Ahkam-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 148
فَاٰتٰىهُمُ اللّٰهُ ثَوَابَ الدُّنْیَا وَ حُسْنَ ثَوَابِ الْاٰخِرَةِ١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
فَاٰتٰىھُمُ : تو انہیں دیا اللّٰهُ : اللہ ثَوَابَ : انعام الدُّنْيَا : دنیا وَحُسْنَ : اور اچھا ثَوَابِ الْاٰخِرَةِ : انعام آخرت وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الْمُحْسِنِيْنَ : احسان کرنے والے
تو خدا نے انکو دنیا میں بھی بدلہ دیا اور آخرت میں بھی بہت اچھا بدلہ دے گا اور خدا نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے
قول باری ہے (فاتاھم اللہ ثواب الدنیا وحسن ثواب الاخرۃ۔ آخرکار اللہ تعالیٰ نے ان کو دنیا کا ثواب بھی دیا اور اس سے بہترثواب آخرت بھی عطا کیا) قتادہ، ربیع بن انس اور ابن جریچ کا قول ہے کہ دنیا کا ثواب جو انھیں دیا گیا وہ دشمن پر ان کی فتح تھی جس کی بناپروہ ان پر غالب آگئے اور ان کے مقابلے میں انھیں پوری کامیابی حاصل ہوگئی۔ اور آخرت کا ثواب جنت ہے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ ایک شخص کے لیے دنیا اور آخرت دونوں کا اجتماع جائز ہے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ جو شخص دنیا کے لیے کام کرے گا وہ اپنی آخرت کا نقصان پہنچائے گا اور جو شخص آخرت کے لیے کام کرے گا وہ اپنی دنیا کو بگاڑلے گا۔ لیکن کبھی اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو دنیا اور آخرت دونوں عطاکردیتا ہے۔
Top