : اور کہو رَّبِّ : اے میرے رب اَنْزِلْنِيْ : مجھے اتار مُنْزَلًا : منزل مُّبٰرَكًا : مبارک وَّاَنْتَ : اور تو خَيْرُ : بہترین الْمُنْزِلِيْنَ : اتارنے والے
اور یہ دعا بھی کرنا کہ اے میرے رب مجھے اتاریو بابرکت اتارنا کہ تو ہی ہے سب سے بہتر اتارنے والا۔
39 حضرت نوح کی طرف سے بابرکت اتارنے کی دعا : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت نوح نے اپنے رب کے حضور عرض کیا کہ " اے میرے رب مجھے اتارنا بھی بابرکت اتارنا "۔ کہ نزول بھی بابرکت ہو اور منزل و مقام بھی بابرکت۔ سو ایسے ہی ہوا اور طوفان نوح کی تباہی کے بعد تمام روئے زمین ان تمام خیرات و برکات سے پھر پوری طرح بھر گئی جو اس میں اس طوفان سے پہلے موجود تھیں اور جن کی انسان کو اور اللہ کی دوسری تمام مخلوق کو ضرورت تھی۔ اور حضرت نوح (علیہ السلام) کی نسل سے ہی اتنی مخلوق پھیلی کہ سب روئے زمین خالی ہونے کے بعد پھر بھر گئی۔ اسی لئے آپ کو آدم ثانی کہا جاتا ہے۔ سو برکت دینا اللہ پاک ہی کی صفت اور اسی کی شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ لہذا غلط کہتے اور کرتے ہیں وہ لوگ جو برکت کو اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور طرف منسوب کرتے ہیں۔ اور وہ " برکت علی " اور " برکت حسین " وغیرہ جیسے نام رکھتے ہیں۔ پھر ان میں سے جو لوگ جہالت اور نادانی کی بنا پر ایسا کرتے ہیں وہ تو پھر بھی ایک حد تک معذور قرار دیئے جاسکتے ہیں لیکن جو جان بوجھ کر اور اپنے قصد و ارادہ سے ایسا کرتے ہیں وہ یقینا شرکیہ افعال و امور کا ارتکاب کرتے ہیں۔ اور ان کو ایسے شرکیہ امور کے ارتکاب کا بھگتان بہرحال بھگتنا ہوگا ۔ والعیاذ اللہ العظیم -
Top